دودھ پینے کا بہترین وقت رات کا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل گرم دودھ پئیں۔ اس میں موجود ٹرپٹوفن اور کیلشیم جیسے اجزاء جسم کو سکون فراہم کرنے اور اچھی نیند لانے میں مدد کرتے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 10, 2025, 12:58 PM IST | Hafsah Thim | Mumbai
دودھ پینے کا بہترین وقت رات کا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل گرم دودھ پئیں۔ اس میں موجود ٹرپٹوفن اور کیلشیم جیسے اجزاء جسم کو سکون فراہم کرنے اور اچھی نیند لانے میں مدد کرتے ہیں۔
دودھ ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ ہماری صبح دودھ سے ہوتی ہے۔ چائے کے بغیر ہمارا ناشتہ مکمل نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ ہم، دن بھر دودھ سے تیار مختلف پکوانوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ رات کو سونے سے پہلے بھی دودھ پیتے ہیں۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سے دودھ کے متعلق کئی سوالات اُٹھنے لگے ہیں۔ جیسے کہ دودھ اچھا یا برا ہے؟ کسے نہیں پینا چاہئے؟ اور کتنا پینا چاہئے؟ اس کالم میں یہی جوابات دیئے جا رہے ہیں:
دودھ کیا ہے؟
دودھ قدرت کا بہترین عطیہ ہے جو غذائیت سے بھرپور ہے۔ حیاتین، معدنیات بالخصوص کیلشیم کے حصول کیلئے دودھ بہترین ہے۔
دودھ کی غذائیت
کیلشیم ہڈیوں کو مضبوطی فراہم کرتا ہے۔
پروٹین پٹھے مضبوط کرتا ہے۔
بی ۱۲؍ اور ریبوفلاوین جو جسم کو توانائی فراہم کرتے اور اعصابی نظام کے افعال کو بہتر بناتے ہیں۔
وٹامن ڈی فراہم کرتا ہے۔
جسمانی اور دماغی صحت کے لئے بھی دودھ ضروری ہے۔
دودھ کی افادیت سے واقف ہونے کے باوجود بہت سے لوگ دودھ کو نظرانداز کرتے ہیں۔
پہلا مفروضہ: ہر کوئی دودھ پی سکتا ہے
حقیقت: کچھ لوگ لیکٹوز کو ہضم نہیں کر پاتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا جسم دودھ میں موجود قدرتی شکر جسے ’لیکٹوز‘ کہا جاتا ہے، کو جذب نہیں کر پاتا۔ جس کی وجہ سے گیس، بلوٹنگ، پیٹ میں درد اور پیچش کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اس کا حل کیا ہے؟
لیکٹوز کو ہضم نہ کر پانے والے افراد کو دہی، پنیر اور لیکٹوز فری مِلک استعمال کرنا چاہئے۔ ایسے افراد کے لئے سویا، پنیر اور اوٹ ملک بھی بہتر متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوسرا مفروضہ: دودھ پینے کا کوئی صحیح وقت نہیں ہے
حقیقت: دودھ پینے کا بہترین وقت رات کا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل گرم دودھ پئیں۔ اس میں موجود ٹرپٹوفن اور کیلشیم جیسے اجزاء جسم کو سکون فراہم کرنے اور اچھی نیند لانے میں مدد کرتے ہیں۔ حالانکہ دودھ صبح بھی پیا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ خالی پیٹ نہیں پینا چاہئے اس سے گیس کی شکایت ہوسکتی ہے۔
تیسرا مفروضہ: جتنا زیادہ دودھ، اتنا ہی بہتر
حقیقت: کسی بھی چیز کی طرح دودھ کو بھی صحیح مقدار میں لینا چاہئے۔ ایک بالغ شخص کو ایک گلاس (۲۰۰؍ سے ۲۵۰؍ ملی لیٹر) روزانہ پینا کافی ہے۔ بچے، نوجوان اور حاملہ خواتین کے لئے اس سے زیادہ مقدار کارگر ہوتی ہے۔ بہت زیادہ مقدار میں دودھ پینے سے نظام ہضم متاثر ہوسکتا ہے، وزن بڑھ سکتا ہے اور آئرن جذب کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
چوتھا مفروضہ: دودھ نزلہ، بلغم اور پمپلز کا باعث بنتا ہے
حقیقت: اس میں کچھ حد تک سچائی ہے مگر ایسا سب کے ساتھ نہیں ہوتا۔ کچھ لوگ دودھ پینے کے بعد بہتر محسوس نہیں کرتے، خاص طور پر وہ لوگ جنہیں زکام ہو۔ کچھ لوگوں کو دودھ پینے سے دانے نکل آتے ہیں لیکن یہ بات تحقیق سے ثابت نہیں ہوئی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو دودھ کم مقدار میں لیں اور اس کے بعد کا ردعمل دیکھیں۔
تو دودھ اچھا ہے یا برا؟
اگر آپ کا جسم دودھ ہضم کرتا ہے تو یہ اچھا ہے مگر ایسا سب کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اگر آپ دودھ نہیں پیتے ہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مگر ایسی صورت میں متوازن غذاؤں کے ذریعہ کیلشیم اور پروٹین کی ضرورت پوری کرنی ہوگی۔
اگر آپ کو دودھ ہضم ہوتا ہے تو اس کا استعمال اعتدال میں کریں۔
اگر ہضم نہیں ہوتا ہے تو دودھ کے کئی متبادل ہیں جیسا کہ بتایا گیا۔
مختصراً یہ کہ دودھ صحت بخش غذا ہے جب آپ کا جسم اس میں موجود اجزاء کو بآسانی ہضم کرسکے۔ اسلئے کوئی کہے دودھ پینا ہی چاہئے تو مسکرا کر کہنا چاہئے کہ، ’’جب میرا پیٹ اس کی اجازت دے!‘‘