چھگن بھجبل نے اسے غیر آئینی قرار دیا، کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے حکم پر تنقید،دیویندر فرنویس نے کہا ’’ ہم نے پورے مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا ہے ‘‘
EPAPER
Updated: September 11, 2025, 11:20 PM IST | Mumbai
چھگن بھجبل نے اسے غیر آئینی قرار دیا، کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے حکم پر تنقید،دیویندر فرنویس نے کہا ’’ ہم نے پورے مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا ہے ‘‘
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے حال ہی میں منوج جرنگے کے احتجاج کی وجہ سے مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے ایک جی آر ( سرکاری حکم نامہ ) جاری کیا ہے جس کے بعد او بی سی سماج میں ناراضگی ہے۔ ریاستی وزیر برائے خوراک ورسد اور او بی سی لیڈر چھگن بھجبل نےاس جی آر پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس بار انہوں نے پریس کانفرنس منعقد کرکے باقاعدہ جی آر میں درج جملوں کی نوعیت بیان کی ۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن کیوں نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ اس جی آر کے خلاف عدالت میں ۲؍ الگ الگ عرضداشتیں بھی داخل کی گئی ہیں مگر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس اس معاملے میں مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے پورے مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا ہے۔ ہم عدالت میں اپنا موقف بیان کریں گے۔
چھگن بھجبل کی ناراضگی
مہایوتی حکومت میں شامل چھگن بھجبل نے جمعرات کو ممبئی میں ایک پریس کانفرنس بلائی ۔ ان کا کہنا تھا ’’کوئی بھی حکومت کسی بھی سماج کو ریزرویشن نہیں دے سکتی ہے۔ نہ ہی کسی کو ریزرویشن سے باہر کر سکتی ہے لیکن اس سرکاری حکم نامے (جی آر) میں ایسا کیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ اس میں لکھا ہے کہ جس شخص کا نام کنبی زمرے میں درج ہے وہ اپنے رشتہ داروں کو حلف نامہ دے سکتا ہے جس کی بنا پر اس رشتہ دار کو بھی کنبی سرٹیفکیٹ مل سکتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ جی آر میں لفظ ’اقربا‘ نہیں لکھا ہے بلکہ ’رشتہ دار‘ لکھا گیا ہے جسکا مطلب ضروری نہیں ہے کہ جسے حلف نامہ دیا گیا ہے اس سے خون کا رشتہ ہو۔ ‘‘ چھگن بھجبل کا کہنا ہے کہ ’’ شادی کے بعد جو نئے رشتہ دار بنتے ہیں انہیں بھی حلف نامہ دے کر کنبی سرٹیفکیٹ دلوایا جا سکتا ہے۔ اگر اس طرح مکتوب دے کر کسی کو او بی سی قرار دیا جانے لگا تو کیا صورتحال پیدا ہو گی اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ‘‘
ریاستی وزیر نے کہا ’’ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ذات کی بنیاد پر مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا کیونکہ مراٹھا سماجی طور پر پسماندہ نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گائیکواڑ کمیٹی کے علاوہ کسی بھی کمیٹی نے مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کی حمایت نہیں کی۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس طرح کے جعلی سرٹیفکیٹ دے کر کسی سماج کی بنیاد یا حقیقت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔ سیاسی دبائو میں آکر کسی طبقے کو سماجی طور پر پسماندہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ اسلئے مراٹھا سماج کو او بی سی سماج میں شامل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ بھجبل نے کہا کہ جب ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے سندیپ شندے کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی کا کام کنبی رجسٹریشن ڈھونڈنا تھا ۔ کمیٹی نے وہ کام پورا کیا اور تقریباً ۲؍ لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے۔ ان کا کام ختم ہو گیا لیکن حکومت نے اس کمیٹی کی مدت میں توسیع کی اور اسے حیدر آباد، تلنگانہ وغیرہ بھیجا گیا جہاں انہوں نے کنبی سرٹیفکیٹ کے تعلق سے معلومات حاصل کیں۔ ان کی تحقیقات کے بعد زیادہ تعداد میں مراٹھا سماج کو کنبی سرٹیفکیٹ نہیں دیا جا سکا۔ لہٰذا اب انہوں نے یہ نیا راستہ (جی آر کا) اختیار کیا ہے۔چھگن بھجبل نے الزام لگایا کہ ’’ حکومت نے ایک سماج کے دبائو میں آکر جلدی بازی میں لیا ہے ۔ اس لئے ہمیں اس پر اعتراض ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ کابینہ پیش کئے بغیر، اس پر اعتراضات یا تجاویز منگوائے بغیر ، پسماندہ طبقے کی مخالفت کو نظر انداز کرکے حکومت نے یہ جی آر جاری کیا ہے۔
ہم نے مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا ہے : فرنویس
اس دوران میڈیا نے وزیر اعلی دیویندر فرنویس سے اس معاملےمیں سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’ میں او بی سی لیڈران سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نے پورے مراٹھا سماج کو ریزرویشن نہیں دیا ہے بلکہ جن لوگوں کا نام کنبی زمرے میں درج ہوگا انہی کو ریزرویشن دیا جائے گا۔ اس کی گہرائی سے تفتیش ہوگی۔ اس کے بعد ہی سرٹیفکیٹ جاری کئے جائیں گے۔ ‘‘ جلد ہی او بی سی سماج ممبئی میں مورچہ نکالنے والا ہے۔ اس تعلق سے فرنویس نے کہا ’’ہم او بی سی سماج کو سمجھائیں گے اور ان کی غلط فہمی دور کریں گے۔ ہمارے جاری کردہ جی آر سے او بی سی سماج کے ریزرویشن کا کوئی نقصان نہیں ہونے والا ہے۔ ‘‘ عدالت میں داخل کردہ عرضداشتوںکے تعلق سے وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ ہم عدالت میں بطور حکومت اپنا موقف تفصیلی طور پر پیش کریں گے۔ ہم نے کوئی غیر آئینی حکم نامہ جاری نہیں کیا ہے۔ ‘‘