ٹریفک جام سے لوگ بے حال ، جزوی طورپر شروع کئے گئے اس پل کا بقیہ کام ۱۰؍ مارچ تک مکمل کیا جانا تھا لیکن دھامنکر ناکہ کی جانب کا کام اب بھی جاری ہے ، اس فلائی اوور پر تقریباً ۱۰؍ کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں
EPAPER
Updated: March 12, 2022, 11:18 AM IST | Khalid Abdulqauum Ansari | Bhiwandi
ٹریفک جام سے لوگ بے حال ، جزوی طورپر شروع کئے گئے اس پل کا بقیہ کام ۱۰؍ مارچ تک مکمل کیا جانا تھا لیکن دھامنکر ناکہ کی جانب کا کام اب بھی جاری ہے ، اس فلائی اوور پر تقریباً ۱۰؍ کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں
یہاں ٹریفک سے بے حال شہریوں کو راحت دیتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے راجیو گاندھی فلائی اوور کو جزوی طور پر شروع کردیا ہے۔انتظامیہ نے ۱۰؍مارچ تک بقیہ کام کو مکمل کرکے فلائی اوور کو مکمل طور پر شروع کرنے کو کہا تھا لیکن جمعہ تک دھامنکر ناکہ کی جانب ایک ریم کا کام ابھی جاری ہے۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ تقریباً ۱۰؍کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد بھی اس پر بڑی گاڑیوں کے آمد و رفت کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ فلائی اوور کی مرمت کے بعد اس کے افتتاح کے موقع پر میئرپرتبھا پاٹل اور ڈپٹی میئر عمران خان نے میونسپل کمشنر کے حوالے سے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا کہ اس فلائی اوور کا ڈیزائن’ لائٹ وہیکل ‘کیلئے بنایا گیا تھا لیکن ابتداء میں اس کی معلومات نہ ہونے کے سبب اس پر بڑی گاڑیوں کے آمد و رفت کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے سبب فلائی اوور وقت سے پہلے ہی خستہ حال ہوگیا۔دونوں لیڈروں اور میونسپل کمشنر نے زور دے کر اور بار بار دہرایا کہ اس بریج کا کام پائیدار اور معیاری کیا گیا ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر فلائی اوور کا کام اتنا شاندار ہے تو پھر بڑی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی کیوں عائد کردی گئی ہے؟ شہریوں کے مطابق انتظامیہ کی یہ بات اگرسچ مان لی جائے کہ فلائی اوور کا ڈیزائن’ لائٹ وہیکل ‘کیلئے بنایا گیا تھا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لیڈران اور افسران اس قدر نااہل اور لاپرواہ ہیں کہ انہیں فلائی اوور کا پروجیکٹ رپورٹ پڑھنے کا موقع نہیں مل سکا۔ جب جنرل باڈی اور اسٹینڈنگ کمیٹی میں اس تجویز کو منظور کیا گیا تو کسی نے بھی رپورٹ اور ڈیزائن دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش نہیں ؟اس وقت کے میونسپل کمشنر اور میونسپل افسران کے ساتھ لیڈران سب کی آنکھ بند تھی یا بند کردی گئی تھی؟یا پھر اب کارپوریشن اپنی مجرمانہ غفلت پر پردہ ڈالنے کیلئے غلط بیانی کررہی ہے؟یہ ایک سنگین معاملہ ہے جس کی اعلیٰ سطحی جانچ ضروری ہے۔
مانسون سے قبل ڈرینج لائن کی صفائی ضروری
ء ۲۰۱۳ء میں اس وقت کے سٹی انجینئر مرحوم شان علی سید نے۱۷؍اگست ۲۰۱۳ء کوفلائی اوور کی تعمیر کرنے والی کمپنی کو خط (پی ڈبلیو ڈی؍۱۰۸۹)لکھ کرراجیو گاندھی فلائی اوور کے خطرناک حد تک ہلنے اور اس کے اندر سے کچھ آوازآنے سے متعلق اطلاع دے کر اس بارے میں تشویش کااظہار کیا تھا جس کے بعد متعلقہ کمپنی نے ’ایم ایس پھسکے اینڈ اسوسی ایٹس‘ کے انجینئروں کی ایک ٹیم نے اس کی جانچ کے بعد ۲۸؍ اگست ۲۰۱۳ء کوسٹی انجینئر کے شبہات کو بے بنیاد بتا کر فلائی اوور کو شہریوں کیلئے بالکل محفوظ بتایاتھا۔ ’ایم ایس پھسکے اینڈ اسوسی ایٹس‘ نے اپنے خط نمبرایم ایس پی؍کلیان ناکہ فلائے؍ ۵۶۲۳؍ میں فلائی اوور کے کچھ حصوں کے خستہ حال ہونے کا ذکر کرتے ہوئے یہ ضرور لکھا تھا کہ اس کی وجہ بھاری بارش اور زبردست ٹریفک ہے لیکن اس میں یہ کہیں نہیں لکھا تھا کہ یہ فلائی اوور لائٹ وہیکل کیلئے بنایا گیا ہے۔ ایم ایس پھسکے اینڈ اسوسی ایٹس نے اس خط میں کارپوریشن انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ فلائی اوور کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ ہرسال مانسون سے قبل اس کی ڈرینج لائن کو صاف رکھا جائے۔ اگرانتظامیہ کی یہ بات مان لی جائے کہ فلائی اوور کا ڈیزائن لائٹ وہیکل کیلئے کیا گیا تھاتو کنسلٹنگ انجینئرس نے اپنی رپورٹ میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا؟
جانچ کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ
فلائی اوورکے معاملے میں سماجی تنظیم ’آپریشن مکت بھیونڈی‘ کے صدر ڈاکٹر شفیق صدیقی نے میونسپل کارپوریشن کے افسران اور لیڈران کی قابلیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ برسوں سے میونسپل کارپوریشن پر راج کرنے والے لیڈران اور افسران اس بات سے اب تک بے خبر تھے کہ فلائی اوور ہیوی وہیکل کیلئے بنایا ہی نہیں گیا تھا۔پھر ستم یہ کہ اس خستہ حال فلائی اوور سے ۱۵۰؍کروڑ سے زائد روپے خرچ کرکے کلیان روڈ پر تعمیر کئے گئے بالا صاحب ٹھاکرے فلائی اوور کو جوڑ دیا گیا۔ ڈاکٹر شفیق صدیقی نے کہا کہ لیڈران اور افسران کی لاپروائی کے سبب عوام کے پیسوں کی بربادی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے میونسپل کمشنر سدھا کر دیشمکھ سے مطالبہ کیا کہ راجیوگاندھی فلائی اوور کی بربادی کی تفتیش کیلئے ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی جائے جو قصورواروں کی نشان دہی کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔
وی جی ٹی آئی کی جانچ کے بعدفیصلہ
اس سلسلے میں میئرپرتبھا پاٹل نے بتایا کہ راجیو گاندھی فلائی اوور کی مرمت کے بعد ایک مرتبہ پھر وی جی ٹی آئی کے ذریعے اس کی جانچ کرائی جائے گی اگر ان کی رپورٹ مثبت رہی تو ہم بڑی گاڑیوں کو بھی آمدورفت کی اجازت دیں گے۔
میونسپل کمشنر سدھاکر دیشمکھ نے بتایا کہ فی الحال فلائی اوور پر چھوٹی گاڑیوں کو ہی آمدورفت کی اجازت دی گئی ہے لیکن بعد میں ہم وی جی آئی ٹی کی گائیڈ لائن کے دائرے میں رہ کراگر مزید کچھ گاڑیوں کو اجازت دی جاسکتی ہے تو اس پر بھی فیصلہ کریں گے۔