کانگریس اور سماج وادی پارٹی الیکشن تنہا لڑنے کی تیاری کررہی ہیں۔دونوں این سی پی کی پوزیشن اب تک غیرواضح۔
سماج وادی پارٹی کے لیڈران میٹنگ کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
بھیونڈی میونسپل کارپوریشن الیکشن میں پارٹیوں کے آپس میں اتحاد کی تصویر اب تک صاف نہیں ہو سکی ہے۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی، دونوںاین سی پی، شیوسینا اوربی جے پی کے درمیان اتحاد پر اتفاق نہ ہونے کے باعث ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہر پارٹی تنہا الیکشن لڑے گی۔ تاہم کسی بھی سیاسی جماعت نے ابھی تک اتحاد کے دروازے باضابطہ طور پر بند کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
کانگریس پارٹی نے واضح کیا ہے کہ آئندہ میونسپل انتخابات میں وہ کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کئے بغیر اپنے بل پر میدان میں اترے گی۔ کانگریس کے صدر اور سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن کے مطابق پارٹی کی تنظیمی پوزیشن مضبوط ہے اور اسی بنیاد پر کانگریس نے تنہا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں اگرچہ بھیونڈی کی نشست این سی پی (شرد پوار) کو ملی لیکن کانگریس کے کارکنوں نے سریش مہاترے کو کامیاب کرنے کیلئے دن رات محنت کی تھی۔ اس کے باوجود اسمبلی انتخابات میں سریش مہاترے کی جانب سے کانگریس کا ساتھ نہ دیئے جانے کے باعث اب ان کی پارٹی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
دوسری جانب سماجوادی پارٹی نے بھی فی الحال تنہا الیکشن لڑنے کی حکمت ِ عملی اپنائی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ریاستی نائب صدر اور میونسپل الیکشن کے انچارج اجے یادو کے مطابق پارٹی کو عوامی سطح پر مثبت ردعمل مل رہا ہے، جس کی بنیاد پر سماج وادی پارٹی اکیلے میدان میں اترنے کی تیاری کر رہی ہے۔
این سی پی (شرد پوار) اور این سی پی (اجیت پوار) کی پوزیشن بھی اب تک غیر واضح ہے۔ دونوں ہی جماعتوں کو اپنے اپنے سیاسی اتحاد سے بھیونڈی میں نشستوں کی تقسیم یا مشترکہ انتخابی حکمتِ عملی کے واضح اشارے موصول نہیں ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث دونوں این سی پی اپنے بل پر الیکشن لڑنے کی تیاری میں مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔ تاہم باضابطہ اتحاد یا علاحدہ الیکشن لڑنے کے بارے میں حتمی اعلان سامنے نہیں آیا ہے لیکن دونوں پارٹیوں کے صدور شعیب جان گڈو اور پروین پاٹل کا کہنا ہے کہ اگر اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ میونسپل الیکشن کیلئے اتحاد نہ ہوا تو وہ اکیلےالیکشن لڑکے کو تیار ہیں۔
مجموعی طور پر بھیونڈی کی سیاست میں اس وقت اتحاد کے بجائے تنہا الیکشن لڑنے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اتحاد پر غیر یقینی کیفیت برقرار رہنے کے سبب تمام بڑی جماعتیں ’’ایکلا چلو‘‘ کی پالیسی پر آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں، جس سےآئندہ ماہ میونسپل انتخاب میں تمام پارٹیوں کا ایک دوسرے سے سخت مقابلہ متوقع ہے۔