Inquilab Logo

بھیونڈی: غیرقانونی عمارتوں میں گھر نہ خریدیں۔میونسپل کمشنرکا مشورہ

Updated: October 29, 2022, 9:00 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

یہاں میونسپل کارپوریشن نے شہریوں کومتنبہ کیا ہے کہ وہ غیرقانونی عمارتوں میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ایسی عمارتوں کے خلاف مہم چلانے کا اشارہ دیتے ہوئے شہری انتظامیہ نے کہا کہ کسی عمارت میں مکان خریدنے سے قبل یہ اطمینان کرلیں کہ وہ قانونی ہے یا نہیں۔

The Municipal Corporation advises to get information before buying a house in a building.
میونسپل کارپوریشن نے کسی عمارت میں گھرخریدنے سے قبل اس کی معلومات حاصل کرنے کا مشورہ دیاہے۔

:یہاں میونسپل کارپوریشن نے شہریوں کومتنبہ کیا ہے کہ وہ غیرقانونی عمارتوں میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ایسی عمارتوں کے خلاف مہم چلانے کا اشارہ دیتے ہوئے شہری انتظامیہ نے کہا کہ کسی عمارت میں مکان خریدنے سے قبل یہ اطمینان کرلیں کہ وہ قانونی ہے یا نہیں۔
 غیرقانونی تعمیرات کے تئیں میونسپل کمشنر وجے کمار مہسال نے سخت رویہ اختیار کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے وارڈ افسران کو غیرقانونی عمارتوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت  جاری ہے۔اسی کے ساتھ ہی انہوں نے  شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شہر میں تعمیر کی جانے والی عمارتوں میں سرمایہ کاری سے قبل اس کے متعلق شہری انتظامیہ سے اس کے’ لیگل‘ ہونے کا اطمینان کرلیں۔انہوں نےیہ بھی کہا کہ قانون،اصول و ضوابط اور میونسپل کارپوریشن کی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئی عمارتوں میں پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ غیرقانونی طریقے سے تعمیر کی گئی عمارتوں میں خریدی گئی جائیداد کا ٹرانسفر بھی نہیں ہوسکے گا۔اس لئے شہری ایسی غیر قانونی عمارتوں سے دور رہیں، ان میں گھر خرید کر اپنا سرمایہ برباد نہ کریں۔
 انہوں نے بلا اجازت تعمیر کی گئی عمارتوں کے خلاف قانونی کارروائی کاانتباہ دیتے ہوئے  شہریوں سے اپیل کی وہ کسی بھی عمارت میں گھر خریدنے سے قبل اس کے متعلق میونسپل کارپوریشن سے ضروری معلومات حاصل کرلیں۔ 
 ڈپٹی میونسپل کمشنر  دیپک پجاری نے  شہریوں سے کہا ہے کہ دیوالی کی تعطیلات کے دوران غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر  میں تیزی آسکتی ہے۔  اگرغیر قانونی تعمیرات کی جاتی ہے تو پہلے کی طرح املاک کو ضبط کرکے  اس پرجرمانہ عائد کرکے چھوڑا نہیں جائے گا۔ غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر میں مدد دینے والی گاڑیاں  اور دیگر اشیاء پائی گئیں تو انہیں ضبط کر کے نیلام کر دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ میونسپل حدود میں اگرغیر قانونی تعمیرات کی شکایت موصول ہوتی ہے تو اس میں ملوث سبھی افراد کے خلاف قواعد کے مطابق پولیس میں رپورٹ  درج کرائی جائے گی اورزیر تعمیر غیرقانونی عمارت کی تعمیراتی اشیاء ضبط کرلی جائیں گی ساتھ ہی اس میں تعاون،ان کی کسی طرح سے مدد ،ساز و سامان پہنچانے والی گاڑیاں اور مکسر گاڑیوںکا لائسنس آر ٹی او آفس کے ذریعے مکمل طور پر منسوخ کر دیا جائے گا۔ پہلے ایسی گاڑیوں پر جرمانہ عائد کرکے چھوڑ دیا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ اب ایسی گاڑیاں ضبط کرکے نیلام کردی جائیں گی۔
اس فیصلے کا شہریوں کی جانب سے خیرمقدم
 میونسپل کارپوریشن کے اس سخت فیصلے کا شہریوں کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے لیکن ا نہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شہری  انتظامیہ بیان بازی کے بجائے پہلے خود اس پر سختی سے عمل کرے۔ایڈوکیٹ سلیم یوسف شیخ نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہری انتظامیہ اگر چاہے تو اس شہر میں ایک بھی عمارت غیرقانونی طور پر تعمیر نہیں کی جاسکتی  ۔ انہوں  نے الزام لگایا کہ  میونسپل افسران اپنے منصوبے پر عمل کرکے بلڈرس،زمین مالکان اور خود کو قانونی گرفت سے بچا لیتے ہیں۔نقصان صرف ان غیرقانونی عمارتوں میں گھر لینے والوں کا ہوتا ہےجو اپنی پوری زندگی کی گاڑھی کمائی کا پیسہ لگاکر گھر خریدتے ہیں  ،بعد میں اگر کسی وجہ سے وہ  عمارت منہدم کردی جاتی ہے تو ان کا پورا خاندان سڑک پر آجاتا ہے۔  
 بھیونڈی غیرقانونی تعمیرات کا ایسا شہر بنتا جارہا ہے جہاں میونسپل کارپوریشن کی مبینہ ملی بھگت سے غیرقانونی عمارتوں کی تعداد میں روز بروزاضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی عمارتوں میں ناقص تعمیراتی اشیاء پر میونسپل کارپوریشن  کی جانب سے کوئی نگرانی نہ ہونے کے سبب بلڈر گھٹیا  اشیاء سے تعمیر عمارتوں کو فروخت کرکے شہریوں کی زندگی سے کھلواڑ کررہے ہیں۔یہی وجہ  ہے جو ۵؍سے۶؍سال کے اندر تعمیر شدہ عمارتوں کے زمین بوس ہونے کا اندیشہ رہتا ہے جو شہریوں کے لئے خطر ناک ہے۔
میونسپل افسران کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی 
 قانونی ماہرین بتاتے ہیں کہ ۱۹۹۷ء  کے ریاستی حکومت کے جی آر  کے مطابق کسی بھی غیر قانونی تعمیر کے لئے زمین مالک ذمہ دار ہوتا ہے۔ اگر وہ عمارت ڈیولپ یا ڈولپر کو ڈیولپ کرنے کیلئے دیتا ہے تو اس کی ذمہ داری دونوں پرعائد ہوتی ہے ۔ اسی طرح پربھاگ افسران کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے علاقے میں بیٹ افسران سمیت ملازمین کے ذریعے غیر قانونی تعمیرات پرنظر رکھے ۔ جہاں کہیں بھی غیر قانونی تعمیر ہوتی نظر آئےتوفوری طور پر اسے نوٹس دے کر کارروائی کی جائے۔ یہی نہیں میونسپل کارپوریشن کے وکلاء سے قانونی مشورہ لے کر کورٹ میں کیویٹ داخل کرائے اور متعلقہ پولیس اسٹیشن میں ایم آر ٹی پی اے کی دفعہ ۵۲؍ کے تحت فوری طور پر فوجداری کا مقدمہ درج کرائے۔ اگر پربھاگ افسر اس میں لاپروائی برتتا ہے تو مہاراشٹر مہانگرپالیکا ایکٹ ۱۹۴۹ء کی دفعہ۳۹۷؍اے کے تحت اس پربھاگ یا وارڈ افسر کے خلاف شہری انتظامیہ کو فوجداری کا مقدمہ درج کرانا چاہئے جس میں اسے ۳؍ماہ کی سزا کے ساتھ ساتھ ۲۰؍ ہزار روپے جرمانہ کی تجویز ہے۔ شہریوں کامطالبہ ہے کہ میونسپل افسران اور اہلکار غیرقانونی تعمیرات کرنے والوں کی پشت  پناہی کرنے کے بجائےان پر سخت کارروائی کریں توشہر میں غیرقانونی تعمیرات  پرآسانی سے قدغن لگایا جاسکتا ہے۔
’’ میونسپل کارپوریٹر بھی کسی حد تک ذمہ دار‘‘
 شہریوں کا کہنا ہے کہ کارپوریٹرس کی مرضی کے بغیر ان کے وارڈ میں کسی بلڈر کی ہمت نہیں ہے کہ وہ  غیر قانونی تعمیرات کے لئے ایک اینٹ بھی رکھ سکےپھر۳، ۴؍ منزلہ یا کثیر منزلہ عمارت کس طرح کھڑی ہوجاتی ہے؟لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر شہر میں جاری غیرقانونی تعمیرات میں یہاں کے کارپوریٹر سکامفاد پوشیدہ نہیں ہوتاہے تو پھر وہ اپنے وارڈ کی غیرقانونی تعمیرات کو رکوانے میں ناکام کیوںثابت ہوتے ہیں؟ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن اور ریاستی حکومت قانون میں ترمیم کرکے وارڈ میں ہونے والی  غیرقانونی تعمیرات کے لئے کارپوریٹروں کو بھی اس قانون کے دائرے میں لائےتاکہ شہر میں بڑھ رہے غیرقانونی کنکریٹ کے جنگلوں پر قابو پایا جاسکے۔   

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK