Inquilab Logo

بھیونڈی:۱۵؍فیصد پانی کی کٹوتی سے شہریوں کو دشواریوں کا سامنا

Updated: April 01, 2023, 9:28 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

شہریوں نے پانی کی چوری اور اسے برباد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے کی درخواست کی

Despite the high consumption of water during Ramadan, the announcement of 15% water cut has already worried the citizens who are facing water shortage.
رمضان المبارک میں پانی کے زیادہ استعمال کے باوجود ۱۵؍فیصد پانی کی کٹوتی کے اعلان سے پہلے ہی سے پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے شہریوں کو پریشان کردیا ہے۔

یہاں موسم گرما اور رمضان المبارک میں پانی کے زیادہ استعمال کے باوجود ۱۵؍فیصد پانی کی کٹوتی کے اعلان سے پہلے  ہی سے  پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے شہریوں کو پریشان کردیا ہے۔شہریوں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ پانی کی چوری اور برباد ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کریں۔   
 بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے محکمۂ آب رسانی کے انجینئر سندیپ پٹناور کے مطابق دیہی علاقے میں گُندولی کے قریب بورویل کی کھدائی کے دوران پانی کی سرنگ میں لیکیج کی مرمت کے کام کی وجہ سے جمعہ ۳۱؍مارچ سے ۳۰؍ اپریل تک ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کو۴۰؍ ایم ایل ڈی پانی کی سپلائی میں ۱۵؍ فیصد یعنی۶؍ ایم ایل ڈی کٹوتی کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا کررہے شہریوںکے سامنے رمضان المبارک کے مہینے میں پانی کا مسئلہ سنگین رخ اختیار کرسکتا ہے۔
 سندیپ پٹناور نے بتایا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کاپرباؤڑی واٹر ورکس یارڈ کے ڈپٹی واٹرانجینئر نے میونسپل کارپوریشن کوایک خط کے ذریعہ مطلع کیا ہے کہ ایک ماہ تک ۱۵؍ فیصد پانی کی کٹوتی کی جائے گی ۔اس میعاد میں انتظامیہ پانی کی کمی کو مؤثر انداز میں نافذ کرے۔نیز شہریوں کو کفایت سے پانی خرچ کرنے کی اپیل کے ساتھ ہی پانی بچانے کی مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک دوسرے کو تعاون کی درخواست کی ہے۔
 معلوم ہوکہ آبادی کے حساب سے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں تقریباً ۱۵۵؍سے ۱۶۰؍ ایم ایل ڈی پینے کے پانی کی ضرورت ہے لیکن اس وقت صرف ۱۱۸؍ ایم ایل ڈی پانی ہی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس میں۷۳؍ ایم ایل ڈی پانی اسٹیم کمپنی، ۴۰؍ ایم ایل ڈی پانی ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ۵؍ ایم ایل ڈی پانی یہاں ورلا تالاب سے فراہم کیا جاتا ہے لیکن ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کو دیئے جانے والے مذکورہ ۴۰؍ ایم ایل ڈی پانی میں سے ۱۵؍ فیصد یعنی ۶؍ایم ایل ڈی پانی ایک ماہ کے لئے کٹوتی ہونے سے یہاں پینے کے پانی کی قلت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
 ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صنعتی یونٹس جیسے ڈائینگ اور سائزنگ کی جانب سے بڑے پیمانے پر پانی کی چوری کے ساتھ ساتھ شہر کے پرانے علاقوں میں پانی کی فراہمی کے لئے بچھائی گئی خستہ حال پائپ لائنوں سے پانی کا ضیاع بھی پینے کے پانی کی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے۔شمع نگر کے سماجی کارکن خرم اقبال انصاری نے رمضان کے مہینے میں پانی کی کٹوتی پر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ پانی کو شہر میں مساوی طور پر تقسیم کریںنیز پانی کے ضیاع کو کم کرنے کی جانب اقدامات کریں۔

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK