مستقل افسران نہیں ہیں۔ ملازمین کا برسوں سے پرموشن نہیں ہوا ہے اورکافی عہدے خالی ہیں۔ ۴۵؍سینئر کلرک درکار ہیں مگر صرف ایک سینئر کلرک ہے
EPAPER
Updated: July 15, 2025, 7:11 AM IST | Mumbai
مستقل افسران نہیں ہیں۔ ملازمین کا برسوں سے پرموشن نہیں ہوا ہے اورکافی عہدے خالی ہیں۔ ۴۵؍سینئر کلرک درکار ہیں مگر صرف ایک سینئر کلرک ہے
کیا آپ نے کبھی کسی ایسے شہر کا تصور کیا ہے جہاں پورے شہری نظام کی باگ ڈور کلرکوں کے ہاتھ میں ہو؟ جہاں بڑے افسر تو نام کے رہ گئے ہوں اور فیصلے وہ لوگ کریں جو خود ترقی کے منتظر ہوں؟ جی ہاں، یہ حالت ہے بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن کی جس کا حال اس وقت ایسا ہے جیسے بغیر کپتان کے جہاز جو سمندر میں بھٹک رہا ہو۔ مستقل افسران کی کمی، پرموشن برسوں سے تعطل کا شکار اور خالی عہدوں کی لمبی فہرست۔
عارضی افسران کا ’راج‘، کلرک ہی چیف!
محکمۂ اسٹیبلشمنٹ کے مطابق موجودہ وقت میں بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے تقریباً تمام کلیدی عہدے محض عارضی ’پربھاری‘ افسران چلا رہے ہیں۔ کارپوریشن میں فی الحال میونسپل کمشنر، ایڈیشنل کمشنر، ۲؍ ڈپٹی کمشنر، میونسپل پلانر، چیف اکاؤنٹس آفیسر، چیف فنانس آفیسر، سٹی انجینئر اور میڈیکل آفیسر کے۹؍ آفیسر مستقل بنیادوں پر تعینات ہیں،اس کے علاوہ تقریباً تمام شعبہ جاتی سربراہان عارضی طور پر کام کر رہے ہیں۔جن میں اکثریت وہ لوگ جو کلرک کی سطح پر ملازمت میں داخل ہوئے تھے۔
۱۹۹۶ءسے پرموشن بند، اہلکار تھک چکے
قواعد کے مطابق ’کلاس ون ‘عہدوں پر ریاستی اور میونسپل افسران کا تناسب برقرار رہنا چاہئے مگر ۱۹۹۶ء کے بعد سے آج تک کارپوریشن کے کسی بھی ملازم کو ترقی نہیں دی گئی۔ نتیجتاً سیکڑوں اہلکار اپنی اصل تقرری کے بجائے عارضی طور پر اعلیٰ عہدوں کا کام کر رہے ہیں مگر تنخواہ پرانی ملازمت کی بنیاد پر ہی مل رہی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف مالی ناانصافی کا باعث ہے بلکہ کئی اہلکار شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
کام کاج کا بوجھ کلرکوں پر، تجربہ کم، اثر زیادہ
متعدد عارضی افسران کی نہ تو تعلیمی قابلیت مکمل ہے، نہ ہی ان کے پاس انتظامی تجربہ ہے ، باوجود اس کے سیاسی سرپرستی یا خالی عہدوں کی مجبوری کے سبب ان پر اہم اور پالیسی نوعیت کے فیصلوں کی ذمہ داری ڈال دی گئی ہے جس کا نتیجہ بے ضابطگی، سست روی اور غیر مؤثر کارکردگی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔
اعداد و شمار واضح کرتے ہیں بحران شدید ہے
حکومت کی۱۴؍دسمبر۲۰۲۲ء کو منظور کردہ سروس اینڈ ریکروٹمنٹ اسکیم کے مطابق:
کل منظور شدہ عہدے: ۴؍ ہزار ۱۸۹؍ پر کئے گئے عہدے: ۳؍ہزار ۲۳۵
خالی عہدے: ۹۵۴
تفصیل کچھ یوں ہے:
کلاس- ایک :۳۴؍میں سے۱۵؍ خالی
کلاس- ۲: ۶۰؍ میں سے۵۰؍ خالی
کلاس-۳ (کلرک): ایک ہزار ۷۷؍ میں سے ۶۰۹؍ خالی
کلاس-۴(صفائی): ۳؍ ہزار ۱۸؍ میں سے ۲۸۰؍ خالی
کلرک شعبہ سب سے زیادہ متاثر
انتظامیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کئے جانے والے کلرک سیکشن میں بھی شدید بحران ہے۔ ۴۵؍سینئر کلرک درکار ہیں مگر صرف ایک سینئر کلرک خدمات انجام دے رہا ہے جو اگست میں سبکدوش ہو جائے گا۔۴۳۳؍ جونیئر کلرک عہدوں میں سے۲۵۴؍ پر تقرریاں ہوئی ہیں جبکہ ۱۸۸؍ خالی ہیں۔
ترقی کیلئے گریجویٹ لازمی ہے مگر کئی کلرک اس معیار پر پورے نہیں اترتے۔ اس بناء پر کارپوریشن نے حکومت کو سروس رولز میں تبدیلی کی تجویز بھیجی ہے تاکہ اہلکاروں کو ترقی دی جا سکے۔
صفائی محکمے میں بھی ’سیاسی صفائی‘ کا غلبہ
صفائی کیلئے منظور شدہ۲؍ہزار ۴۹۱؍ عہدوں میں سے۲؍ہزار ۳۲۱؍ پر تقرریاں توہوئی ہیں لیکن ان میں سے ۵۰۰؍سے زائد اہلکار فیلڈ کے بجائے دفاتر میں بیٹھے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو صرف دستخط کرنے آتے ہیں۔ ان میں بیشتر کو سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔ نتیجہ؟ گلیاں گندی، محلے بدبودار اور صفائی ملازمین پر بے تحاشا بوجھ۔