پی ڈبلیو ڈی وزیر راکیش سنگھ نے کہا کہ بریج کے ڈیزائن میںکوئی تکنیکی خامی نہیں ہے، میڈیا نے بات کا بتنگڑ بنادیا ۔عدالت نے ٹھیکیدار پر طنز کیا کہ’’ اسے تو میڈل ملنا چاہئے، بہترین ڈیزائن بنائی ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: September 12, 2025, 10:12 AM IST | Agency | New Delhi
پی ڈبلیو ڈی وزیر راکیش سنگھ نے کہا کہ بریج کے ڈیزائن میںکوئی تکنیکی خامی نہیں ہے، میڈیا نے بات کا بتنگڑ بنادیا ۔عدالت نے ٹھیکیدار پر طنز کیا کہ’’ اسے تو میڈل ملنا چاہئے، بہترین ڈیزائن بنائی ہے۔‘‘
یہاں کے عیش باغ ریلوے اوور بریج کے ۹۰؍ڈگری ڈیزائن پر جاری تنازع پر مدھیہ پردیش کے پبلک ورکس کے وزیر راکیش سنگھ نے اس کے ڈیزائن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریج میں کوئی تکنیکی خامی نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ میڈیا نے اسے غلط انداز میں پیش کیا ہے۔جمعرات کو جبلپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راکیش سنگھ نے کہا کہ بریج میں کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ معاملہ صرف میڈیا کی وجہ سے متنازع ہوا۔ میڈیا نے بات کا بتنگڑ بنادیا۔ انہوں نے وضاحت پیش کی کہ بریج ۹۰؍ ڈگری گھمائو والا نہیں بلکہ ۱۱۴؍ ڈگری کا ہے اور اس کی تعمیر میں تمام حفاظتی اصولوں کا خیال رکھا گیا ہے۔راکیش سنگھ کے مطابق پرانے شہروں میں جگہ کی کمی کی وجہ سے اکثر نئی سڑکوں یا پلوں میں ایسے ہی شارپ ٹرن دینے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال پورے ملک میں پیدا ہوتی ہے اور بھوپال کا بریج اس معاملے میں منفرد نہیں ہے۔ ریاستی وزیر نے یہ تسلیم کیا کہ ٹھیکیدار اور دیگر لوگوں پر کارروائی کی گئی تھی لیکن یہ کارروائی تعمیراتی خامیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ کمزور تال میل کی بنیاد پر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ نے اپنی رپورٹ تیار کرلی ہے اور ہائی کورٹ کو جواب دیا جائے گا لیکن انہوں نے کمزور تال میل کی کوئی وضاحت نہیں کی ۔
اس سے قبل بدھ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس سنجیو سچدیوا اور جسٹس ونئے سراف نے مولانا آزاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ چیف جسٹس نے اس دوران طنزیہ تبصرہ کیاکہ جب کام حکومت کی ہدایت کے مطابق ہوا ہے تو ٹھیکیدار کے خلاف کارروائی کیوں کی گئی؟ ٹھیکیدار کو تو میڈل ملنا چاہئے تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے ٹھیکیدار پونیت چھیڈا کو جو ڈرائنگ دی تھی اس میں بریج کا زاویہ ۱۱۹؍ڈگری دکھایا گیا تھا۔ بعد میں پیمائش کرنے پر بریج کا زاویہ ۱۱۸؍ ڈگری سے کچھ زیادہ نکلا جو تقریباً ایک جیسا ہے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ ٹھیکیدار نے منظور شدہ منصوبے کے مطابق ہی کام کیا۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت ۲۳؍ستمبر کو ہو گی۔