بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے افتتاح کیا، مدارس سے وابستہ ۱۵؍ ہزار سے زائد اساتذہ وطلبا و ذمہ داران کی شرکت
EPAPER
Updated: August 22, 2025, 11:57 AM IST | Agency | Patna
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے افتتاح کیا، مدارس سے وابستہ ۱۵؍ ہزار سے زائد اساتذہ وطلبا و ذمہ داران کی شرکت
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ کی صد سالہ تقریبات کا افتتاح کیا۔سمراٹ اشوک کنونشن سینٹر میں واقع باپو آڈیٹوریم میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے ۱۰۰؍سال مکمل کر لیے ہیں جس کی صد سالہ تقریبات آج منائی جا رہی ہیں۔ اس تقریب میں مدرسہ سے وابستہ۱۵؍ ہزار سے زائد افراد شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا۔۲۴؍نومبر ۲۰۰۵ء کو نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت کے قیام کے بعد بہار میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اور ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ۲۰۰۵ء سے پہلے مسلم طبقات کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعدمسلم طبقے کے لیے بہت کام کیا گیا ہے۔ پہلے ہندو مسلم فساد ہوتا تھا، اسلئے۲۰۰۶ء سے ہی قبرستانوں کے گرد احاطہ بنانے کا کام شروع کیا گیا ، اب بڑے پیمانے پر قبرستانوں کے گرد چہار دیواری کا احاطہ مکمل ہوچکا ہے۔ اب کوئی فساد نہیں ہوتا۔ پہلے مدارس کی حالت بہت خراب تھی، مدارس کے اساتذہ کو بہت کم تنخواہ ملتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ۲۰۰۶ء سے مدارس رجسٹرڈ ہوئے اور انہیں حکومتی شناخت دی گئی، مدارس کے اساتذہ کو سرکاری اساتذہ کے مساوی تنخواہ ملنی شروع ہوئی اور تب سے مسلسل مساوی تنخواہ دی جارہی ہے۔نتیش کمار نے بتایا کہ۲۰۰۵ء کے انتخابات سے پہلے لوگوں نے انہیں بتایا کہ بھاگلپور میں ۱۹۸۹ءمیں فسادات ہوئے تھے، لیکن اس وقت اور بعد کی حکومت نے صحیح تفتیش نہیں کرائی۔
نومبر۲۰۰۵ء میں جیسے ہی این ڈی اے کی حکومت بنی تو مکمل جانچ کی گئی اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی گئی اور فساد متاثرین کو معاوضہ دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ فسادات سے متاثرہ خاندانوں کو پنشن کی شکل میں مدد دی جا رہی ہے۔ نتیش کمار نے دعویٰ کیاکہ مسلم خواتین جو اپنے شوہروں کے چھوڑنے کے بعد کافی پریشان رہتی ہیں، ان طلاق شدہ مسلم خواتین کی اعانت کرنے کیلئے ۲۰۰۷ء سے۱۰؍ ہزار روپے کی شرح سے امداد دی گئی، اب اسے بڑھاکر۲۵؍ ہزارروپے کر دیا گیا ہے۔ مسلم طلبہ کو ان کی تعلیم میں مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے لیے محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے کئی اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔