• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی : انتخابی ہلچل تیز، دل بدلی، جوڑ توڑ اور نئی سیاسی صف بندیوں کا بڑھتا رجحان

Updated: November 17, 2025, 3:03 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

بھیونڈی میں وارڈ کی نئی حدبندی اور قرعہ اندازی مکمل ہوتے ہی آنے والے بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔

Bhiwandi Nizampur City Municipal Corporation building. Photo: INN
بھیونڈی نظامپور شہرمیونسپل کارپوریشن کی عمارت۔ تصویر:آئی این این
بھیونڈی میں وارڈ کی نئی حدبندی اور قرعہ اندازی مکمل ہوتے ہی آنے والے بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ۴؍ رکنی وارڈ سسٹم نافذ ہونے سے ہر جماعت کے اندر جوڑ توڑ، مفاہمت، نئی شراکت داریاں اور سیاسی وفاداریوں کی تبدیلی ایک بڑے طوفان کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں کئی مقامی لیڈران نئی سیاسی چھتوں کے نیچے نظر آسکتے ہیں۔ریاستی حکومت کے فیصلے کے مطابق اب ایک وارڈ سے ۴؍ نمائندے منتخب ہوں گے، جس کے باعث ہر پارٹی کیلئے توازن برقرار رکھنا بڑا چیلنج بن چکا ہے۔اطلاعات کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کئی موجودہ کارپوریٹر اپنی سیاسی بقاء کیلئے دیگر پارٹیوں سے خفیہ رابطے میں ہیں تاکہ نئی وارڈ بندی میں محفوظ جگہ حاصل کی جا سکے۔ 
  باوثوق ذرائع بتاتے ہیں کہ کانگریس، سماج وادی پارٹی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین، این سی پی (شرد )، این سی پی (اجیت )، شیوسینا (ادھو )، شیوسینا (شندے) اور بی جے پی کے لیڈران اور کارکن ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔بہت سے سینئر مقامی لیڈران بہتر سیاسی امکانات کی تلاش میں ’نئی پناہ گاہوں‘کی کھوج میں ہیں۔
   نئی ترتیب میں۴؍ رکنی وارڈ سسٹم کے بعد میئر شپ کیلئے اکثریت حاصل کرنا مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، اسی لئے تمام بڑی جماعتیں اپنے پینل مضبوط کرنے، نئی شراکت داریاں بنانے، باغی عناصر کو منانے اور نیا خون شامل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ 
واضح رہے کہ۲۰۱۷ءکے میونسپل انتخابات میں بھیونڈی میں سیاسی سرگرمی اپنے عروج پر تھی۔ کُل۹۰؍ نشستوں کیلئے۴۶۰؍ امیدوار میدان میں اترے تھے۔ ۲؍ لاکھ ۴۶؍ ہزار ۵۸۵؍ ووٹروں میں سے تقریباً ۵۱ء۴۵؍فیصد نے اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ اس انتخاب میں کانگریس نے شاندار واپسی کی اور ۲۶؍سے بڑھ کر ۴۷؍ نشستیں حاصل کرکے سب کو چونکا دیا تھا۔ بی جے پی ۱۹؍ نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی تھی جبکہ متحد شیوسینا نے ۱۲؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ کونارک اگھاڈی اور آر پی آئی (ایکتاوادی) نے ۴۔۴؍ نشستیں حاصل کیں، سماج وادی پارٹی اور آزاد امیدواروں کو ۲۔۲؍ سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ 
دوسری جانب شرد پوار و اجیت پوار کی این سی پی ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی اور عوام نے اسے واضح طور پر مسترد کر دیا۔ مجلس اتحاد المسلمین بھی ۹؍امیدواروں کے باوجود کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکی۔دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ۲۰۱۷ء کا الیکشن مسلم نمائندگی کے لحاظ سے تاریخی ثابت ہواتھا۔ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی تاریخ میں پہلی بار ۴۶؍ مسلم کارپوریٹر منتخب ہوئے، جن میں ۴۲؍کا تعلق کانگریس سے تھا جبکہ بی جے پی، شیوسینا، سماج وادی پارٹی اور آر پی آئی (ایکتاوادی) سے ایک ایک مسلم کارپوریٹر منتخب ہوا تھا۔یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آئندہ انتخابات میں کون کس کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK