وقت پرتنخواہ نہ ملنے،بسوں کی دیکھ ریکھ نہ ہونے اوردیگر مطالبات کیلئےاحتجاجی مظاہرہ کیا ۔ یہ ان بسوں کے ملازمین ہیں جو کرایے پرچلائی جاتی ہیں
EPAPER
Updated: April 22, 2022, 9:09 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
وقت پرتنخواہ نہ ملنے،بسوں کی دیکھ ریکھ نہ ہونے اوردیگر مطالبات کیلئےاحتجاجی مظاہرہ کیا ۔ یہ ان بسوں کے ملازمین ہیں جو کرایے پرچلائی جاتی ہیں
کرایے پرچلائی جانے والی بیسٹ بسوں کے ملازمین نے بھی اپنے مختلف مطالبات منوانے کے لئے اب احتجاج کاراستہ اپنانا شروع کردیا ہے۔اب تک بیسٹ کے ملازمین ہی مختلف مطالبات کیلئے احتجاج کررہےتھے ۔ گزشتہ روز وڈالا ڈپو میںبڑی تعدادمیںکرایے پرچلائی جانےوالی اے سی بسوں کے ڈرائیوروں اورکنڈکٹروں نے احتجاج کیا اورکام نہ کرنے کاانتباہ دیا ۔ ان کے احتجاج کی وجہ وقت پرتنخواہ نہ ملنا ، بسوں کی دیکھ ریکھ صحیح ڈھنگ سے نہ کیا جانا ، اے سی کی مرمت نہ کروانا اورایسے دیگر مطالبات ہیں۔ یہ ملازمین ڈپومیںزمین پردھرنے پر بیٹھ کر احتجاج کررہے تھے۔ حالات کی نزاکت کودیکھتے ہوئے بیسٹ انتظامیہ حرکت میںآیا اورکرایے پربسیں مہیا کروانےوالی ماروتی نام کی کمپنی کے ذمہ داران سے بات چیت کی گئی ۔کمپنی کی جانب سے مسئلہ حل کروانے کی یقین دہانی کے بعد بیسٹ ملازمین نے کام کاج شروع کیا ۔
واضح ہوکہ اس وقت شہرکی سڑکو ںپربیسٹ کی علامت کے ساتھ دوڑنے والی اے سی اورنان اےسی بسیں زیادہ تر ایسی ہیں جوبیسٹ کے ذریعے کلومیٹر کےحساب سےکرایے پر چلوائی جارہی ہیں اوراس کے ملازمین اوردیکھ ریکھ وغیرہ کی تمام ذمہ داریاں کمپنی کی ہوتی ہیں۔ بیسٹ محض طے شدہ کلومیٹرکے حساب سے ان کمپنیوں کوپیسےادا کرتی ہے۔
بیسٹ کے پی آر اومنوج وراڈےنے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’ کمپنیوں کے ہمراہ جو معاہدہ کیا گیا ہے، اس کی خلاف ورزی نہیںہونے دی جائے گی ۔اگرکوئی کمپنی جس نے بس مہیا کروائی ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کرےگی تو اسی طرح سے اس کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا اورکارروائی بھی کی جائے گی۔ جہاںتک ملازمین کی تنخواہ اوران کے دیگر مطالبات ہیں توبیسٹ انتظامیہ معاہدے کی رو سے اس پر نگاہ رکھ رہی ہے اورکسی بھی ملازم کا نقصان نہیںہونے دیا جائے گا۔‘‘
یونین لیڈرجگ نرائن گپتا کا کہنا ہےکہ ا س طرح کے مسائل کاپہلے سے ہی اندیشہ تھا اسی بنیاد پربیسٹ کے ملازمین کے ساتھ کنٹریکٹ پربسیں چلانے والےملازمین کو بھی جوڑنے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ کمپنیاں ان کا استحصال نہ کرسکیں۔ بالآخر وہ اندیشے سچ ہونے لگے اورکمپنیوںنے معاہدے کی خلاف ورزی شروع کردی ہے جس سے ملازمین کواپنی تنخواہ اوردیگر مراعات کےحصول کیلئے احتجاج کاسہارا لینا پڑرہا ہے۔‘‘