’لال باوٹا مزدور‘ نامی تنظیم کے وفد نے پرانت آفیسر کو میمورنڈم دیا ا ور حکومت کے فیصلے کو مزدور دشمن اور غیر انسانی قرار دیا ۔ تھانے میں بھی مزدوروں نے مورچہ نکالا تھا
EPAPER
Updated: September 09, 2025, 11:44 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
’لال باوٹا مزدور‘ نامی تنظیم کے وفد نے پرانت آفیسر کو میمورنڈم دیا ا ور حکومت کے فیصلے کو مزدور دشمن اور غیر انسانی قرار دیا ۔ تھانے میں بھی مزدوروں نے مورچہ نکالا تھا
’سیٹُو‘ سے وابستہ ’لال باوٹا پاورلوم و غیر منظم مزدور تنظیم‘ نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے کام کے اوقات ۸؍گھنٹے سے بڑھا کر ۱۲ گھنٹے کرنے کے فیصلے کو مزدور دشمن اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج درج کرایا ہے۔ اس سلسلے میں تنظیم کے وفد نے صدر کامریڈ سنیل چوہان کی قیادت میں پرانت آفیسر کو ایک احتجاجی مکتوب پیش کیا جس میں حکومت سے یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ مزدوروں کے بنیادی آئینی و انسانی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔ نہ صرف یہ کہ یہ اقدام بین الاقوامی مزدور معیارات اور آئی ایل او معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں لاکھوں مزدوروں کی صحت، روزگار اور خاندانی زندگی بری طرح متاثر ہوگی۔ مزدور تنظیم کے مطابق ۱۲؍ گھنٹے کی طویل شفٹ سے مزدوروں کو مناسب آرام اور نیند سے محرومی ہوگی جس کے سبب ان میں جسمانی اور ذہنی امراض بڑھیں گے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹوں کے مطابق طویل اوقات کار دل کی بیماری، فالج اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ پہلے ہی بے روزگاری کا بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور ایسے میں حکومت کا یہ فیصلہ لاکھوں نوجوانوں کے روزگار چھیننے کا سبب بنے گا۔ خواتین مزدوروں اور گھریلو ذمہ داریاں نبھانے والی خواتین پر اس فیصلے کا اثر دوہرا ہوگا جس سے گھریلو اور سماجی زندگی بھی متاثر ہوگی۔ مزدوروں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ فیصلہ کارپوریٹ کمپنیوں کے دباؤ میں کیا گیا ہے اور حکومت نے مزدوروں کے بجائے سرمایہ دار طبقے کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت یہ فیصلہ فی الفور واپس لے، مزدوروں کی شفٹ ۶ ؍گھنٹے مقرر کی جائے اور دن میں ۴؍ شفٹ چلائی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو روزگار مل سکے۔ اسی طرح کسی بھی بڑے فیصلے سے قبل سہ فریقی مذاکرات کو لازمی قرار دیا جائے اور موجودہ مزدور قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔
مزدورلیڈروں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہیں لیا تو ریاست گیر سطح پر ایک زبردست تحریک شروع کی جائے گی۔ احتجاج، دھرنے اور ہڑتالیں ناگزیر ہوں گی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تمام صورتحال کی ذمہ داری براہ راست ریاستی حکومت پر عائد ہوگی۔اس احتجاجی مکتوب پر کامریڈ سنیل چوہان (صدر)، کامریڈ ممتاز شیخ (سیکریٹری)، کامریڈ راما کانت یادو (نائب صدر)، کامریڈ پریم چند سروَج، کامریڈ سدانند بھارتی بھنڈاری، کامریڈ اظہار (ماما)، کامریڈ سوریہ بھان یادو اور دیگر عہدیداران کے دستخط ہیں۔
واضح رہے کہ پیر کو تھانے میں ہند مزدور سبھا نے زبردست مورچہ نکالا تھا اور حکومت کوفیصلہ واپس لینے کا انتباہ دیا تھا۔