• Sun, 23 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی : مینا تائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کی مرمت سست روی کا شکار

Updated: November 23, 2025, 2:42 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

۸؍برسوں سے مرمت کا کام کچھوے کی رفتار سے جاری ہےجو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

File photo of the dilapidated Meena Tai Thackeray Auditorium. Photo: INN
خستہ حال مینا تائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کی فائل فوٹو۔ تصویر:آئی این این
شہر کا واحد ثقافتی مرکز ’ مینا تائی ٹھاکرے آڈیٹوریم‘ گزشتہ ۸؍ برس سے بند ہے اور اس کی مرمت کا کام گزشتہ ۳؍ برسوں سے جاری ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ شہریوں کے مطابق آڈیٹوریم کے بندش کی بنیادی وجہ وہ مرمت کا کام ہے جو مسلسل تاخیر، کم فنڈنگ اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہے۔
میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کو ۲۰۱۷ء میں ایک معمولی حادثے کے بعد غیر محفوظ قرار دیکر بند کر دیا گیا تھا جس کے بعد شہر کی ثقافتی سرگرمیاں محدود ہوگئیں۔ لیکن اصل بحران اس کے بعد شروع ہو۔جب مرمت کا کام آگے بڑھنے کے بجائے بار بار رک کر ثقافتی سرگرمیوں کو مفلوج کرتا رہا۔واضح رہےکہ میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کی بحالی کیلئے وقتاً فوقتاً مختلف تخمینے تیار کئے گئے مگر عملی پیش رفت نہ ہونے کے برابر رہی۔
۲۰۱۵ء میں مرمت کا تخمینہ ۶۵؍ لاکھ تھا، ۲۰۱۷ ء میں بڑھ کر ۸؍ کروڑ ہوا،۲۰۲۰ء  میں ڈسٹرکٹ پلاننگ کمیٹی نے اس کی مرمت کیلئے ۱۰؍ کروڑ ۵۷؍ لاکھ روپے کی منظوری دی۔ وقفے  وقفے سے لاگت بڑھتی گئی لیکن مرمت کا کام شروع نہیں ہوا۔ 
۲۰۲۲ء میں پہلا ٹینڈر تکنیکی پیچیدگیوں کی نذر ہوگیا۔ منتخب کمپنی نے کام شروع ہی نہیں کیا جس پر کارپوریشن نے۵؍ لاکھ ۲۷؍ ہزار روپے کی’ سیکوریٹی منی‘  ضبط کر لی ۔ بعد میں ۲۰۲۳ء میں ۱۵؍ کروڑ ۵۰؍ لاکھ روپے کا نیا ٹینڈر منظور ہوا مگر ریاستی حکومت نے طے شدہ رقم میں سے صرف ایک کروڑ۵۰؍ لاکھ روپے جاری کئے، جس سے  ایک بار پھر مرمت کا کام رک گیا ۔تقریباً ایک سال کی خط و کتابت اور مستقل پیروی کے بعد حال ہی میں حکومت کی جانب سے اضافی ۴؍کروڑ روپے موصول ہوئے، جس کے بعد کام دوبارہ شروع ہوا ہے۔
مقامی تھیٹر آرٹسٹ سلطان قریشی کے مطابق اصل مسئلہ حادثہ نہیں بلکہ ۸؍ سالہ تاخیر ہے۔ ان کے بقول’’یہ آڈیٹوریم صرف ایک عمارت نہیں، نئی نسل کی تربیت گاہ ہے۔ آڈیٹوریم کی مرمت میں مسلسل تاخیر سے شہر کی سالانہ تقریبات، ڈرامے، ادبی پروگرام اور اسکولی سرگرمیاں ٹھپ پڑ گئیں ہیں ۔جس نے مقامی فنکاروں اور طلبہ کو سخت مایوسی سے دوچار کردیا ہے۔ نیز فنونِ لطیفہ سے جڑی نئی نسل کے سامنے مواقع محدود ہوگئے۔
میونسپل انجینئر سچن نائک کے مطابق آڈیٹوریم کے زیادہ تر سوِل ورک مکمل ہوچکے ہیں  جبکہ اسٹیج کی ازسرِنو تعمیر،جدید لائٹنگ کی تنصیب، ایڈوانس ساؤنڈ سسٹم،نئی نشستیں،تکنیکی و برقی اپ گریڈیشن کا کام ابھی باقی ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم آڈیٹوریم کو جدید تقاضوں کے مطابق تیار کر رہے ہیں، فنڈ ملنے کے بعد رفتار بڑھی ہے مگر مزید بجٹ کی ضرورت باقی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK