Updated: November 08, 2025, 10:17 PM IST
| Washington
امریکی قانون ساز رو کھنہ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے غزہ نسل کشی کے دوران اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی تھی، انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن نے اس معاملے کو غلط انداز میں ہینڈل کیا۔
امریکی قانون ساز رو کھنہ۔ تصویر: ایکس
امریکی قانون ساز رو کھنہ، جو بارک اوباما کے دور میں ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری رہ چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے غزہ کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا اور غلطی کی۔انہوں نے بائیڈن پر سخت تنقید کی اور اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مطالبہ کیا ۔ روکھنہ نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب کے دوران کہا، ’’ہمیں سچ سے شروع کرنا ہوگا۔ صدر بائیڈن نے غزہ کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ وہ غلط تھے۔ ہمیں کبھی بھی کھلی چھوٹ نہیں دینا چاہیے تھی۔ ۳۷؍ ڈیموکریٹس ایسے تھے جنہوں نےاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو۱۴؍ ارب ڈالر کی امداد کے خلاف ووٹ دیا۔ ڈیموکریٹک کی ہر شخصیت کو ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیویارک کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے اختیارات یہ ہوں گے
انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’’جن لوگوں نے اس امداد کے لیے ووٹ دیا انہوں نے اتنی ہی بڑی غلطی کی جتنی عراق کی جنگ کی حمایت کرنے والوں نے کی تھی۔‘‘انہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت بند کرے، اور ڈیلیا رامیریز کے نو بم ایکٹ کو اپنائے۔یہ ایکٹ، جس کی قیادت الینوائے کی نمائندہ ڈیلیا رامیریز کر رہی ہیں، انہوں نے بھی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔کھنہ نے بین الاقوامی قانون کو تسلیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیںآئی سی جے کے اس موقف کو قبول کر لینا چاہئے کہ غزہ میں جو کچھ ہوا، وہ ایک نسل کشی تھی۔ساتھ ہی ۱۵۰؍ ممالک کی پیروی کرتے ہوئے فلسطینی خود ارادیت اور ایک محفوظ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے۔کھنہ نے نوجوان امریکیوں کے کے تعلق سے کہا ’’کہ وہ ایسے لوگوں سے تنگ آ چکے ہیں جو کہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، ہم انصاف چاہتے ہیں، ہم انسانی حقوق چاہتے ہیں۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ آپ کا موقف کیا ہے؟ آپ کہاں کھڑے ہیں؟ خاص طور پر، اب لفظوں کی بازی گری کافی نہیں، عام باتوں سے آگے بڑھیں۔اور اخلاقی ہمت کا مظاہرہ کریں۔ ‘‘واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں، سابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر، جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کا دفاع کیا تھا، نے تسلیم کیا کہ بلا شک و شبہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی شٹ ڈاؤن: جج کا اسنیپ کی مکمل ادائیگیوں کا حکم، روزانہ ۱۸۰۰؍ پروازیں منسوخ ہونے کا خدشہ
یاد رہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں کم از کم۶۸؍ ہزار ۸۷۵؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار صرف ان لوگوں پر مشتمل ہیں جو براہ راست فوجی حملوں میں مارے گئے ہیں، جن میں بھوک، بیماری اور بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی سے ہونے والی اموات شامل نہیں ہیں۔حتیٰ کہ جنگ بندی کے باوجود، اسرائیلی فوجوں نے حالیہ دنوں اور ہفتوں میں غزہ اور مقبوضہمغربی کنارہ دونوں جگہوں پر فلسطینیوں کوقتل کرنا جاری رکھا ہے۔