ممبئی-ناسک قومی شاہراہ (این ایچ۳) کی بدترین حالت اور اس پر مسلسل ٹریفک جام سے عاجز آکر رکن پارلیمان سریش مہاترے (بالیا ماما) نے ممبئی ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضداشت دائر کر دی ہے
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 10:45 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
ممبئی-ناسک قومی شاہراہ (این ایچ۳) کی بدترین حالت اور اس پر مسلسل ٹریفک جام سے عاجز آکر رکن پارلیمان سریش مہاترے (بالیا ماما) نے ممبئی ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضداشت دائر کر دی ہے
ممبئی-ناسک قومی شاہراہ (این ایچ۳) کی بدترین حالت اور اس پر مسلسل ٹریفک جام سے عاجز آکر رکن پارلیمان سریش مہاترے (بالیا ماما) نے ممبئی ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی عرضداشت دائر کر دی ہے۔جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خستہ حال سڑک کے باوجود جاری ٹول وصولی کو فوری طور پر روکا جائے اور اس مبینہ بدعنوانی کے معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعے تحقیقات کی جائے۔
’’سرکاری افسران و ٹھیکیداروں کی ملی بھگت‘‘
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ قومی شاہراہ پر سڑک کی مرمت و توسیع کی ذمہ داری ٹھیکیدار کی ہے، لیکن سرکاری افسران اور کنٹریکٹرز کی ملی بھگت سے سڑک کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ نتیجتاً سڑک کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے، اور اس کا سب سے زیادہ خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔
شہریوں کو شدید اذیت
رکنِ پارلیمان ماترے نے عدالت کو بتایا کہ ممبئی-ناسک بھیونڈی بائی پاس شاہراہ پر روزانہ لاکھوں شہری سفر کرتے ہیں، جن میں طلبہ، ملازمین، خواتین اور تاجر شامل ہیں، لیکن گڑھوں سے بھری سڑک کی وجہ سے انہیں بدترین ٹریفک جام اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔خاص طور پر کسارا بھیونڈی ، ماجی واڑا-کلیان، بھیونڈی بائی پاس سے مانکولی تک اور پڑگھا سے واشند تک کے سفر میں مسافروں کو سب سے زیادہ تکلیف ہو رہی ہے۔سڑک کی خستہ حالی کے باعث روزانہ حادثات ہو رہے ہیں، لوگ وقت پر اسپتال، دفاتر، اسکول اور ایئرپورٹ تک نہیں پہنچ پا رہے، جس سے ان کا معاشی و ذاتی نقصان ہو رہا ہے۔
ٹول وصولی کے باوجود سڑک کا حال برا
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ ٹول کمپنی کی جانب سے کروڑوں روپے کی ٹول وصولی کے باوجود سڑک کی حالت انتہائی خراب ہے۔ مہاترے نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑک کی فوری مرمت کے احکامات جاری کرے، اسکے ساتھ ہی ٹول وصولی کرنے والی کمپنی کے مالی لین دین اور ٹول آمدنی کی مکمل آڈٹ کروانے کے بھی احکامات جاری کیے جائیں۔انہوں نے پڑگھا-ارجنالی ٹول ناکے پر بنیادی سہولیات جیسے بیت الخلا اور پینے کے پانی کی سہولت فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ٹول کی آمدنی چھپائی جا رہی ہے
مہاترے نے اپنی عرضداشت میں یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے کی شکایت اس وقت کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار تک بھی پہنچائی گئی تھی۔اس وقت ٹول وصولی روکنے اور سڑک مرمت تک کسی بھی قسم کی رقم نہ لینے کی بات ہوئی تھی، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں بدلا۔ٹول وصولی کے اعداد و شمار میں بھی جان بوجھ کر خردبرد کی جا رہی ہے، جس سے عوامی پیسے کا غلط استعمال ہو رہا ہے، اسلئے عدالت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔
کسے فریق بنایا گیا ؟
اس اہم عرضداشت میں نیشنل ہائی وے اتھاریٹی، مرکزی وزارتِ روڈ ٹرانسپورٹ، ریاستی حکومت، بھیونڈی کے سب ڈویژنل آفیسر، تھانے پولیس کمشنر سمیت دیگر متعلقہ محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت یکم اگست کو مقرر کر دی ہے۔