اسکولی طلبہ جان ہتھیلی پر رکھ کر ریلوے پٹری پار کر کے اسکول جانے پر مجبور، انڈر پاس اور سڑک کا مطالبہ برسوں سے التوا کا شکار۔
EPAPER
Updated: July 01, 2025, 11:48 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
اسکولی طلبہ جان ہتھیلی پر رکھ کر ریلوے پٹری پار کر کے اسکول جانے پر مجبور، انڈر پاس اور سڑک کا مطالبہ برسوں سے التوا کا شکار۔
یہاں شہر سے چند کلومیٹر دور ایک ایسی بستی ہے جہاں حکومت کے ترقیاتی دعوؤں کے بر عکس آج بھی مکین بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ یہاں کے مرد، خواتین اور خاص طور پر اسکولی بچے روزانہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر وسئی۔دیوا ریلوے لائن عبور کرتے ہیں کیونکہ علاقے میں نہ تو سڑک موجود ہے، نہ انڈر پاس اور نہ ہی فٹ اوور برج۔
بھیونڈی تعلقہ حدود میں واقع کھارباؤ ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع بنگالپاڑا آدیواسی بستی میں تقریباً ۴۰؍گھر آباد ہیں، لیکن سڑک نہ ہونے کی وجہ سے مکینوں کو ریلوے پٹری پار کرکے ہی اسکول، اسپتال یا کام پر جانا پڑتا ہے۔ اکثر اوقات بچے ریلوے پٹری پر کھڑی مال گاڑی کے نیچے سے رینگ کر گزرتے ہیں، جو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔مانسون کے دوران ریلوے پل کے نیچے پانی بھر جاتا ہے اور کارڈور ریلوے منصوبے کے باعث متبادل راستہ بھی بند رہتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے۔ بیمار افراد کو بھی اٹھا کر پٹری کے پار لے جانا پڑتا ہے جو حکومت کے انتظامی دعوؤں کو بے نقاب کرتا ہے۔ مقامی شہریوں نے اس المناک صورتحال کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہے جس میں صورتحال کی عکاسی کی گئی ہے۔
علاقے کے شہری گزشتہ کئی برسوں سے انڈر پاس یا فٹ اوور برج کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ مقامی خاتون ہرشدا چودھری نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ’’ یہاں کے لوگ برسوں سے انڈر پاس یا فٹ اوور برج کی مانگ کر رہے ہیں لیکن حکام صرف وعدے کرتے ہیں۔ کیا حکومت کو شرم نہیں آتی کہ بچوں کو تعلیم کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈالنی پڑتی ہے؟‘‘
اس معاملے پر مقامی رکن پارلیمان سریش مہاترے (بالیا ماما) نے بتایا کہ انہیں اس مسئلے کی اطلاع ملی ہے اور انہوں نے فوری طور پر ریلوے وزیر کو خط لکھ کر مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حلانکہ اب تک کوئی تبدیلی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔