نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کئے جس میں سوڈان کو عدم استحکام کا شکارکرنے والوں پر پابندی نافذ کرنےکے احکامات ہیں،کہا:تنازع بند ہونا چاہئے
EPAPER
Updated: May 06, 2023, 10:36 AM IST | Washington
نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کئے جس میں سوڈان کو عدم استحکام کا شکارکرنے والوں پر پابندی نافذ کرنےکے احکامات ہیں،کہا:تنازع بند ہونا چاہئے
: ایسے میں جبکہ سوڈان ۲۰؍ویں دن بھی دھماکوں سے لرزتا رہاامریکی صدر جوبائیڈن نےجمعرات کے روزایک نیا انتظامی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت سوڈان کو عدم استحکام سے دوچارکرنےوالے افراد کے خلاف پابندیوں کی منظوری دی گئی ہے۔جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہاکہ سوڈان میں جاری تشدد ایک المیہ ہے اور یہ سوڈانی عوام کےسویلین حکومت اور جمہوریت کی طرف منتقلی کے واضح مطالبے کے ساتھ غداری ہے۔انہوں نے کہا کہ اب اسے ’بند ہونا‘ چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ سوڈان کے’امن پسند عوام‘ اور عالمی لیڈروںکےساتھ مل کر ’متحارب فریقوں‘ کے درمیان پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا اشارہ سوڈانی فوج اور نیم فوجی سریع الحرکت فورسیز (آر ایس ایف) کی طرف تھا۔
صدربائیڈن نے ایک نئے انتظامی حکم نامے کااعلان کیا جس کے تحت ۱۵؍اپریل کو شروع ہونے والے تشدد کا(پابندیوں کی شکل میں) جواب دینے کے لیےامریکہ کے اختیارات میں توسیع کی جائے گی۔نئی اتھاریٹی کا مقصد سوڈان کے امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے ذمہ داروں کا احتساب کرنا ہے۔
انھوں نےکہاکہ سوڈان میں جمہوری انتقالِ اقتدارکےعمل کوکمزور کرنے اور شہریوں کے خلاف تشددکااستعمال کرنے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنےوالوں پر بھی پابندیاں عاید کی جا سکتی ہیں۔
امریکی صدرنے سوڈانی عوام کی تعریف کی کہ انھوں نے کبھی جمہوریت سے وابستگی یابہترمستقبل کی امید سے دستبرداری اختیارنہیں کی۔انھوں نے کہا کہ’’ان کے عزم ولگن نے ایک آمرکواقتدار سے نکال باہرکیا۔انھوں نے اکتوبر ۲۰۲۱ءمیں فوجی قبضے کا مقابلہ کیااور اب ملک پرکنٹرول کے لیے لڑنے والے دھڑوں کے مزید تشددکوبرداشت کررہے ہیں‘‘۔
خبروں کےمطابق ۱۵؍اپریل کو آرمی چیف عبدالفتح البرہان کی افواج اور ان کے سابق نائب محمد حمدان داغلو کی ریپڈ سپورٹ فورسیز کے درمیان آر ایس ایف کے باقاعدہ فوج میں انضمام کے تنازع پر شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے سوڈان میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔حالیہ جنگ بندی کی میعاد آدھی رات کو ختم ہوئی جس کے بعد فوج نے کہا کہ وہ۷؍روز کی نئی جنگ بندی کی پاسداری کے لیے تیار ہے لیکن اس کی دشمن نیم فوجی فورس آر ایس ایف کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔
حالیہ جنگ بندی کےنافذ ہونے کے چند گھنٹوںکے اندر خرطوم میں عینی شاہدین نے ۵۰؍ لاکھ آبادی والے شہر میں صبح کے وقت سڑکوں پر زور دار دھماکوں اور فائرنگ کے تبادلے اور دن کے وقت جھڑپوں کی اطلاع دی۔بعدازاں وزارت خارجہ نےآر ایس ایف پر خرطوم میں واقع ہندوستانی سفارت خانے پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، جس کی سفارتی مشن نے فوری طور پر تصدیق نہیں کی۔مسلح تصادم کے مقام اور واقعات کے ڈیٹا پروجیکٹ کے مطابق لڑائی میں اب تک سوڈان بھر میں تقریباً ۷۰۰؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خرطوم اور دارفور میں ہوئے۔