پانی سے بھیگنے، مشینری میں زنگ لگنے اورالیکٹرانک نظام کے متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ گاڑیاں روز بروز ناکارہ ہوتی جا رہی ہیں، اعلیٰ افسران کی خاموشی باعث تشویش۔
EPAPER
Updated: July 28, 2025, 5:22 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
پانی سے بھیگنے، مشینری میں زنگ لگنے اورالیکٹرانک نظام کے متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ گاڑیاں روز بروز ناکارہ ہوتی جا رہی ہیں، اعلیٰ افسران کی خاموشی باعث تشویش۔
جن گاڑیوں کو شعلوں سے شہر کو بچانا تھا، وہ خود بارش،دھول، مٹی، دھوپ اور بےحسی کے شعلوں میں جھلس رہی ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کے فائر بریگیڈ کی لاکھوں روپوں کی گاڑیاں گزشتہ کئی مہینوں سے بغیر کسی شیڈ کے کھلے آسمان کے نیچے کھڑی ہیں اور بلدیہ کو اس کا کوئی افسوس نہیں۔
ایک جانب شہر میں آگ لگنے کے واقعات روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں، دوسری جانب ان واقعات سے نمٹنے والی قیمتی گاڑیاں آہستہ آہستہ زنگ آلود ہورہی ہیں۔
گاڑیاں میدان میں پڑی ہیں
مرکزی فائر اسٹیشن اندرا گاندھی اسپتال کے سامنے کچہری پاڑہ میں واقع ہے، جبکہ انجور پھاٹا اور کومبڑپاڑہ میں ذیلی مراکز قائم ہیں مگر یہ مراکز صرف چند گاڑیوں کے لئے گنجائش رکھتے ہیں۔ باقی قیمتی گاڑیاں مہینوں سے کھلے میدان میں پڑی ہیںجن پر دھول مٹی، دھوپ اور بارش کا براہِ راست اثر پڑ رہا ہے۔
پانی سے بھیگنے، مشینری میں زنگ لگنے اور الیکٹرانک نظام کے متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ گاڑیاں روز بروز ناکارہ ہوتی جا رہی ہیں۔
ان حالات میں اگر کسی بڑے حادثے کی صورت میں فوری کارروائی درکار ہو تو یہ گاڑیاں ناکام ہو سکتی ہیں۔ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے میونسپل کارپوریشن کو گزشتہ دو برس میں۲۷؍ فائر گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں مگر انتظامیہ نے نہ تو ان کا باضابطہ اندراج کیا، نہ ان کے لئے محفوظ جگہ فراہم کی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ قیمتی گاڑیاں اب برباد ہورہی ہیں۔
تعمیراتی محکمہ کے مطابق، شیڈ تعمیر کرنے کے لئے ٹینڈر کی کارروائی گزشتہ دو ماہ سے جاری ہے۔ ایڈیشنل سٹی انجینئر سچن نائیک کا کہنا ہے کہ جلد ہی کام شروع ہوگا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ دو ماہ نہیں بلکہ کئی مہینوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ٹینڈر کی آڑ میں وقت گزارنے کی یہ پالیسی شہر کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
محکمہ فائر بریگیڈ کے سربراہ بیان
فائر بریگیڈ کے انچارج راجیش پوار کا کہنا ہے کہ شہر کی صنعتی نوعیت کو دیکھتے ہوئے گاڑیوں کی شدید ضرورت ہے اور ان کے تحفظ کے لئے شیڈ کا مطالبہ کئی بار کیا گیا۔ مگر اعلیٰ افسران کی خاموشی باعث تشویش ہے۔