مرکزی وزارت داخلہ کی رپورٹ میں انکشاف ، جنوری تا مئی ۲۵ء کا ڈیٹا ہوش اڑادینے والا ہے، ہر ماہ اوسطاً ایک ہزار کروڑ روپے کی رقم ہندوستانی شہریوں سے لُوٹی جارہی ہے
EPAPER
Updated: July 16, 2025, 12:14 AM IST | Mumbai
مرکزی وزارت داخلہ کی رپورٹ میں انکشاف ، جنوری تا مئی ۲۵ء کا ڈیٹا ہوش اڑادینے والا ہے، ہر ماہ اوسطاً ایک ہزار کروڑ روپے کی رقم ہندوستانی شہریوں سے لُوٹی جارہی ہے
اگر آپ کو سائبر فراڈکرنے والوں کا فون نہیں آیا ہے یا کسی اور طریقے سے آپ کو اب تک نشانہ نہیں بنایا گیا ہے تو آپ خوش قسمت ہیں کیوں کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق اس سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں آن لائن دھوکہ دے کر پیسہ اینٹھنے والے عناصر ہندوستانی شہریوں سے ۷؍ ہزار کروڑ روپے کی خطیر رقم لوٹ چکے ہیں۔ ان پانچ مہینوں میں آن لائن فریب دہی کے سیکڑوں معاملے سامنے آئے ہیں۔ یہ رپورٹ نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ آن لائن لین دین آسان تو ہے مگر غیر محفوظ بھی ہے اور جو لوگ احتیاط نہیں برتتے وہ جھانسے میں آجاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آن لائن فریب دہی زیادہ تر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک جیسے کمبوڈیا، میانمار، ویتنام، لاؤس اور تھائی لینڈ سے انجام دی گئی۔ یہ اعداد و شمار انڈین سائبر کرائم کوآرڈی نیشن سینٹر کے تحت کام کرنے والے سِٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم سے حاصل کئےگئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق فراڈ کرنے والے افراد اور گروہ نہ صرف تکنیکی طور پر انتہائی منظم ہیں بلکہ عموماً ایسے مراکز سے کام کر رہے ہیں جن پر چینی مافیا کا اثر ہے اور جہاں انسانوں کو زبردستی فریب دہی کے کاموں میںاستعمال کیا جاتا ہے۔ اس تعلق سے گزشتہ مہینوں میں کئی مرتبہ یہ خبریں آئی ہیں کہ کمبوڈیا، میانمار اور دیگر مشرقی ایشیائی ممالک میں ملازمت کا جھانسہ دے کر لوگوں کو ہندوستان ، نیپال ، سری لنکا اور پاکستان سے لے جایا جاتا ہے اورپھر وہاں ان سے سائبر فراڈ کے کام لئے جاتے ہیں۔ ایسے کئی فراڈسٹرس کا بھانڈہ ہندوستانی ایجنسیاں پھوڑ چکی ہیں اس کے باوجود یہ بہت تیزی کے ساتھ پھل پھول رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ پر نظر ڈالی جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ سال کے پہلے مہینے جنوری میں ۱۹۲۱؍ کروڑ کی آن لائن فریب دہی ہوئی ۔ اس کے بعد فروری میں۹۵۱؍ کروڑ، مارچ میں ایک ہزار کروڑ ، اپریل میں ۷۳۱؍کروڑ اور مئی میں ۹۹۹؍ کروڑیعنی ہر ماہ اوسطاً ایک ہزار سے زائد کی رقم ہندوستانی شہریوں سے آن لائن فراڈ کے ذریعے لوٹی جا رہی ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر وزارت داخلہ نے اپنی ایجنسیوں کو مزید الرٹ کردیا ہے۔ حکام کے مطابق، جنوب مشرقی ایشیا سے چلنے والے تین اہم فراڈ نیٹ ورکوں کی شناخت کی گئی ہے جن میں پہلا ہے اسٹاک ٹریڈنگ یا سرمایہ کاری فراڈ، دوسرا ہے ڈیجیٹل اریسٹ (جہاں فرضی افسر بن کر شہریوں کو خوفزدہ کیا جاتا ہے) اور تیسرا ہے ٹاسک بیسڈ اور انویسٹمنٹ اسکیم ،جس میں کمائی کا جھانسہ دے کر ایڈوانس رقم بٹوری جاتی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے حکومت نے کمبوڈیا میں ۴۵؍، لاؤس میں ۵؍، میانمار میں ایک فریب کے مراکز کی شناخت کی ہے، جہاں سے یہ بین الاقوامی نیٹ ورک چلائے جا رہے ہیں۔
اس دوران ایسے ایجنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جو ہندوستانی نوجوانوں کو ان جعلی کمپنیوں میں ملازمت کے بہانے بیرون ملک بھیجتے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ۵۹؍ ایجنٹوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ تمل ناڈو میں ۵۱؍ ، کشمیر میں ۴۶؍ اور دیگر ریاستوں میں بھی ایجنٹ ہیں۔ ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ عموماً معمر شہریوں کو بلیک میل کرکے ان سے رقم وصولی جارہی ہے۔ ان کی تعداد فی الحال سامنے نہیں آسکی ہے لیکن یہ بھی بڑی تعداد ہونے کا اندازہ ہے۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے ۱۲؍ مہینوں میں ہندوستانی شہریوں کو سائبر فریب دہی سے ایک لاکھ کروڑ تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشتبہ ویب سائٹس، ایپس یا فون کالز سے ہوشیار رہیں۔ کسی بھی فریب دہی کی صورت میں فوری طور پر۱۹۳۰؍ ہیلپ لائن پر کال کریں یا پولیس کے سائبر کرائم سیل میں شکایت درج کرائیں۔