اسکولوں میں وندے ماترم کو لازمی گانے کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کرنے والے رئیس شیخ کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی
’پوگاؤں بھومی پتر سماجک سنستھا‘ کی جانب سے زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ تصویر: آئی این این
اسکولوں میں’وندے ماترم‘ کے لازمی گانے کے حکومتی فیصلے پر سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے بیان نے بھیونڈی میں ہلچل مچا دی ہے۔ اتوار کو شہر کے پوگاؤں پھاٹا علاقے میں ’پوگاؤں بھومی پتر سماجک سنستھا‘ کی جانب سے رئیس شیخ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں مقامی شہری شریک ہوئے۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’رئیس شیخ مردہ باد‘‘، ’’وند ماترم زندہ باد‘‘ اور ’’قوم مخالف بیان برداشت نہیں‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ احتجاج کے دوران فضا نعرے بازی سے گونج اٹھی۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ رکن اسمبلی نے قومی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور انہیں عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔تنظیم کے رہنماؤں نے کہا کہ ’’وندے ماترم‘‘ قومی وقار اور اتحاد کی علامت ہے اس پر سیاست کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ رئیس شیخ کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات رہی اور احتجاج کو پُرامن طور پر ختم کرایا گیا۔ تاہم تنظیم نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے کارروائی نہ کی تو احتجاج کو مزید وسیع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ رئیس شیخ نے حال ہی میں وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس ، اسکولی تعلیم کے وزیر دادا بھسے اور وزیر مملکت پنکج بھویر کو خط لکھ کر اسکولوں میں ’’وندے ماترم‘‘ گیت کے لازمی گانے کے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔ ان کے اس موقف کے بعد ریاستی سطح پر سیاسی بحث تیز ہو گئی ہے۔احتجاج میں شامل بی جے پی کے مقامی صدر روی ساونت نے رکن اسمبلی کے مطالبے کو شرانگیزی قرار دیا ، اسے ۲؍ فرقوں میں درار ڈالنے کی کوشش قرار دیا ۔ احتجاج میں شامل ایک شخص نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ اگر رئیس شیخ نے ۸؍ دن کے اندر معافی نہیں مانگتی تو انہیں اسمبلی سے برخاست کردیا جائے۔