مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو بڑا جھٹکا، ۲؍ لیڈروں کا استعفیٰ

Updated: September 19, 2023, 9:18 AM IST | bhopal

۲۳؍ ستمبر کو کانگریس میں شمولیت کا امکان، دونوں کا جیوترادتیہ سندھیا خیمے سے تعلق، کمل ناتھ کا دعویٰ، کمیشن خور حکومت کو عوام اُکھاڑ پھینکیں گے

Madhya Pradesh Congress President Kamal Nath`s address to a tribal rally
قبائلیوں کی ایک ریلی سے مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ کا خطاب

  اسمبلی الیکشن کیلئے حالانکہ ابھی تک تاریخوں کااعلان نہیں ہوا ہے لیکن راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش میں بھی سیاسی سرگرمیاں اپنے شباب پر ہیں۔ اس دوران مدھیہ پردیش بی جے پی میں ایک طرح سے بھگدڑ مچی ہوئی ہے جس کی وجہ سے زعفرانی پارٹی  پریشان ہے۔ پیر کو ایک بار پھر ۲؍ لیڈروں نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان دونوں کا تعلق جیوترادتیہ سندھیا گروپ سے تھا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ دونوں  ۲۳؍ ستمبر کو کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔
   انتخابات سے پہلے اسے بی جے پی کیلئے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ اندور  سے تعلق رکھنے والے بی جےپی لیڈر دنیش ملہار اور پرمود ٹنڈن نے اپنی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ  دونوں ہی چند ماہ قبل کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ان میں سے پرمود ٹنڈن کو جیوترادتیہ سندھیا کا کٹر حامی سمجھا جاتا ہے جبکہ دنیش ملہار کا تعلق بھی اسی خیمے سے ہے۔ یہی سبب ہے کہ اس استعفیٰ کو نہ صرف بی جے پی کیلئے بلکہ سندھیا کیلئے پریشانی کا سبب سمجھا جارہا ہے۔پرمود ٹنڈن، جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ ہی کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ پیر کی شام انہوں نے میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور کانگریس میں واپس جانے کا اشارہ بھی دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے’ راؤ‘ اسمبلی حلقے میں بی جے پی کیلئے سیاسی مساوات بگڑ جائے گا اورالیکشن میں اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
  پرمود ٹنڈن کے ساتھ  ہی دنیش ملہار نے بھی بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان دونوں سے قبل سندھیا حامی سمندر سنگھ پٹیل بھی بی جےپی چھوڑ چکے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس بات کی قیاس آرائی ہورہی ہے کہ پرمود ٹنڈن اور دنیش ملہار دونوں ہی ۲۳؍ ستمبر کو کمل ناتھ کے مجوزہ پروگرام میں، کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے  پارٹی کی بنیادی رکنیت لے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زائد لیڈران اب تک کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں۔
  کانگریس نے اسے  ریاست میں پارٹی کے حق میں جاری لہر قرار دیا۔   کانگریس کے ریاستی سربراہ کمل ناتھ نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے حق میں زبردست لہر ہے جس کا ثبوت بی جے پی کا یہ بھگدڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی کمیشن خور حکومت کو عوام اُکھاڑ پھینکیں گے۔ 
 ایک انتخابی ریلی میںقبائلیوں کو اپنے پالے میں لانے کی کوشش کرتے ہوئے کمل ناتھ نے کہا کہ قبائلیوں کا ڈی این اے اور کانگریس کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ۱۸؍ سالہ پرانی  بی جے پی حکومت نے قبائلیوں سے ان کے تمام حقوق چھین لئے ہیں۔کمل ناتھ نے یہ باتیں مدھیہ پردیش قبائلی کانگریس کے زیر اہتمام ’امر شہید آدیواسی جن نائک راجہ شنکر شاہ،کنور رگھوناتھ شاہ‘ کے یوم شہادت سے متعلق منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔  انہوں نے کہا کہ راجہ شنکر شاہ کی قربانی ہر ایک کیلئے مشعل راہ ہے۔ا نہوں نے الزام لگایا کہ ریاست کے تمام حصوں سے قبائلیوں پر مظالم کی خبریں آرہی ہیں۔
اسمرتی ایرانی کی ریلی میں کرسیاں خالی رہیں
 بی جے پی کی پریشانیاں صرف اتنی نہیں ہیں کہ اس کے لیڈران پارٹی چھوڑ رہے ہیں بلکہ اس کی ریلیوں میںبھی بہت کم لوگ آتے ہیں۔ ان دنوں ریاست میں  اس کی ’جن آشیرواد یاترا‘ نکل رہی ہے جو پیر کوبھوپال کے قریب واقع ضلع سیہور کے ضلع ہیڈکوارٹرز پر پہنچی۔ اس دوران شہر میں روڈ شو اور عوامی جلسےکا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس آشیرواد یاترا میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور نریندرسنگھ تومر نے بھی حصہ لیا لیکن کہا جاتاہے کہ اس موقع پرزیادہ ترکرسیاں خالی رہیں جس نے بی جے پی کو پریشان کردیا ہے۔
 خیال رہے کہ اس یاترا کا آغاز ۴؍ ستمبر کو نیمچ سے ہوا تھا۔ اس طرح مختلف اضلاع سے ہوتے ہوئے یہ یاترا پیر کو سیہور پہنچی۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK