واردات کے بعد کھارڈی گاؤں میں سخت کشیدگی۔ پولیس اور ریزرو فورس تعینات۔اہل خانہ کا حملہ آوروں کو فوراً گرفتارکرنے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: August 12, 2025, 11:08 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
واردات کے بعد کھارڈی گاؤں میں سخت کشیدگی۔ پولیس اور ریزرو فورس تعینات۔اہل خانہ کا حملہ آوروں کو فوراً گرفتارکرنے کا مطالبہ
یہاں کھارباؤ-چنچوٹی روڈ پر واقع کھارڈی گاؤں میں پیر کی رات بی جے پی جنتا یووا مورچہ (تھانے دیہات) کے نائب صدر اور معروف رئیل اسٹیٹ کاروباری پرفل تانگڑی کو ان کے ساتھی تیجس تانگڑی سمیت تیز دھار ہتھیاروں سے قتل کر دیا گیا۔اس واردات کے بعد گاؤں میں سخت کشیدگی پھیل گئی ہے جس کے پیش نظر وہاں مقامی پولیس کے علاوہ ریاستی ریزرو پولیس فورس اور فسادات پر قابو پانے والا خصوصی دستہ تعینات کر دیا گیاہے جس سے کھارڈی گاؤں مکمل طور پر پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہو گیاہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ پیر کی رات تقریباً ۱۱؍ بجے جب پرفل تانگڑی اپنے دفتر سے تیجس تانگڑی کے ہمراہ گھر لوٹ رہے تھے تبھی گھات لگائے افراد نے اچانک ان پر حملہ کر دیا جس میں دونوں شدید زخمی ہوگئے اور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے اندرا گاندھی میموریل سب ڈسٹرکٹ اسپتال لے جایا گیا جہاں بی جے پی کے مقامی رکن اسمبلی مہیش چوگھلے ، شیوسینا (شندے) کے سنتوش شیٹی، بی جے پی لیڈر، اہل خانہ اور سیکڑوں افراد جمع ہو گئے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ڈی ایس سوامی بھاری نفری کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پرفل تانگڑی پر اس سے قبل بھی قاتلانہ حملے کی کوشش ہو چکی ہے اور ابتدائی شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ قتل بھی کاروباری رنجش کا نتیجہ ہے۔
مقتول پرفل تانگڑی کے چچیرے بھائی امیش تانگڑی نے سنگین الزام لگایا کہ ملزم وکی مہاترے ، جیتیش گولی اور ان کے ساتھیوں نے کاروباری مفادات کے پیش نظر یہ قتل کیاہے۔ ان کے مطابق پرفل تانگڑی زمینوں کی خریداری اور ڈیولپمنٹ کے شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ رہے تھےجو مخالف گروہ کو برداشت نہ تھا۔ اسی عداوت کے سبب ان پر پہلے بھی دو مرتبہ حملے کی کوشش ہوئی۔۲۰۲۲ء میں فائرنگ بھی کی گئی تھی ۔
اس بہیمانہ قتل سے برہم اہل خانہ لاش لینے سے انکار کر دیاتھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جب تک حملہ آوروں کو گرفتار کر کے مکوکا کے تحت کارروائی نہیں کی جاتی، لواحقین لاشیں وصول نہیں کریں گےجس پر اعلیٰ پولیس افسران نے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری اور سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اہل خانہ نے لاشیں لے لیں۔