ملک میں مایوسی کی لہر، سوشل میڈیا پر سوالوں کی بوچھار: کیا وِنیش پھوگاٹ کیخلاف سازش ہوئی ہے؟ وزیر اعظم کا اظہارِ افسوس اور حوصلہ افزائی، راہل نے بھی آواز بلند کی
EPAPER
Updated: August 07, 2024, 11:17 PM IST | New Delhi
ملک میں مایوسی کی لہر، سوشل میڈیا پر سوالوں کی بوچھار: کیا وِنیش پھوگاٹ کیخلاف سازش ہوئی ہے؟ وزیر اعظم کا اظہارِ افسوس اور حوصلہ افزائی، راہل نے بھی آواز بلند کی
پیرس اولمپکس میں ہندوستان کی امیدوں کو بدھ کو اس وقت شدید جھٹکا لگا جب مشہور خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کونااہل قرار دے کر باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ وہ ۵۰؍ کلوگرام زمرہ کے فائنل میں پہنچ گئی تھیں اور ایک تمغہ یقینی نظر آ رہا تھا لیکن مایوس کن طریقے سے وہ مقابلے سے ہی سے باہر ہو گئیں ۔ فائنل سے قبل لازمی طور پر کئے جانے والے ٹیسٹ میں ان کا وزن صرف ۱۰۰؍ گرام زیادہ تھا لیکن اس کی وجہ سے وہ نا اہل قرار دے دی گئیں۔ میچ سے قبل جب انہیں یہ خبر دی گئی تو نہ صرف سکتے میں آگئیں بلکہ شدید صدمہ اور ڈپریشن کی وجہ سے بیہوش ہو گئیں۔ انہیں فوراً اسپتال لے جایا گیا ۔فی الحال ان کی حالت بہتر ہے۔یہاں ہندوستانی اولمپک اسوسی ایشن کی صدر پی ٹی اوشا نے ان سے ملاقات کی ۔
تمغہ ملنایقینی تھا
دراصل ونیش پھوگاٹ سے پورے ملک کو طلائی تمغہ کی امید تھی اوربدھ کو انہیںفائنل مقابلہ کھیلنا تھا۔ شکست کی صورت میں بھی ہندوستان کے حصے میںچاندی کا تمغہ آ جاتا لیکن انہیں ڈسکوالیفائی کردیا گیا ۔ وہ جس طرح سے مقابلہ کررہی تھیں اس سے طے تھا کہ وہ گولڈ میڈل بھی جیت لیں گی لیکن اس سے قبل ہی انہیں نا اہل قرار دے دیا گیا۔وزن کم کرنے کیلئے ونیش نے جی توڑ محنت کی۔ منگل کی شب ۵۰؍ کلوگرام وزن والے زمرہ کے فائنل میں پہنچنے والی ونیش پھوگاٹ کا وزن مقررہ حد سے ۲؍ کلوگرام زیادہ تھا اور اسے کم کرنے کیلئے انہوں نے خون پسینہ ایک کر دیا۔ مقابلے کیلئے نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کے بعد اب وہ کسی بھی تمغہ کی حقدار نہیں رہ گئیں ۔ خیال رہے کہ اولمپکس میں کشتی کے قوانین کے مطابق تمام مقابلوں کیلئے ہر صبح میچ سے متعلق زمرہ کے تحت کھلاڑی کا وزن جانچا جاتا ہے۔ یہ وزن اور طبی کنٹرول۳۰؍ منٹ تک رہتا ہے۔ کسی بھی پہلوان کو اس وقت تک آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی جب تک اس کا طبی معائنہ نہ کر لیا جائے۔ خیال رہے کہ وہ پہلے ۵۳؍ کلوگرام کے زمرے میں مقابلہ کیا کرتی تھیں لیکن انتم پنگھل نے اس زمرے میں اولمپکس کوٹہ حاصل کیا تھا اور مجبوری میں ونیش کو ۵۰؍ کلوگرام زمرے میں مقابلہ کرناپڑا۔ ونیش کا وزن ۵۰؍کلو۲۰۰؍ گرام تھا ۔ قابل ذکر ہے کہ کشتی میں کسی بھی پہلوان کو صرف ۱۰۰؍ گرام زیادہ وزن کی رعایت ملتی ہے۔
سیاسی حلقوں اورسوشل میڈیا پر شدید ردعمل
خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کو پیرس اولمپکس میں نااہل قرار دیئے جانے پر ملک کے سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہاکہ ’’آج کا جھٹکا تکلیف دہ ہے۔ کاش الفاظ اس مایوسی کے احساس کو ظاہر کر سکتے جس کا میں تجربہ کر رہا ہوں لیکن مجھے یقین ہے کہ پھوگاٹ پیرس کے بعد مضبوطی سے واپس آئیں گی اور ملک کا نام یوں ہی روشن کرتی رہیں گی۔ پورا ملک ان کے ساتھ ہے۔‘‘ راہل گاندھی نےاپنے ردعمل میں کہا کہ ’’ہندوستان کی بہادر بیٹی کے سامنے اقتدار کا پورا نظام منہدم ہوگیا جس نے انہیں خون کے آنسو رلائے تھے۔وہ تمام لوگ جنہوں نے ونیش اور اس کے ساتھیوں کی جدوجہد کو جھٹلایا اور ان کے ارادوں اور صلاحیت پر سوال اٹھائے، ان کوجواب مل گیا ہے۔ یہ ہے چمپئن کی پہچان، یہ میدان سے جواب دیتے ہیں۔ نیک خواہشات ونیش۔ پیرس میں آپ کی کامیابی کی گونج دہلی تک صاف سنائی دےرہی ہے۔‘‘سوشل میڈیا پر بھی ونیش کی حمایت میں پیغامات کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ کئی ویڈیوز اور پیغامات میں اسے سازش قرار دیا جارہا ہے۔ساتھ ہی ونیش کا حوصلہ بھی بڑھایاجارہا ہے۔
پی ٹی اوشا نے کیا کہا ؟
فائنل کھیلنے جا رہی ونیش پھوگاٹ کو نااہل قرار دئے جانے کے معاملہ پر انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کی صدر پی ٹی اوشا نے کہا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں۔ میں ورلڈ ریسلنگ فیڈریشن کے صدر سے بھی ملنے جا رہی ہوںتاکہ ونیش کو انصاف مل سکے۔
کانگریس کا سنگین الزام
اس معاملے میں کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ یہ ایک بڑی نفرت انگیز سازش ہے جو ایک دن بے نقاب ہو جائے گی۔ یہ چکرویوہ ٹوٹ کررہے گا۔ کون ہے جس نے ہریانہ کی بیٹی اور ملک کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے؟کون ہے وہ شخص جو ونیش کی جیت کو ہضم نہیں کر سکا؟ سب کچھ بے نقاب ہوگا۔