پروجیکٹ کی زد میں آنے والی عمارتوں کے مکین اسی علاقے میں متبادل جگہ ملے بغیر گھر خالی کرنے کو تیار نہیں۔ پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔ بریج بند کرنے کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا
EPAPER
Updated: September 11, 2025, 11:16 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
پروجیکٹ کی زد میں آنے والی عمارتوں کے مکین اسی علاقے میں متبادل جگہ ملے بغیر گھر خالی کرنے کو تیار نہیں۔ پولیس اسٹیشن پہنچ گئے۔ بریج بند کرنے کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا
شہر کے قدیم پلوں کی طرح بی ایم سی نے انگریزوں کے دور کے ایلفسٹن بریج جو پربھادیوی اور پریل کو جوڑتا ہے، کو بھی منہدم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے لیکن بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اس بریج کو بند کرنے کی کوشش پر اس وقت تنازع ہوگیا جب مقامی افراد نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے شہری انتظامیہ کے ذریعہ بریج بند کرنے کے نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا اور بھوئیواڑہ پولیس اسٹیشن پر جمع ہوکر مطالبہ کیا کہ پہلے اس پروجیکٹ سے متاثر ہونے والی عمارتوں کے متبادل کا اسی علاقے میں انتظام کیا جائے جس کے بغیر لوگ اس جگہ کو خالی نہیں کریں گے۔ اس تعلق سے جمعرات کو بھوئیواڑہ پولیس اسٹیشن میں متاثرہ افراد کے ساتھ ایک میٹنگ لی گئی۔اس دوران بی ایم سی نے بریج کو بند کرنے کی کارروائی یہ کہتے ہوئے ملتوی کردی کہ انہیں ’ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایم ایم آر ڈی اے)‘ سے ضروری اجازت نہیں مل سکی ہے۔
بدھ کو بی ایم سی نے ایلفسٹن بریج کو بند کرنے کا نوٹس چسپاں کرکے گاڑی والوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت دی تھی جسے ناراض مقامی لوگوں نے پھاڑ کر پھینک دیا۔
واضح رہے کہ ایلفسٹن بریج کو منہدم کرکے یہاں نیا بریج تعمیر کرنے کے پروجیکٹ سے ۱۹؍ عمارتیں متاثر ہو رہی ہیں اور ان بلڈنگوں میں رہنے والوں کا مطالبہ ہے کہ پہلے ان کی متبادل رہائش کا انتظام کیا جائے۔ متبادل جگہ ملے بغیر وہ لوگ موجودہ عمارتوں کو خالی نہیں کریںگے۔ اسی سال اپریل میں بھی اس بریج کو منہدم کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ان عمارتوں کے مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے انہدامی دستے کو واپس جانے پر مجبور کردیا تھا۔ اس وقت وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ان لوگوں کو زبانی یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی رہائش کا متبادل انتظام ہونے کے بعد ہی بریج کو توڑا جائے گا۔
مکینوں کے علاوہ یہاں کے دکانداروں میں بھی شدید ناراضگی پائی جارہی ہے اور وہ کافی فکرمندبھی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بریج بند ہونے سے گاڑیوں کی آمدورفت بند ہوجائے گی جس سے ان کا روزگار متاثر ہوگا۔
یہاں واقع حاجی نورانی چال، لکشمی نواس اور دیگر عمارتوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں کرلا میں منتقل ہونے کو کہا جارہا ہے لیکن انہیں اسی علاقے میں یا پھر دادر یا پربھا دیوی میں واقع مہاڈا کی کسی عمارت میں متبادل رہائش دی جائے۔ ان عمارتوں کے مکینوں کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ ۱۰؍ دن سے مطالبہ کررہے ہیں کہ بریج کو منہدم کرنے کی تاریخوں اور اوقات سے انہیں آگاہ کیا جائے اور متبادل رہائش گاہ سے متعلق تحریری یقین دہانی کرائی جائے۔ تاہم متعلقہ افسران نے اس تعلق سے خاموشی اختیار کررکھی ہے اور اب اچانک بریج کو بند کرنے کا نوٹس چسپاں کردیا گیا۔
جمعرات کو بھوئیواڑہ پولیس اسٹیشن میں دادر پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر اور اے سی پی کی مقامی افراد کے ساتھ میٹنگ رکھی گئی ۔ اس میٹنگ میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ میٹنگ میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں متبادل جگہ کے تعلق سے پہلے تحریری یقین دہانی کرائی جائے ،اس کے بعد بریج بند کیا جائے۔
بریج کے نیچے واقع جمی چمبرس بلڈنگ کے لینڈ لارڈ نے کہا ہے کہ ’’یہ تنازع کئی برسوں سے چل رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ اب تک کسی بھی سرکاری ایجنسی نے لینڈ لارڈ سے رابطہ قائم نہیں کیا ہے جس سے معلوم ہوسکے کہ ان کی جگہ کا متبادل کہاں دیا جائے گا یا کیا معا وضہ ملے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سیدھا سادا پروجیکٹ ہے، سرکار کو چاہئے کہ وہ صاف طور پر متبادل جگہ کی تفصیلات فراہم کرے یا پھر متاثرہ افراد کو اچھی قیمت ادا کریں تاکہ وہ موجودہ مارکیٹ کی قیمت پر نئے گھر خرید سکیں ۔ اس کے بعد آپ اپنا پروجیکٹ پورا کرتے رہو لیکن اس تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جارہاہے۔‘‘
مقامی افراد کو یہ بھی خدشہ ہے کہ ان کی عمارتیں تقریباً ۱۰۰؍ سال پرانی ہیں۔ بریج کی انہدامی کارروائی سے ان کی عمارتوں میں دراڑیں پڑنے کا خدشہ ہے۔ اگر دراڑیں پڑ گئیں تو انہیں گھر خالی کرنے پر مجبور کرکے کسی بھی دور دراز علاقے میں بھیجا جاسکتا ہے اس لئے ان کا یہ مطالبہ ہے کہ انہیں پہلے اس تعلق سے اطمینان دلایا جائے۔