ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے جاری دھرنے میں ’رد کرو رد کرو ،کالے قانون رد کرو‘ کے نعرے لگائے۔ راشٹریہ کسان مورچہ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن کرانتی مورچہ کے اشتراک سے یہ احتجاج کیا جارہا ہے
EPAPER
Updated: January 16, 2021, 11:29 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے جاری دھرنے میں ’رد کرو رد کرو ،کالے قانون رد کرو‘ کے نعرے لگائے۔ راشٹریہ کسان مورچہ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن کرانتی مورچہ کے اشتراک سے یہ احتجاج کیا جارہا ہے
اپنے مطالبے کیلئے میدان میں ڈٹے کسانوں کی حمایت اور سیاہ زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے راشٹریہ کسان مورچہ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن کرانتی مورچہ کے اشتراک سے ضلع کلکٹروں کے دفاتر کے باہر دھرنے کا جمعہ کو پانچواں دن تھا ۔ یہاں مظاہرین نے ’کسان ایکتا زندہ باد، نکلو گھر مکانوں سے ،جنگ لڑو بے ایمانوں سے، یہ سرکار وہ سرکار اڈانی امبانی کی سرکار، بی جے پی کانگریس نے کیا کیا دیش کا ستیا ناس کیا، دیش کا میڈیا کہاں گیا دارو پی کر سوگیا، گودی میڈیا کہاں گیا چرس پی کر سوگیا‘ وغیرہ نعرے لگائے۔ ممبئی اور مہاراشٹر ہی نہیںبلکہ ملک کے۵۵۰؍ اضلاع میں۱۷؍ جنوری تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔
باندرہ میں ضلع کلکٹر کے دفتر اورڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر میدان کے سامنے جاری احتجاج میں پیش پیش رہنے والے ایڈوکیٹ منگیش ہمنے نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ کسانوں نے حکومت کو سمجھا دیا ہے کہ اپنے حق اور روشن مستقبل کیلئے کس طرح سنگھرش کیا جاتا ہے۔ سنگھرش کرتے ہوئے ۵۰؍ کسان مارے جاچکے ہیں لیکن حکومت یہ یاد رکھے کہ کسانوں کا یہ بلیدان بے کار نہیں جائے گا بلکہ اس کے ذریعے ایک تاریخ لکھی جائے گی اور حکومت کو ہرحال میں یہ قانون واپس لینے ہوں گے۔سمے سنگھ چنڈیلیا نے کہا کہ ہم سب قانون اور سمویدھان (آئین) کی رکشا کیلئے سنگھرش کررہے ہیں اور ضرور کامیاب ہوں گے۔نوین پٹیل نے کہا کہ یہ قانون کسان ہی نہیں سمویدھان ورودھی بھی ہے ، اس لئے اسے رد کرانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ ہمنے نے کہا کہ ہم سب کسانوں کے ساتھ ہیں اور دیش کا ہر ناگرک ان کیلئے احتجاج کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت مذاکرات کے نام پر مذاق بلکہ کھیل کررہی ہے کیونکہ اسے عوام کے مفادات کی فکرنہیں ہے بلکہ ان قوانین کے ذریعے صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانا اس کا اصل مقصد ہے لیکن حکومت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ کسان ہی نہیں بلکہ دیش جاگ چکا ہے، ہرحال میں اسے قانون واپس لینا ہی ہوگا۔بہوجن کرانتی مورچہ کے رکن وکرم سوناؤنے نے کہا کہ یہ آندولن کسانوں کی حمایت میں شروع کیا گیا ہے اور ہم سب کسانوں کے ساتھ ہیں، قانون رد کرنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے، اس کے علاوہ کوئی اور بات منظور نہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت کو طاقت کا نشہ ہے تو ہمیں اپنے سنگھرش اور اعتماد پر یقین ہے کہ کسان بھائی ضرور جیتیں گے۔الہاس سوناؤنے نے کہا کہ جب تک حکومت صاف لفظوں میں قانون واپس لینے کا اعلان نہیں کردیتی ہے ، یہ احتجاج کسی نہ کسی طرح جاری رہے گا۔