طبی اور اوپی ڈی عملے کا معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔ علاج کیلئے آنے والےافراد گھنٹوں قطارمیں کھڑےرہنے پر مجبور۔ معاہدے کی مدت میں توسیع پر غورکیلئے آج میٹنگ
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 10:48 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
طبی اور اوپی ڈی عملے کا معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔ علاج کیلئے آنے والےافراد گھنٹوں قطارمیں کھڑےرہنے پر مجبور۔ معاہدے کی مدت میں توسیع پر غورکیلئے آج میٹنگ
یہاں مغربی جانب واقع ڈاکٹر آر این کوپر میونسپل جنرل اسپتال کے عملے کا نیامعاہدہ نہ کرنے سے مختلف شعبوں میں افرادی قوت کی کمی سے مریضوں کو گزشتہ ۲؍دن سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ میڈیکل آفیسر اور اسسٹنٹ میڈیکل آفیسر کے علاوہ ایکسرے ڈپارٹمنٹ، فارماسسٹ، ڈریسر اور رجسٹریشن اسٹاف کم ہونے سے اندراج ، ڈاکٹروں سے معائنہ اور طبی جانچ کروانے کیلئے مریضوں کو گھنٹوں قطار میں انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ عملے کا معاہدہ ۳۱؍اگست کو ختم ہوچکاہے ۔
کوپر اسپتال میں مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور طبی اور اوپی ڈی اسٹاف ممبروں کا معاہدہ ختم ہونے اور نیا معاہدہ نہ ہونے سے اسپتال کے مختلف شعبوں میں افرادی قوت کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اسپتال میں گزشتہ ۲؍ دن سے مریضوں کی خدمات متاثر ہیں۔ بی ایم سی کے اسپتالوں میں بیشتر خدمات فراہم کرنے کیلئے کنٹریکٹ عملے کا تقرر کیا جاتا ہے ۔ کوپر اسپتال میں افرادی قوت فراہم کرنے والے ٹھیکیدار کا معاہدہ ۳۱؍ اگست کو ختم ہو ا تھا لیکن اسپتال انتظامیہ کی غفلت سے نئے معاہدے کی کارروائی پوری نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ٹھیکیدار کا ٹھیکہ ختم ہونے کے باعث اسپتال میں پیر سے طبی خدمات بری طرح متاثر ہیں ۔ علاج کیلئے آنے والے مریضوں کو رجسٹریشن کیلئے تقریباً ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک قطاروں میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے ۔ ایکسرے ڈپارٹمنٹ میں ماہرین کی ناکافی تعداد کے باعث مریضوں کو اپنی باری کاگھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ معاہدہ ختم ہونے کی وجہ سے زخموں پر مرہم پٹی کرنے کیلئے کوئی اسٹاف ممبر دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو بغیر مرہم پٹی کے گھر لوٹنا پڑ رہا ہے ۔ اسی طرح فارماسسٹ کی ناکافی تعداد کے باعث ادویات کے حصول کیلئے بھی مریضوں اور ان کے رشتہ داروںگھنٹوں قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہاہے ۔
جوہو علاقے میں رہائش پزیر فاطمہ شیخ نے بتایا کہ ’’ مجھے بخار ہے ،میں دوا لینے صبح ساڑھے ۸؍بجے سے قطار میںکھڑی ہوںلیکن ۴؍گھنٹے گزر جانے کے باوجود میرا نمبر نہیں آیا، اسٹاف کی کمی سے مریضوں کو بڑی دقت ہو رہی ہے ۔ یہاں آنے والے مریضوں پر قابو پانا مشکل ہوگیا ہے ۔ اسپتا ل انتظامیہ کی لاپروائی سے عام مریض پریشان ہیں۔ ‘‘بھارت نگر ، باندرہ کے چندرشیکھر پاٹل جو دمہ کے مریض ہیں ، نے بتایاکہ ’’میں نے کوپر اسپتال میں اتنی طویل قطار کبھی نہیں دیکھی تھی۔ میں زیادہ دیر کھڑا نہیں رہ سکتا، اس لئے بغیر ڈاکٹر سے ملے گھر لوٹ گیا ۔‘‘ اسی طرح دیگر مریضوں نے بھی افرادی قوت کم ہونے سے درپیش پریشانیوں کا ذکر کیا ۔
میونسپل یونین کے جنرل سیکریٹری رماکانت بنے نے اس بارے میں بتایا کہ’’ معاہد ہ کی تجدید نہ ہونے سے یہ پریشانی ہو رہی ہے ۔ اسپتال انتظامیہ کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے لیکن اس نےکوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے مریضوں کو دشو اریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘‘
اس تعلق سے کوپر اسپتال کے ڈاکٹروں نے ڈین ڈاکٹر نیلم اندراڈے کو ایک خط بھیجاہے جس میں کہا گیاہے کہ اگر فوری طور پر کنٹریکٹ میں توسیع نہ کی گئی یا نیا معاہدہ نہ کیا گیا تو طبی خدمات ٹھپ ہو سکتی ہیں، چنانچہ اس معاملہ میں فوری فیصلہ کیا جائے ۔
کوپر اسپتال کی ڈین ڈاکٹر نیلم اندراڈے نے بتایا کہ ’’بدھ (آج)کو ڈپٹی کمشنر کی سرپرستی میں میٹنگ منعقد کی جائے گی تاکہ مریضوں کی خدمات متاثر نہ ہوں ۔ ٹھیکیدار کی مدت میں توسیع پر غور کیا جائے گا چونکہ یہ تمام نان شیڈول عہدے ہیں اس لئے ان کو پُر کرنےمیں تقریباً ۲؍ ماہ لگ سکتے ہیں ۔ ‘‘