• Fri, 07 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار: پہلے مرحلے میں ریکارڈ توڑ ۶۵؍ فیصد پولنگ

Updated: November 07, 2025, 11:05 AM IST | Patna

کچھ جگہوں پر ووٹرس کو روکنے کی شکایت لیکن مجموعی طور پر پولنگ پر امن رہی ، ووٹنگ کا فیصدبڑھنے کا امکان، تیجسوی یادو سمیت اہم لیڈران کی قسمت ای وی ایم میں بند

In the first phase, women voters also actively participated in the polling. (Photo: PTI)
پہلے مرحلے میں خواتین ووٹرس نے بھی پولنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ (تصویر : پی ٹی آئی )

بہار اسمبلی انتخابات۲۰۲۵ءکے پہلے مرحلے میں ۱۲۱؍ سیٹوں پرجمعرات کوووٹنگ ہوئی۔ دن بھر ریاست کے لوگوں میں کافی جوش و خروش رہا۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق شام ۶؍بجے تک ان ۱۲۱؍ سیٹوں پر  تقریباً ۶۵؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق شام ۶؍ بجے تک  ۶۴ء۴۶؍ فیصدووٹ ڈالےگئے تھے  جبکہ ان اعداد و شمار میں تبدیلی ہو سکتی ہے کیوں کہ کئی بوتھوں سے پولنگ فیصد کی مکمل رپورٹ نہیں ملی تھی ۔ اس لئے امکان ہے کہ پولنگ ۶۵؍ فیصد سے زائد ہو سکتی ہے۔حالانکہ سیکوریٹی وجوہات کی بناء پر۵۶؍بوتھوں پر ووٹنگ شام۵؍بجے بند کر دی گئی تھی لیکن ووٹرس کا جوش و خروش دیکھنے کے قابل تھا ۔ بہار انتخابات کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ ہی تیجسوی یادو، تیج پرتاپ ،نائب وزرائےاعلیٰ سمراٹ چودھری اوروجے کمار سنہا سمیت ۱۵؍وزراء کی قسمت ای وی ایم میں بند ہوگئی۔  
بہار میں ریکارڈ پولنگ ، پہلے کتنی ہوئی تھی ؟
 اس سےپہلےبہار میں ۱۹۹۰ءمیں ریکارڈ ۶۲ء۰۴؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی جبکہ وہ دور ووٹر بیداری کے تعلق سے اتنا یادگار نہیں ہے۔۲۰۰۰ء کے انتخابات میں ۶۲ء۵۷؍ فیصد ووٹنگ درج کی گئی تھی جو اب تک کا ریکارڈ تھا۔فروری ۲۰۰۵ءمیں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ۴۶ء۵۰؍ فیصد جبکہ ۲۰۱۰ء کے انتخاب میں ۵۲ء۷۳؍ فیصد، ۲۰۱۵ء میں۵۶ء۹۱؍فیصداور ۲۰۲۰ءمیں ۵۷ء۲۹؍ فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس لحاظ سے اس الیکشن نے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں کیوں کہ اس میں اب تک ہی تقریباً ۶۵؍ فیصد پولنگ ہوچکی ہے جبکہ یہ نمبر بڑھنے کا قوی امکان ہے۔یاد رہے کہ اب دوسرے اور آخری مرحلے کیلئے ۱۱؍نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی ۱۴؍نومبر کو ہوگی۔
کس نے کہاں ووٹ دیا ؟
 بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ہوئی ووٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے بختیارپورمیں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے بھی ووٹ دیا۔  جمعرات کو ہوئی پہلے مرحلےکی ووٹنگ میںکل۱۳۱۴؍امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند ہوگیا۔ حکمراں اتحاداین ڈی اےاوراپوزیشن اتحاد مہاگٹھ بندھن کے درمیان قریبی مقابلہ ہے جبکہ پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی تیسرے متبادل کے طور پر سامنے آئی ہے۔
چھوٹے موٹے واقعات 
 ووٹنگ کے دوران لکھی سرائے میں بی جے پی امیدوار اورنائب وزیراعلیٰ وجےکمار سنہا کولوگوں کی مخالفت کا سامنا کرناپڑا۔دربھنگہ کے گھنشیام پور میں فرضی ووٹنگ کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ جالے میں ایک بوتھ کے باہر دو پولنگ ایجنٹوں میں جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں پتھراؤ ہوا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے حساس سمجھے جانے والے بوتھوں پر ویب کاسٹنگسےنگرانی کی گئی۔ مونگیر، سمری بختیار پور، مہیشی، تارا پور اور جمال پور جیسے علاقوں میں شام۵؍بجے تک ووٹنگ ہوئی۔بہار کے چیف الیکٹورل افسر ونود گنجیال نے شام کو تقریباً ساڑھے سات بجے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پہلے مرحلےکی ووٹنگ پرامن ماحول میں کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا ہےجبکہ چند ایک جگہوں پر پولنگ کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  پہلے مرحلے میں ووٹنگ کے لیے کل ۴۵؍ ہزار ۳۴۱؍ بوتھ بنائے گئےتھےان میں سے ۴۱؍ہزار۹۴۳؍بوتھوں پر ہوئی ووٹنگ کے اعدادوشمارکے مطابق شام ۶؍بجے تک ۶۴ء۴۶؍فیصد پڑے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد تازہ ترین اعداد وشمار جاری  کئے جائیں گے

 یاد رہے کہ اس مرحلےمیں کل ۳؍ کروڑ ۷۵؍لاکھ ۱۳؍ ہزار ۳۰۲؍ ووٹر وں کواپنےحق رائے دہی کا استعمال کرنا تھا۔پہلے مرحلے میں جن اضلاع میں ووٹنگ ہوئی ان میں  مدھے پورہ، سہرسہ، دربھنگہ، مظفر پور،گوپال گنج، سیوان، سارن، ویشالی،سمستی پور، بیگوسرائے، کھگڑیا،مونگیر،لکھی سرائے، شیخ پورہ، نالندہ، پٹنہ،بکسر اوربھوجپورشامل ہیں۔پچھلے انتخابات میں ان ۱۲۱؍سیٹوں میں سے۶۱؍ سیٹوں پر مہاگٹھ بندھن کا قبضہ تھا جبکہ۵۹؍سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں آئی تھیں۔ اس بارووٹنگ کے ٹرن آؤٹ میں نمایاں اچھال دیکھنے کوملا  ہے۔اس سے قبل کے اعدادوشمارکو دیکھنے سے پتہ چلتاہےکہ ۲۰۲۰ء میں۵۶ء۹؍ فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ریاست میں اب تک سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ۲۰۰۰ء میں تھا جب۶۲ء۶؍ فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس وقت ریاست میں صدر راج نافذ تھا اور پوری ریاست سیاسی بے یقینی کا شکار تھی۔ آج۲۵؍ سال بعد نتیش کمار کے اقتدار میں دو دہائیاں ختم ہونے کے قریب بہار ایک بار پھر جمہوریت کا جشن منا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کیا ظاہر کرتا ہے؟۲۰۰۰ءکے بہار اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے تھے  اور اس وقت  آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری لیکن اکثریت سے محروم رہی۔ جے ڈی یو اور بی جے پی اتحاد میں تھے۔ کانگریس اور کچھ دوسری چھوٹی پارٹیوں نے چند سیٹیں جیتی تھیں۔ رابڑی دیوی نے اکثریت کا دعویٰ کیا اور وزیر اعلیٰ بن گئیں۔ ان کی حکومت۲۰۰۵ءتک قائم رہی، جب ریاست میں سیاسی عدم استحکام اسمبلی کی تحلیل اور نئے انتخابات کا باعث بنا۔اعداد و شمار کے مطابق بہار کے اسمبلی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ۱۹۵۱ء کے بعد سے صرف چار بار کم ہوا ہے۔ ہر بار لوگوں نے زیادہ جوش و خروش دکھایا۔ اگر۲۰۲۵ءمیں ووٹر ٹرن آؤٹ۶۵؍فیصد تک پہنچ جاتا ہے تو یہ نہ صرف ریکارڈ توڑ دے گا بلکہ گزشتہ سات دہائیوں کے پورے ووٹنگ کے رجحان کو بھی متاثر کر ے گا۔بہار کی سیاست اکثر قریبی مقابلے دیکھتی ہے۔ یہاں تک کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کے چند فیصد بھی نتیجہ بدل سکتے ہیں۔ کہا جاتا تھا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھ گیا ہے تو حکومت کے لیے مشکل ہو جائے گی۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں یہ طرز مکمل طور پر بدل گیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق۱۱؍ انتخابات میں جہاں ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہوا حکمراں جماعت پانچ بار اقتدار میں آئی  ہےجبکہ تین انتخابات میں جہاں ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوا حکومت تبدیل ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بہار میں ووٹنگ سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ لوگ غصے میں ووٹ دے رہے ہیں یا حمایت میں۔

patna bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK