Inquilab Logo

بھیونڈی:ہاتھ گاڑی اور ٹھیلہ لگانے والوں نے قرض کےبجائےمدد کا مطالبہ کیا

Updated: August 10, 2020, 7:39 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

’پنت پردھان پتھ وکریتاآتم نربھرندھی یوجنا‘ کی آن لائن درخواست اور قرض کے شرائط کے تعلق سے کم پڑھے لکھے ٹھیلے والوں میں تذبذب

Hawker
ٹھیلہ اور ہاتھ گاڑی لگانے والوں کوسخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہاں میونسپل انتظامیہ کی جانب سے  ’پنت پردھان پتھ وکریتاآتم نربھرندھی یوجنا‘کے تحت پھیری والوں کو۱۰؍ہزار روپے قرض دینے کی اسکیم پرہاتھ گاڑی اور ٹھیلہ والوں نے عدم اطمینان کااظہارکیا ہے۔ان کاکہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں برباد ہو چکے ٹھیلے والوں کو قرض کے بجائے کارپوریشن کی جانب سے مدد فراہم کی جانی چاہئے۔
 واضح رہےکہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن نے پھیری والوں کو ’پنت پردھان پتھ وکریتاآتم نربھرندھی یوجنا‘کے تحت ۱۰؍ہزار روپے بطور قرض گرانٹ کی شکل میں دیئے جانے کا اعلان کیا ہے۔قرض حاصل کرنے کیلئے پھیری والوں کو آن لائن درخواست کرنا ضروری ہے۔آن لائن عرضی اور قرض کے شرائط  کے تعلق سے کم لکھے پڑھے ٹھیلے والوں میں تذبذب کا ماحول ہے  ۔
 ’بھیونڈی ٹھیلہ چالک مالک سنگگھٹنا‘ کے صدر عدنان مومن نے کارپوریشن کے اس اعلان پر سوال اُٹھا یا ہے۔عدنان مومن کا کہنا ہے کہ میونسپل انتظامیہ نے گرانٹ کی شکل میں قرض کیلئے جوشرائط رکھی گئی  ہیں وہ ٹھیلے والے کبھی پورا نہیں کرپائیں گے۔اسی کے ساتھ نسبتاًکم پڑھے لکھے لوگ اس کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں جو آن لائن عرضی داخل نہیں کرسکتے ہیں۔ سیدھے سادھے اورمعلومات نہ ہونے سے انہیںقرض حاصل کرنا بے حد مشکل ہے۔
 عدنان مومن نے کارپوریشن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ برسوں سے ٹیکس کی شکل میں پیسہ دینے والے ٹھیلے والوں کو اس مصیبت کی گھڑی میں مدد کے طورپر مفت میں ۱۰؍ہزار روپے کی مدد کریںتاکہ لاک ڈاؤن کے سبب برباد ہوچکے ٹھیلے والے دوبارہ اپنا کاروبار بہتر طور پر شروع کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کے ساتھ ہی کارپوریشن کوپہلے کی طرح ہی ٹیکس ادا کرسکیں۔
 عدنان مومن نے بتایا کہ کارپوریشن ایک ٹھیلے سے ہر روز۳۰؍روپے وصول کرتی ہے۔اس حساب سے ایک ٹھیلے والا کارپوریشن کو ہر سال ۱۰؍ہزار ۸۰۰؍  روپے بطور ٹیکس ادا کرتا ہے۔شہر میں ہزاروں ٹھیلے والوں سے وصول کی گئی یہ رقم کارپوریشن کی مالی حالت کومستحکم کرنے میں مدد کرتی ہے۔اس کے باوجود کارپوریشن کے پاس زیادہ پھیری والا زون نہیں ہے۔ نہ تو آج تک کارپوریشن نے کسی بھی پھیری والے کو آئی کارڈ جار ی کیاہے۔اتنا ہی نہیں کارپوریشن کو یہ بھی نہیں پتہ کہ شہر میں ٹھیلہ لگا کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والوں کی تعداد کتنی ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK