Inquilab Logo

بھیونڈی:راشن کی ۲۶؍سرکاری دکانوں کا لائسنس معطل

Updated: September 13, 2022, 10:01 AM IST | Mumbai

دکانوں کےمالکان پر بدعنوانی کا الزام،صارفین قریب کی دوسری دکانوں سے عارضی طو ر پر راشن حاصل کرسکیںگے

In the rationing office of Bhiwandi, work has to be done through an agent. (File Photo)
بھیونڈی کے راشننگ آفس میں بھی ایجنٹ کے ذریعے کام کرانا پڑتا ہے۔(فائل فوٹو)

: اناج کی تقسیم کے نظام میں بدعنوانی اور بے قاعدگیوں کی وجہ سے تھانے کے راشن کنٹرول افسر نے شہر اور دیہی علاقوں میں واقع راشن کی ۲۶؍ سرکاری دکانوں کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔ صارفین کو عارضی طور پران کے قریب کی راشن کے دکانوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔ اس بدعنوانی میں راشن انسپکٹر کے شامل ہونے کا شبہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ شہریوں نے راشن کنٹرول افسر سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
 معلوم ہوکہ  سرکاری اناج کی تقسیم کی دکان نمبر ۳۷۳،۵، ۱۵، ۹۱،۱۲۶، ۱۳۹، ۱۵۲، ۱۶۷، ۱۸۰، ۲۳۳، ۲۳۵، ۱۷۴، ۶۳،۲۳۸، ۲۴۳، ۲۲۵، ۸۶،۴،۱۸۷،۹۷،۲۲،۱۳۱،۹۸،۱۸۲،۱۴۳؍ اور ۱۸۴؍ نمبر کی راشن کی دکانوں سے تقسیم میں بےضابطگی اور بلیک مارکیٹنگ کی مسلسل شکایتوںکی وجہ سے تھانے کے راشن کنٹرول افسر نے ان کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔آفیسر نے شہریوں کواناج کے حصول کیلئے ان دکانوں کے کارڈ ہولڈرز (صارفین) کیلئے ان کے راشن کارڈ کو قریبی دکانوں میں عارضی طور پر منتقل کردیا ہے  تاکہ شہری اناج کی سہولیت سے محروم نہ رہ جائیں۔
 ذرائع کے مطابق دکانوں میں غلہ پہنچنے سے پہلے ہی غلہ مافیا اسے خرید لیتا ہے۔ اس بدعنوانی کی وجہ سے  صارفین کو کھانے پینے کی اشیاء جیسے گندم، چاول وغیرہ بازار سے مہنگے داموں میں خریدنا پڑتا ہے۔ سرکاری غلہ کی دکانیں چلانے والے افراد کے مطابق راشننگ  دفتر میں کام کرنے والے افسران اور ملازمین کو مبینہ طور پر ہر ماہ مقررہ رقم دینے پر ان کی دکانوں پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ 
 سماجی کارکنان کے مطابق بھیونڈی کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے دفتر کے سامنے واقع راشن کا مرکزی دفتر دلالوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔دفتر کے احاطے میں صبح سے شام تک ایسے لوگوں کا مجمع لگا رہتا ہے۔ یہی نہیں راشن آفس میں کام کرنے والے۱۱؍ راشن انسپکٹرز نے بھی سرکاری کام کیلئے پرائیویٹ لوگوں کو تعینات کیا ہے۔ ایسے پرائیویٹ لوگوں سے نئے راشن کارڈ بنانے، کارڈ میں نام شامل کرنے یا کم کرنے کے نام پران سے مبینہ طور پر پیسے اینٹھے جاتے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اس دفتر میں ۵؍ سے ۷؍نجی افراد کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں۔
  اس سلسلے میں بھیونڈی کے راشننگ افسر روی ملایا گرگے نے سبھی الزامات کی تردید کرتے ہوئے واضح جواب دینے کے بجائے گول مول جواب دیتے ہوئے بتایا کہ’’ سارے سرکاری کام صرف انسپکٹر ہی کرتے ہیں صرف کچھ پرائیویٹ لوگ ان کی مدد کرتے ہیں۔ ساتھ ہی جب ان سے تنخواہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں کیا دینا ہے یہ  راشننگ انسپکٹر ہی  دیکھتے ہیں۔‘‘

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK