مین ہیٹن (امریکہ) میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر مذہبی رہنماؤں اور سابق امریکی فوجیوں نے غزہ کیلئے ۴۰؍ روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 8:04 PM IST | New York
مین ہیٹن (امریکہ) میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر مذہبی رہنماؤں اور سابق امریکی فوجیوں نے غزہ کیلئے ۴۰؍ روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔
امریکہ میں درجنوں مذہبی رہنما اور سابق فوجی مین ہیٹن میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرس کے باہر غزہ میں انسانی امداد کی بندش اور نسل کشی کے خلاف ۴۰؍ روزہ بھوک ہڑتال شروع کرنے کیلئے جمع ہیں۔ جنگ مخالف تنظیم ’’ویٹرنز فار پیس‘‘ اور ایک درجن مسیحی تنظیموں کی جانب سے شروع کی جانے والی اس بھوک ہڑتال کا مقصد غزہ میں قحط کے حوالے سے بیداری پیدا کرنا ہے۔ اس ہڑتال میں شامل افراد کا منصوبہ ہے کہ وہ روزانہ زیادہ سے زیادہ ۲۵۰؍ کیلوریز ہی کھائیں گے۔ اس کا مقصد غزہ کے باشندوں کی روزانہ کی اوسط خوراک کی عکاسی ہے۔ کرسچن فار سیز فائر پریس ریلیز کے مطابق فی الحال ۲۴۹؍ افراد اس ہڑتال کا حصہ ہیں جس کے ذریعے وہ یو این پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل کروانے میں اپنا رول ادا کرے اور امریکہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کرے۔
US veterans and allied groups have launched a 40-day fast for Gaza outside the UN headquarters in New York City pic.twitter.com/23R2AM36tf
— TRT World (@trtworld) May 24, 2025
۲۲؍ مئی، جمعرات سے شروع ہونے والی اس ہڑتال میں یو این کی عمارت کے سامنے معمر فوجی پلے کارڈز کے ساتھ جمع ہیں جن پر درج ہے ، ’’ہمارا نعرہ ہے جنگ بندی‘‘ اور ’’غزہ کو جینے اور پھلنے پھولنے دیا جائے۔‘‘ کرسچن فار سیز فائر سے وابستہ جیک گلروئے نے کہا کہ ’’ہم امریکیوں کو چاہئے کہ اپنی حکومت میں احساس ذمہ داری پیدا کریں۔ ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنا صرف ایک پہلو ہے جس پر فوری طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، اور غزہ کے بھوکے لوگوں کیلئے انسانی امداد کے دروازے کھولنا، دوسرا اہم پہلو ہے۔‘‘ اس ہڑتال میں شامل ۷۳؍ سالہ فوجی انتھونی ڈونووین نے کہا کہ ’’مَیں کم و بیش ایک ہفتہ صرف پانی اور جوس پر رہوں گا۔ اگر صحت نے اجازت دی تو بھوک ہڑتال ۴۰؍ دنوں تک جاری رکھوں گا۔‘‘
ویٹرنز فار پیس کی رکن میری ییلینک نے کہا کہ ’’غزہ کے بچوں کی تصویروں نے مجھے مجبور کیا کہ مَیں یہاں آؤں اور ان کیلئے آواز بلند کرنے کی کوشش کروں۔ ہم نے ٹیکس ادا کیا، یعنی فلسطینیوں کو مارنے اور زخمی کرنے میں ہم بھی حصہ دار بنے۔ ہم مجبور لوگوں کو بہت کچھ دے سکتے ہیں۔ ہمارے پاس دینے کیلئے بہت کچھ ہے مگر ہمارا ملک اسرائیل کو ہتھیار دے رہا ہے جس میں ہم بھی حصہ دار ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ یو سی ایل اے، سی ایس یو لانگ بیچ، سانس فرانسسکو اسٹیٹ ، اوریگون، اسٹیفنورڈ اور ییل جیسی اہم اور بڑی امریکی یونیورسٹیوں میں متعدد طلبہ گروپس نے غزہ کیلئے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔