القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن نے بی وارڈکے بی ایم سی عملہ سے وہ بینرس مانگے توجواب دیا کہ پورا ٹیمپو بینرس سےبھرا ہواہے ،آپ کتنا لیںگے۔ دیگرمنتظمین نے کہاکہ ہمیں خود ہی اس کی فکرکرنی چاہئے
EPAPER
Updated: September 11, 2025, 10:09 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن نے بی وارڈکے بی ایم سی عملہ سے وہ بینرس مانگے توجواب دیا کہ پورا ٹیمپو بینرس سےبھرا ہواہے ،آپ کتنا لیںگے۔ دیگرمنتظمین نے کہاکہ ہمیں خود ہی اس کی فکرکرنی چاہئے
عیدمیلادالنبی ؐکے لگائے گئے بینرس بھنڈی بازار میں بی وارڈ کےمیونسپل عملہ کے ذریعے نکالنے میں احتیاط نہ برتنے پرناراضگی ظاہر کی جارہی ہے۔اس طرح کی شکایات دیگر علاقوں سے بھی موصول ہوئی ہیں۔ اس تعلق سے القریش ہیومن ویلفیئر اسوسی ایشن کے نائب صدر آصف عارف قریشی (نل بازار) نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا اور ویڈیو فراہم کراتے ہوئے کہا کہ’’جس اندازمیں بی وارڈ کابی ایم سی عملہ بینرنکال کر ٹیمپو میں لاد رہا تھا، و ہ طریقہ درست نہیں تھا۔ میں نے دیکھا کہ کلمۂ طیبہ اورنا م محمدؐوالے بینرس کی بے ادبی ہورہی ہے تواس سے کہاکہ یہ مجھے دے دو، اس پراس نے جواب دیاکہ آپ کتنا لیںگے، میرا ٹیمپوبینرس سے بھرا ہوا ہےاوروارڈ میں بھی پڑا ہوا ہے، مجھے یہ تمام بینرس نکالنے کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ایک طرف ہم جوش وجذبے میںجگہ جگہ بینرلگاتے ہیںاوراس کے ذریعے آپؐ کی آمد کی خوشی کااظہار کرتے ہوئے دوسروں کو متوجہ کرتے ہیں اور اپنی تصاویر اور آرگنائزیشن کی بھی خوب تشہیر کرتے ہیں مگر یہ بھول جاتے ہیںکہ جب یہ موقع ختم ہوجائے گا تو ان بینروں کی حفاظت کی جائے ،اس کی بے ادبی نہ ہو،یہ بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ اس کی جواب دہی آخر کس کی ہوگی اور کب اس جانب توجہ دی جائے گی ۔جب کوئی غیر اس طرح کی حرکت کرتا ہے توہم برہم ہوتے ہیںمگراپنی ذمہ داری کیوں بھول جاتے ہیں؟‘‘
جوگیشوری میںمقیم آرٹی آئی رضا کارمنصور عمر درویش نے بتایا کہ ’’جوگیشوری میںبھی یہی مناظر دیکھنے کوملے ۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ بینرس لگانے اورنکالنے میںبھی احترام برقرار رہے اور کسی صورت بےحرمتی نہ ہونے پائے ۔ اس لئے کہ اگرایک بھی ایسا بینر جس پرکلمہ لکھا ہویا قرآن پاک کی آیت لکھی گئی ہو یا اس پرگنبدِخضریٰ کی تصویر ہو اوربی ایم سی عملہ اسے بھی بے احتیاطی سے نکال رہا ہو تو اس کا ذمہ دار بی ایم سی عملہ نہیںہم خود ہیں کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری تھی ،جسے ہم نے نہیںنبھایا اورنہ ہی اس جانب توجہ دی ۔ بی ایم سی عملہ تو اپنی ڈیوٹی کررہا تھا جبکہ ہم آپؐ کی ذات والا صفات سے عقیدت و محبت کا اظہار کررہے تھے۔‘‘انہوں نےاپنے میسیج میں یہ بھی لکھا کہ ’’علماء نے ڈی جے نہ بجانے اورجلوس میںڈسپلن قائم رکھنےکی جانب بھی خصوصی توجہ دلائی تھی لیکن اس پربھی عمل نہیںکیا گیا ۔کیا اسی طرح سے نبی پاک ؐکی شان مبارکہ اورآپؐ کی ذات گرامی سےعقیدت ومحبت کا اظہار کیا جائے گا ۔‘‘
مالونی سنّی انجمن جامع مسجد کے صدر اجمل خان نے یہ اعتراف کیا کہ جامع مسجد کے لیٹرہیڈپر تحریردے کردیگر مساجد کے ائمہ کرام سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ مصلیان اورمنتظمین کوتوجہ دلائیں کہ حضور اکرمؐ کی دنیا میں تشریف آوری کی مناسبت سے ۱۲؍ربیع الاوّل کوآیات ِ قرآنی ، آپ ؐکے نام ، کلمۂ طیبہ اور گنبد خضری ٰکی تصویر والے بینرس اور ہورڈنگز بکثر ت لگائے جاتے ہیںاوراس کے ذریعے آپؐ کی ذات پاک سے عقیدت اورتعلق کا اظہار کیا جاتا ہے مگر عموماً ان بینرس،فلیکس اورہورڈنگز کو نکالنے اور اسے جمع کرنے پراس طرح توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔اس سے بے حرمتی کا اندیشہ رہتا ہے ۔علماء اور ائمہ نے توجہ دلائی مگر یہ سچائی ہے کہ اس پربمشکل ۲۰؍فیصد ہی عمل کیا گیا ۔آج بھی بہت سے بینرس اورجھنڈے لگے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’یہ سچائی ہے کہ جھنڈے،بینرس اورہورڈنگز وغیرہ اتارنے میںبے حرمتی ہوتی ہے اوراسے بی ایم سی عملہ کہاں رکھتا ہے یا پھینک دیتا ہے ،کسی کوصحیح اندازہ نہیں۔یہ توبینرس اورہورڈنگزلگانے والو ںکی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی فکر کریں کہ بے ادبی نہ ہو،اسے اپنے طور پرنکالنے کا اہتما م کریں۔ ‘‘ اجمل خان کے مطابق ’’ میری دانست میںاس جانب پہلی مرتبہ توجہ دلائی گئی تھی ، آئندہ مزیداہتمام کیاجائے گا اورانشاء اللہ اس کی حفاظت اوربے حرمتی سے بچانے کیلئے صدفیصد عمل کیا جائے گااوردوسروں کو بھی اہتمام سے متوجہ کیا جائے گا ۔‘‘