• Fri, 04 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: سیلاب متاثرین کیلئے روہنگیا مسلمان امداد لے کر پہنچے

Updated: August 31, 2024, 9:58 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش میں سیلاب کے دوران روہنگیا طبقے کے ۱۲؍ افراد نے متاثرہ بنگلہ دیشیوں کو امداد پیش کی۔ یہ امداد بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے بھیجی گئی تھی۔ گروپ کے اراکین نے کہا کہ ۲۰۱۷ء میں جب ہم میانمار سے جان بچا کر آئے تھے تو بنگلہ دیشیوں نے ہمارا کھلے دل کے ساتھ استقبال کیا تھا ۔ ہمارا فرض ہے کہ مشکل حالات میں ہم ان کی مدد کریں۔

Providing aid to Rohingya victims. Image: X
روہنگیا متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

روہنگیا تارکین وطن نے آج بنگلہ دیش میں اپنے میزبان بنگلہ دیشیوں کیلئے ایمرجنسی امداد کا انتظام کیا تھا۔خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے شہری بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں۔شمال مشرقی اور جنوب مشرقی بنگلہ دیش ۲۰؍اگست سے سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے ۱۱؍ اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جن میں فینی، کیومیلا، کھاگڑاچھڑی ضلع، نواکھالی ضلع، مولوی بازار ضلع، برہمن بڑیہ،سلہٹ، لکشمی پور ضلع اور کاکس بازارشامل ہیں ۔ سیلاب کے نتیجے میں تقریباً ۵۹؍افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۵ء۵؍ ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

روہنگیا گروپ کے ممبران امداد فراہم کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

سیلابی پانی اور سطح سے اوپر بہتے ہوئے دریا کی وجہ سےبنگلہ دیش کے ایک ملین خاندان پورے ملک سے کٹ کر رہ گئے ہیںاور انہیں فوری طور پر غذا، ادویات اور پانی کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ۳۰؍سال میں یہ بنگلہ دیش میں تباہ کن سیلاب ثابت ہوا ہے۔ بنگلہ دیش کے ضلع کاکس بازار سے ۱۲؍ روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک گروپ نےبنگلہ دیشیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی اور انہیں امداد فراہم کی۔

خیال رہے کہ میانمار میں روہنگیا افراد کے کریک ڈاؤن کے بعد لاکھوں روہنگیا تارکین وطن نے بنگلہ دیش میں پناہ لی تھی ۔ سنیچر کی صبح انہوں نے بنگلہ دیش کے ضلع فینی،کیومیلا اور نوکھوالی ضلع میں ۳؍ہزار خاندانوں کو امداد فراہم کی ۔ انہوں نے اپنے طبقے کے لوگوں کے اشتراک سے حاصل کئے گئےعطیہ سے یہ سب کچھ خریدا تھا۔
گروپ کے ایک ممبر الوم شاہ، جن کاخاندان ۲۰۱۷ءسے بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے پناہ گزین کیمپ میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہے، نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی طرف سے متاثرہ افرادکی مدد کیلئے یہ سب کیا ہے۔ ہم نے اپنے روہنگیا طبقے کے ہر گھر سے رابطہ کیا ہے۔ ہمارے لوگوں نے اپنی طرف سے بھرپور عطیہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ۱۹؍ سالہ ٹک ٹاکر محمد حلیمی اسرائیلی حملے میں جاں بحق 

الوم شاہ ، ان ایک ملین روہنگیا افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نےمیانمار کی ریاست رخائن میں کریک ڈاؤن کے دوران بنگلہ دیش نقل مکانی کی تھی۔الوم شاہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’’ہم اپنے روہنگیا طبقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ۲۰۱۷ء میں جب ہم رخائن میں ہونے والے کریک ڈاؤن سے بھاگ کر بنگلہ دیش آئے تھے،اس وقت بنگلہ دیش کے بھائیوں اور بہنوں نے کھلے دل اور ہمدری کے ساتھ ہمارا استقبال کیا تھا۔ ہم ان کی اس ہمدردی کیلئے ان کے احسان مند ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ ان کے تئیں ہماری بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ یہی وقت ہے کہ ہم ان کیلئے اپنے تعاون میں اضافہ کریں۔ وہ لوگ جنہوں نے ۲۰۱۷ء میں ہماری جانیں بچائی تھیں۔ اگر کوئی دوست اپنےد وست کے برے وقت میں اس کا ساتھ نہیں دے تو وہ حقیقی دوست نہیں ۔ اس امدادی سرگرمی کا حصہ بن کر مجھے فخر ہے۔ 
روہنگیا کے رضاکار سیلاب سے متاثرہ بنگلہ دیشیوں کی مدد کیلئے چاول، دال، تیل، طبی کٹس اور دیگر چیزیں اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنوبی افریقہ: نئی حکومت کیلئے قتل ،منشیات، اور جنسی جرائم پرقابو پانا بڑا چیلنج

ڈاکیومینٹری فوٹوگرافر اور روہنگیاکارکن ساحت ضیاء ہیرو نے بنگلہ دیش کے فینی سے فون کال پر بتایا کہ وہ صبح سے امداد تقسیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم نے راشن تقسیم کئے ہیں جس کیلئے روہنگیا طبقے کے افراد نے عطیہ کیا تھا۔ ہمارا مقصد بڑے پیمانے پر عطیہ فراہم کرنا نہیںتھا، ہمارے دل بڑے ہیں اور ہم انسانیت کا دردسمجھتے ہیں۔ بطور پناہ گزین، ہم بھی گھروں کو کھونے اور نقل مکانی کا درد سمجھتے ہیں۔ ہم وہ وقت کبھی بھی نہیں بھول سکتے جب ہم اپنا ملک چھوڑ کر آئے تھے اور بنگلہ دیش کے لوگوں نے ہماری مدد کی تھی۔جن لوگوں نے یہ امداد موصول کی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ امداد ان لوگوں کی طرف سےعطیہ کی گئی ہے جو خود بھی انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کا جبراً اغوا، حقوق انسانی تنظیموں نے آواز بلند کی

بنگلہ دیش کی ریاست فینی کے گرین لینڈ کالج کے ٹیچر شاہد اسلام نے کہا کہ ’’یہ انسانیت کی بہترین مثال ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ وہ امداد جو انہوں نے موصول کی ہے، وہ اب ہمیں لوٹارہے ہیں۔ یہ بھی متاثرین ہیں۔یوں محسوس ہورہاہےجیسے  ایک متاثرہ شخص دوسرے متاثرہ شخص کی مدد کر رہا ہے۔ یہی امداد ملک کے امیر ترین لوگوں کے ذریعے یہاں تک پہنچی چاہئے تھی۔ روہنگیا یہاں بطور تارکین وطن  پناہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ان مشکل حالات میں وہ بنگلہ دیش کے متاثرین کی مدد کیلئے آگے بڑھے ، ایک بار پھر انسانیت جیت گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK