Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی، مالیگائوں سنبھل نہیں رہاہے، اسلام آباد لے کر کیا کریںگے؟

Updated: May 24, 2025, 11:27 PM IST | Mumbai

راج ٹھاکرے نے ایک بار پھر دہرایا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے جنگ کوئی متبادل نہیں ہوسکتا

Raj Thackeray had raised questions about the Pahalgam attack earlier too.
راج ٹھاکرے نے پہلگام حملے پر پہلے بھی سوال اٹھائے تھے

 مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے ایک بار پھر اپنی ا س بات کو دہرایا ہے کہ دہشت گردوں کو ختم کرنے کیلئے جنگ کوئی متبادل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے  ایک انٹرویو کے دوران طنز کیا کہ ’’ آپ سے بھیونڈی اور مالیگائوں سنبھل نہیں رہا ہے، اسلام آباد لے کر آپ کیا کریں گے؟‘‘
  ایک روز قبل پونے میں ’ممبئی تک‘ چینل کے ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے راج ٹھاکرے سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے یہ طے کر رکھا ہے کہ ساری دنیا اگر دائیں طرف جا رہی ہے تو آپ بائیں طرف جائیں؟ اس پر راج ٹھاکرے نے جواب دیا کہ ’’ میں حالات کے پیش نظر بات کرتا ہوں۔ اس کی مثال حال ہی میں جنگ کے تعلق سے دیا گیا میرا بیان ہے۔  میں نے کہا تھا کہ جن دہشت گردوں نے پہلگام میں حملہ کیا ،  وہ کہاں ہیں؟ ۴؍ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کیلئے جنگ چھیڑنا عقلمندی نہیں ہے۔ ‘‘  ایم این ایس سربراہ نے سوال کیا ’’ اس جنگ سے ہمیں کیا حاصل ہوا؟ ہمارا میڈیا کہہ رہا تھا کہ ہماری فوج نے اسلام آباد پر قبضہ کر لیا ہے۔ لیکن اسلام آباد پر قبضہ کرکے کیا کرنا ہے؟ ‘‘ انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا ’’ بھیونڈی اور مالیگائوں تو آپ سے سنبھالے نہیں جا رہے ہیں، اسلام آباد لے کر کیا کریں گے؟  ‘‘ راج ٹھاکرنے دعویٰ کیا کہ اس وقت میں نے جو سوال کیا تھا وہی سوال اب بہت سے لوگ کر رہے ہیں ۔  آخر وہ دہشت گرد اب تک کیوں نہیں پکڑے گئے جنہوں پہلگام میں حملہ کیا تھا اور وہ کہاں چلے گئے؟ 
   اس انٹرویو میں راج ٹھاکرے سے مختلف موضوعات پر سوال کئے گئے۔ مراٹھی  کے نام پر ہونے والے تشدد پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ جب بھی مراٹھی زبان کا معاملہ سامنے آیا ہے تو اس میں جو کارکنان شامل رہے ہیں وہ ایم این ایس ہی کے رہے، اس معاملے پر ہمیشہ ہمیں نے آواز اٹھائی۔‘‘ راج ٹھاکر ے نے کہا ’’ ہم نے پہلے ہاتھ جوڑے  جب انہوں نے نہیں سنا تب ہم نے ہاتھ اٹھائے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ہم نے پہلے ہاتھ اٹھایا اس کے بعد ہاتھ جوڑے۔‘‘   ایم این ایس سربراہ نے کہا ہر ریاست میں لوگ اپنی زبان کے تعلق سے حساس ہیں لیکن سوال صرف مہاراشٹر ہی میں پوچھا جاتا ہے۔  انہوں نے کہا مہاراشٹر میں ہندی کو لازمی کرنے کے معاملے پر بھی ہمیں نے آواز اٹھائی جس کے بعد حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK