مقامی رکن اسمبلی نے تجویز پیش کی تھی۔ سابق رکن اسمبلی اور میونسپل کارپوریٹروں نے کہا : عوام کے پیسوں سے تعمیر کئے گئے اس اسپتال کو نجی ہاتھوں میں دینے سے غریبوں کا نقصان ہوگا
EPAPER
Updated: February 04, 2023, 7:54 AM IST | sajid Shaikh | Mumbai
مقامی رکن اسمبلی نے تجویز پیش کی تھی۔ سابق رکن اسمبلی اور میونسپل کارپوریٹروں نے کہا : عوام کے پیسوں سے تعمیر کئے گئے اس اسپتال کو نجی ہاتھوں میں دینے سے غریبوں کا نقصان ہوگا
بھائندر مغرب میں واقع پنڈت بھیم سین جوشی سرکاری اسپتال عرف ٹھیمبا اسپتال کو نجی ہاتھوں میں سونپنے کی مقامی رکن اسمبلی گیتا جین کی تجویز کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ مذکورہ اسپتال میں عملے کی کمی ہے جس کو دور کرنے کیلئے گیتا جین نے ریاستی وزیر صحت تاناجی ساونت سے ملاقات کرکے اس اسپتال کو پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ(پی پی پی ) ماڈل پر چلانے کا مشورہ دیا تھا ۔
بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی نریندر مہتا نے اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی اس فیصلے کی پُرزور مخالفت کرے گی۔ اسپتال کی تعمیر میرابھائندر کے شہریوں کے پیسوں سے کی گئی ہے۔ عوام کے پیسوں سے بنے اسپتال کو ہم نجی ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے ۔سابق کارپوریٹر زبیر انعامدار نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسپتال بہت قدیم ہے اور ضلع پریشد کے زمانے سے جاری ہے ۔بعد میں اس اسپتال کی تعمیر نو میرابھائندر میونسپل کارپوریشن نے کی تھی اور خود گیتا جین جو اس وقت شہر کی میئر تھیں، کی تجویز پر اسے ریاستی حکومت کے حوالے کیا گیا تھا مگر سرکاری اہلکار ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہے ہیں۔ اسپتال میں عملہ نہیں ہے، ڈاکٹر نہیں ہے، سونو گرافی کی مشین نہیں ہے ۔ایک اسپتال کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلا پا رہے ہیں اسے نجی ہاتھوں میں سونپنے سے غریبوں کا نقصان ہوگا ۔ مقامی ’ہماری پارٹی‘ کے صدر بھگوان کوشک نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس کے خلاف ہوں۔ ان لوگوں کو شرم آنی چاہئے کہ ایک اسپتال بھی ٹھیک طریقے سے نہیں چلا پارہے ہیں ۔ سابق کارپوریٹر روہت سُورنا کی رائے قدرے مختلف تھی ۔انہوں نے اس تجویز کی مشروط حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی میونسپل کارپوریشن کیلئے اسپتال چلانا بہت مشکل کام ہے۔ بھیونڈی کے اسپتال کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن اسی لئے خسارے میں چلی گئی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ بی او ٹی اور پی پی پی اسکیم میں فرق ہے مثال کے طور پر شیوار گارڈن کی جگہ میونسپل کارپوریشن کی تھی مگر وہاں تعمیرات کنٹریکٹر کے ذریعے کی گئی تھیں، وہ بی او ٹی اسکیم تھی مگر پی پی پی میں ایسا نہیں ہوتا۔ پنڈت بھیم سین جوشی اسپتال کارپوریشن کے ذریعے تعمیر کیا گیا ہے۔ صرف اسے چلانا ہے۔ اسپتال کو نجی ہاتھوں میں سونپنے سے پہلے سخت شرائط پر معاہدہ ہونا چاہئے تاکہ عام آدمی کو بہتر سہولت مل سکے ۔ سابق کارپوریٹر ڈاکٹر آصف شیخ نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ، نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس ، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس کی کاپی تھانے ضلع کے نگراں وزیر شمبھو راجے دیسائی ، ضلع کلکٹر اشوک شنگھارے ، محکمۂ صحت کے پرنسپل سیکریٹری ، میرابھائندر کے میونسپل کمشنر دلیپ ڈھولے اور پنڈت بھیم سین جوشی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جعفر تڑوی کوبھی دی ہے۔ بی جے پی کے سابق کارپوریٹر اوم پرکاش گڈودیا نے بھی رکن اسمبلی گیتا جین کی مذکورہ تجویز کی سخت مخالفت کی۔