• Sat, 18 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میونسپل اسکول کی جگہ پر پانی کی ٹنکی بنانے کا منصوبہ، طلبہ کا احتجاج

Updated: October 18, 2025, 11:36 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

بھیونڈی میں۵۰؍ سال پرانے اسکول کی عمارت کو مخدوش قرار دے کر منہدم کر دیا گیا تھا، اب اس کی جگہ پانی کی ٹنکی تعمیر کی جا رہی ہے۔

The students themselves protested outside the municipal commissioner`s office. Photo: Inqilabad
طلبہ نے خود میونسپل کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ تصویر: انقلاب
یہاں بھیونڈی کے  پدما نگر علاقے میں واقع میونسپل اسکول کی جگہ پر پانی کی ٹنکی کی تعمیر کے منصوبے کی شدید مخالفت کی جارہی ہے. مقامی افراد کا مطالبہ ہے کہ مذکورہ مقام پر اسکول کی تعمیر کیا جائے۔  واضح ہوکہ پدما نگر علاقے میں جنوبی ہند کے باشندوں کی اکثریت ہے جس کو دیکھتے ہوئے تقریباً ۵؍  دہائی قبل بلدیہ نے تیلگو میڈیم کا اسکول نمبر۵۹؍  تعمیر کیا تھا۔ اس اسکول میں اپنی مادری زبان سے الفت رکھنے  والے والدین اپنے بچوں کو حصول علم کیلئے  بھیجتے تھے۔
مذکورہ عمارت خستہ حال ہونے کے باعث اسے  خطرناک قرار دیکرمیونسپل انتظامیہ نے اسے منہدم کردیا تھا۔ مقامی افراد کی خواہش کے برعکس انتظامیہ نے اس مقام پر ۱۰۰؍  ایم ایل ڈی پانی ذخیرہ کرنے والی ٹنکی تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف مقامی شہریوں، والدین اور طلبہ نے سخت ناراضی ظاہر کرتے ہوئے میونسپل ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔یہ احتجاج سابق کارپوریٹر سومیت پاٹل کی قیادت میں کیا گیا، جس کے بعد ایک نمائندہ وفد نے میونسپل کمشنر انمول ساگر  سے ملاقات کرکے اپنے خدشات پیش کئے۔
وفد میں اکھل پدماشالی سماج کے صدر رام کرشن پوٹا بتی نی، کارگزار صدر مالیشم کونکا، جنرل سکریٹری راجو گاجنگی، عہدے داران بلرام اودھوتا، پرشوتم ونگا، بالکشن کلیاڈپ، شری نواس ولال، موہن کونڈا اور راجندر واسم شامل تھے۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پدما نگر میں تیلگو بولنے والی آبادی کی اکثریت ہے، جہاں پچھلے ۵۰؍برسوں سے تیلگو میڈیم اسکول کے طور پر میونسپل اسکول نمبر ۵۹؍ تعلیمی خدمات انجام دے رہا تھا۔ عمارت خطرناک ہونے کے باعث گرائی گئی، مگر انتظامیہ نے نئی عمارت کی تعمیر کے بجائے وہاں پانی کی ٹنکی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو مقامی طلبہ کے مستقبل کے ساتھ ناانصافی ہے۔سابق کارپوریٹر سومیت پاٹل نے اس فیصلے کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبے میں یہ زمین اسکول کیلئے مختص ہے، ایسے میں یہاں ٹنکی تعمیر کرنے کا اقدام بدنیتی پر مبنی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلدیہ فوراً اسکول کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام شروع کرے تاکہ طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہو۔اکھل پدماشالی سماج کے جنرل سکریٹری راجو گاجنگی نے کہا کہ اگرچہ انگریزی میڈیم اسکولوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، لیکن تیلگو میڈیم اسکولوں میں اب بھی طلبہ کی تعداد خاطر خواہ ہے۔ مستقبل میں انگریزی میڈیم اداروں پر مالی دباؤ بڑھنے سے ان کے بند ہونے کا خدشہ ہے، اسلئے زبان پر مبنی سرکاری اسکولوں کا تحفظ وقت کی ضرورت ہے۔دوسری جانب محکمہ آب رسانی کے ایگزیکٹیو انجینئر سندیپ پٹناور نے وضاحت دی کہ مذکورہ مقام پر اسکول کی عمارت چھوٹی تھی، اسلئے وہاں ۱۰۰؍ ایم ایل ڈی پانی ذخیرہ کرنے والی ٹنکی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ انتظامیہ مقامی عوام کو اعتماد میں لے کر ہی فیصلہ کرے گا۔
شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسکول کی جگہ پر پانی کی ٹنکی بنانے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔قابلِ ذکر ہے کہ تیلگو زبان سے محبت کرنے والے شہریوں نے اپنی مادری زبان کے اسکول کے تحفظ کیلئےجس یکجہتی، بیداری اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے، وہ واقعی مثالی ہے۔یہ اقدام نہ صرف تعلیمی شعور کی علامت ہے بلکہ اپنی زبان و تہذیب کے تحفظ کا جیتا جاگتا ثبوت بھی۔اسی تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو داں طبقہ بھی اپنے اردو میڈیم اسکولوں کے بقاء، فروغ اور تحفظ کیلئے پرامن اور منظم تحریک شروع کرے، تاکہ شہر میں اردو زبان کی تعلیمی روایت زندہ رہ سکے اور آنے والی نسلیں اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے حق سے محروم نہ ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK