گھڑے فروخت نہ ہونے سے تاجروں کو نقصان ،حکومت سے مالی امداد کی اپیل۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 3:43 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
گھڑے فروخت نہ ہونے سے تاجروں کو نقصان ،حکومت سے مالی امداد کی اپیل۔
گرمیوں کے مہینوں میں مٹی کے گھڑوں کی مانگ میں اضافہ معمول کی بات ہے، خاص طور پر مارچ سے مئی تک کا وقت کمہار برادری کے لئے سب سے اہم تجارتی سیزن ہوتا ہے۔ ان مہینوں میں مٹی سے بنے گھڑے اور دیگر برتن نہ صرف گھریلو استعمال کے لئے خریدے جاتے ہیں بلکہ صنعتی ادارے اور کاروباری مراکز بھی انہیں بڑی تعداد میں خریدتے ہیں تاکہ مزدوروں کو ٹھنڈا پانی مہیا کیا جا سکے۔ تاہم، اس بار مئی کے مہینے میں ہونے والی غیر متوقع بارش نے اس کاروبار پر پانی پھیر دیا ہے۔
بھیونڈی میں تیلگو برادری کی خاصی تعداد آباد ہے، جو ہر سال’ `چیتر پاڑوا‘کے موقع پر نئے گھڑے کی پوجا کرکے اس میںپانی پینے کی روایت نبھاتی ہے۔ یہی دن گھڑوں کی فروخت کا آغاز سمجھا جاتا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں گھڑے فروخت ہوتے ہیں۔ اس روایت کی وجہ سے بھیونڈی میں ہر سال مٹی کے برتنوں کا کاروبار ان دنوں عروج پر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ صنعتی شہر میں پاورلوم، ڈائنگ، سائزنگ اور گوداموں میں لاکھوں مزدور کام کرتے ہیں، جنہیں پینے کے پانی کیلئے مٹی کے برتن خرید کر دئیے جاتے ہیں۔
عام طور پر اپریل اور مئی میں لاکھوں کی تعداد میں گھڑے فروخت ہوتے ہیں۔ لیکن اس بار بارش نے تاجروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔مقامی تاجر دنیش گھوشٹیکر نے بتایا’’ہم نے مئی کے لئے گھڑوں کا بڑا ذخیرہ تیار کر رکھا تھا، مگر غیر موسمی بارش کی وجہ سے گاہک ہی نہیں آئے۔ ہمارا سرمایہ پھنس گیا ہے، جگہ کم پڑ گئی ہے اور اب ہمیں یہ سارا سامان سال بھر سنبھال کر رکھنا پڑے گا۔ اگلے تہوار کے لئے گنیش کی مورتیاں تیار کرنے کی جگہ بھی نہیں بچی۔‘‘
تاجر یہ بھی بتاتے ہیں کہ بارش کے باعث نہ صرف فروخت میں کمی آئی ہے بلکہ مٹی کے برتن بنانے کا عمل بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ بھٹیاں بارش میں نہیں جل سکتیں۔ نتیجتاً، پیداوار رک گئی ہے اور پہلے سے تیار شدہ سامان گوداموںمیں پڑا خراب ہونے لگا ہے۔کمہار برادری اور متعلقہ کاروباری افراد حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس موسمی نقصان کا نوٹس لیا جائے اور مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو سنبھال سکیں اور آئندہ سیزن کے لئے تیاری کر سکیں۔