خاتونِ خانہ اپنے گھر کو سجانے کیلئے بڑے جتن کرتی ہے۔ مہمان آئیں نہ آئیں اس کی کوشش ہوتی ہے کہ گھر صاف رہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس سے خود ہماری صحت کو کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ آپ نے اس کا تجربہ بھی کیا ہوگا کہ بکھرا ہوا گھر ذہن پر دباؤ ڈالتا ہے جبکہ منظم اور صاف ستھرا گھر سکون بخشتا ہے۔
گھر کی چیزیں جب جگہ پر رکھی ہوں تو انہیں دیکھ کر ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ تصویر: آئی این این
ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا اپنا گھر ہو اور وہ اُس گھر کو سجانے سنوارنے میں ساری زندگی گزار دیتی ہے، اب چاہے وہ چھوٹی سی جھوپڑی ہو یا کوئی بڑا سا محل نما گھر! گھر کی اندرونی سجاوٹ ہی گھر میں رہنے والوں کے ذوق کی نشاندہی کرتی ہے۔ اکثر خواتین سجاوٹ کے ڈھیر سارے سامان سے گھر کا کونا کونا بھر دیتی ہیں، لیکن گھر میں سامان بھر دینے سے وہ دیدہ زیب نہیں بن سکتا، یہ سجاوٹ نہیں ہوتی، بلکہ اصل خوبصورتی اس وقت نظر آتی ہے جب اس کے اندر سامان سلیقے اور قرینے سے رکھا جائے۔ اکثر لوگ چھوٹے گھر میں رہنے کے باوجود بڑا فرنیچر خرید لیتے ہیں جس سے گھر مزید بھرا بھرا نظر آتا ہے۔ اس کے برعکس اگر آپ تعداد میں کم اور گنجائش میں زیادہ فرنیچر خریدیں گی تو آپ کا گھر بھی سج جائے گا اور اچھا بھی لگے گا۔ گھر کو خوبصورت اور جاذب نظر بنانے کے لئے خواتین بہت سوچتی ہیں اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بھی وہ متحرک رہتی ہیں۔
گھر کو بے شک نت نئے اور مہنگے سامان سے کیوں نہ بھر دیا جا ئے، لیکن ان کی بے مقصد سجاوٹ، بد سلیقے سے رکھی ہوئی اشیاء اس کی خوبصورتی کو ماند کر دیتی ہیں۔ کچھ خواتین تو پرانے فرنیچر اور سادہ سی سجاوٹ کی اشیاء بھی اس محنت اور لگن سے سجاتی ہیں کہ ان میں جان آجاتی ہے اور سادگی میں بھی حسن پیدا ہوجاتا ہے جو ہر دیکھنے والے کے دل پر اثر کرتا ہے۔ سادگی میں بھی اک حسن پوشیدہ ہے۔ گھر بڑا ہو یا چھوٹا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، بلکہ آپ کا اعلیٰ ذوق اور انتخاب ہی گھر کو خوبصورت اور جاذب نظر بناتا ہے۔ گھر سجانے کی چند کارآمد باتیں بتائی جا رہی ہیں:
گھر کی سجاوٹ میں خوبصورت آئینوں کو بھی اپنے انتخاب کا حصہ بنائیں۔ آئینوں کی سجاوٹ گھر کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتی ہے۔ گھر کو ایک منفرد لک دینے کے لئے آئینوں کا استعمال زبردست ہوتا ہے۔ جگمگ کرتے صاف ستھرے آئینوں کے آگے خوبصورت شو پیس رکھنے سے بھی ابھرنے والا عکس نہایت خوبصورت منظر پیش کرے گا۔
ہمیں گھر میں آئینوں کی طاقت کا اندازہ پہلے سے ہے۔ آئینے بولتے ہیں اور گھر کی سجاوٹ ہو تو آئینے خود بول کر ہر آنے والے کے سامنے آپ کی تعریف کرتے ہیں۔ اگر آپ کا کمرہ چھوٹا ہو تو آپ اپنی ذہانت استعمال کرکے اسے بڑا ظاہر کرسکتے ہیں۔ کم کشادہ کمروں کی دیواروں میں خوبصورت آئینے لگا کر اسے وسیع کرسکتے ہیں، اس کے لئے آپ بیضوی، راؤنڈ اور مربع اشکال میں آئینوں کا استعمال کرسکتی ہیں۔ ان سے گھر میں گھٹن کا احساس بھی کم ہوجاتا ہے۔
گھر میں کشش پیدا کرنے کے لئے لائٹس کا استعمال بھی بہترین ہے۔ ہمیشہ خیال رکھیں کہ آئینہ ایسی جگہ لگائیں کہ روشنی آئینے پر منعکس ہو، تاکہ کمرے میں لگی لائٹس کی روشنی کمرے کو مزید روشن کردے۔ پھر تو یہ کمرہ آئینوں اور لائٹس کی وجہ سے خوب صورت اور دلکش نظر آئے گا۔ اگر یہ آئینے فریم والے ہوں تو اور بھی حسین لگیں گے۔
آپ اپنی خریداری میں جدید اور قدیم طرز کے فریم کا انتخاب کریں، تاکہ آپ کی پسند کا شمار منفرد میں ہو۔ اس کے علاوہ روز روز ایسے ساز و سامان کی خریداری ممکن بھی نہیں، اسی لئے خواتین کو اپنے بجٹ سے تھوڑا سا آوٹ ہو کر اس سجاوٹ کے بارے میں سوچنا پڑتا ہے، لیکن ایک بار کی اچھی خریدی ہوئی چیز ہمارے لئے فائدے مند رہتی ہے۔ تھوڑی سی بچت کرکے اور کم معیار کی چیز خرید کر ہم خود نقصان میں رہتے ہیں۔
خاتون خانہ کو چاہئے کہ وہ خریداری کرتے وقت دل و دماغ کو کھلا رکھیں اور خاص کر اپنے بجٹ کا خیال رکھیں۔ ایسی اشیاء کا انتخاب کریں جو اپ کے شوق کو بھی پورا کرے اور منفرد بھی کہلائے۔ اس کے علاوہ سالہا سال استعمال بھی ہو۔
گھر سجا سنوار رہنے کے چند فائدے
جب گھر میں چیزیں بکھری رہتی ہیں تو دماغ پر بوجھ پڑتا ہے۔ گھر کی چیزوں کو منظم کرتے وقت غیر ضروری سامان کو ہٹایا دیا جاتا ہے جس سے ذہنی کو سکون ملتا ہے۔ ریسرچ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ صاف ستھرے گھر میں رہنے والے لوگوں کی ذہنی صحت اچھی رہتی ہے۔
صبح صبح چیزیں تلاش کرنے میں کتنا وقت برباد ہوتا ہے؟ منظم گھر کی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کو ہر چیز اس کی جگہ پر ملتی ہے۔ اس سے آپ کا کافی وقت بچ جاتا ہے۔
صاف ستھرا گھر دیکھ کر دل کو اطمینان ملتا ہے۔ مہمان آئیں یا نہ آئیں، خود کو اچھا محسوس ہوتا ہے۔ یہ چھوٹی خوشی زندگی کو بہتر بناتی ہے۔
بکھرے کمرے میں سونا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن صاف جگہ پر گہری نیند آتی ہے اور صبح اٹھنے کے بعد تازہ دم محسوس ہوتا ہے۔
گھر سامان سے بھرا ہو تو ذہن پر بوجھ محسوس ہوتا ہے جبکہ صاف اور منظم گھر سے ذہنی کارگردگی بہتر ہوتی ہے اور نئے آئیڈیاز آتے ہیں۔