Inquilab Logo

بھیونڈی:مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کادوبارہ سروے کرنے کا حکم

Updated: September 29, 2020, 10:15 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

پٹیل کمپاؤنڈمیں ہوئے عمارت سانحہ کے بعدمیونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا نے شہر میں اس طرح کے حادثات دوبارہ نہ ہوں اس کیلئے سخت ہدایات جاری کیں

Pankaj Ashia
میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا شانتی نگر اور غیبی نگر کی مخدوش عمارتوں کا جائزہ لیتے ہوئے۔

یہاں پٹیل کمپاؤنڈمیں ہوئے  عمارت سانحہ کے بعدمیونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیا نے شہر میں اس طرح کے حادثات دوبارہ نہ ہوں اس کیلئے کوشش شروع کردی ہے۔اسی کے تحت میونسپل کمشنر نے شہر کی مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کادوبارہ سروے کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ایک ہفتے میں سروے مکمل ہونے کے بعد کمشنر خود ان عمارتوں کا جائزہ  لے کر ان کے مستقبل کے متعلق فیصلہ کریں گے۔
میونسپل کمشنر خود مخدوش عمارتوں کا جائزہ لیں گے
 میونسپل کارپوریشن کے باوثوق ذرائع کے مطابق میونسپل انتظامیہ مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کے سروے کو لیکر شک شبہ میں مبتلا ہے۔ شہر میں پٹیل کمپاؤنڈ جیسا سانحہ دوبارہ نہ ہو اس کیلئے میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیانے  بیٹ انسپکٹر،پربھاگ آفسروںکو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندرنئے سرے سے مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست سازی کریں۔  میونسپل کمشنر ان مخدوش عمارتوں پر خود جاکر یہ دیکھیں گے کہ کیا واقعی مذکورہ عمارت مخدوش ہے؟اگر عمارت رہائش پذیر افراد کیلئے محفوظ نہیں ہے تو اسے فوری طور پر خالی کروالیا جائے گا۔میونسپل کمشنر کا کہنا ہے کہ اس طرح سروے کاکام عام طور پر جنوری اور فروری میں ہوجاتا ہے۔اپریل تک اس کی درجہ بندی کرکے اسے سی ۱؍،سی۲؍اے،سی ۲؍بی،اور سی ۳؍ ،۴؍شعبے میں تقسیم کر  دیا جاتا ہے۔فی الحال بھیونڈی شہر میں ۵؍عمارتوں کو چھوڑ کر سی ۱؍ اور سی ۲؍اے شعبے کی سبھی عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں۔اس کٹیگری میں۵؍عمارتیں باقی ہیں ان میں ۳؍عمارتوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور ۲؍عمارتیں کارپوریشن کی اپنی ملکیت ہے۔  
کارپوریشن میں ’چھوڑو‘ اور’ توڑو‘کا کھیل
 ذرائع سے موصولہ  اطلاع کے مطابق میونسپل کمشنر ڈا کٹر پنکج  آشیا کو علم ہوچکا ہے کہ کچھ بلڈر نما زمین مالک مبینہ طور پر ساز باز کرکے مضبوط عمارتوں کو بھی نوٹس دلواکر خالی کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ایسے کچھ زمین مالک کارپوریشن کے اہلکاروں کو ’خوش‘ کرکے مضبوط عمارتوں کوانتہائی مخدوش قرار دیکر زبردستی خالی کرواکر اسے بڑی بڑی عمارتوں میں تبدیل کرکے کروڑوں روپے کماتے ہیں۔جبکہ برسوں سے رہ رہے کرایہ داروں کا کوئی پُرسان حال نہیں ہوتا ہے۔اسی طرح کچھ مخدوش عمارتوں کو جان بوجھ کر کمزور عمارتوں کی فہرست میں شامل نہیں جاتا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ میونسپل کمشنر ’چھوڑو‘اور ’توڑو‘کے اس کھیل کو پوری طرح سے سمجھ گئے ہیں۔اس لئے اس کھیل پر مکمل بریک لگانے کیلئے نئے سرے سے مخدوش عمارتوں کی فہرست تیار کرواکر خود ہی ان عمارتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے پہلے مرحلے میں ہر پربھاگ میں ۲۰۔۲۰؍انتہائی مخدوش عمارتوں کو نشان زدہ کرکے ان کی فہرست سازی کی جائے گی۔ اس فہرست کے مطابق نشان زدہ عمارت کا جائزہ میونسپل کمشنر خوداس عمارت پر جاکر کریں گے۔ واضح رہے کہ  انہوں نے ۲۶؍ ستمبر کو پربھاگ سمیتی ۲؍میں خود جاکر شانتی نگر کے جی این چوک پر واقع گھر نمبر۸۷۳۔۳؍،غیبی نگرکے گھر نمبر۸۲۵؍، مومن پورہ کے گھر نمبر۱۲۴۷۔۰؍عمارتوں کاخود  جائزہ  لےکر مذکورہ عمارتوں کی بجلی اور پانی کو منقطع کرنے کا حکم دیا تھا۔
مخدوش عمارتوں میں رہنے والوں کیلئے ٹھوس پالیسی کا فقدان
 ماہرین کے مطابق مخدوش مکانوں کو خالی نہ کرنے کی اہم وجہ میونسپل انتظامیہ کے پاس باز آباد کاری کی کوئی ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی منصوبہ بندی نہ ہونا ہے۔خطرناک عمارتوں کے زیادہ تر  باشندوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس رہائش کے لئے کوئی متبادل اور مناسب جگہ نہیں ہے۔ایسی صورت میں اگر وہ اپنا مکان خالی کر دیں گے تو جائیں گے کہاں؟ لہٰذا خطرناک عمارتوں میں رہ رہے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے سے پہلے انتظامیہ کو سب سے پہلے ان کی بحالی کی ٹھوس پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔تبھی اس مسئلہ کا قابل قدر حل نکل سکتا ہے۔
 دوسری جانب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ مالکانہ حق کے علاوہ کارپوریٹر اور زمین مافیا ہیں۔بہت سے خطرناک عمارتوں کے کرایہ داروں اور مالکان کے درمیان باہمی تنازع کے سبب معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے ۔بیشتر عمارتوںکااسٹے اور اسٹیٹس کی وجہ سے بھی معاملہ کھٹائی میں پڑا ہے جس کے آگے میونسپل  انتظامیہ بھی مفلوج ہو جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK