• Fri, 07 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’کئی بی جے پی لیڈروں نے دہلی کے بعد بہا رمیں بھی ووٹ دیا‘‘

Updated: November 06, 2025, 11:49 PM IST | New Delhi

عام آدمی پارٹی کا سنسنی خیز الزام ،بی جےپی لیڈرناگیندر کمار کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ان کی پوسٹ کا حوالہ دیا ،راہل گاندھی نے بھی پورنیا میں ووٹ چوری کے الزام کا اعادہ کیا

Right: Nagendra Kumar`s post after casting his vote in Bihar, Left: Nagendra Kumar`s post from February 5
دائیں:بہار میںووٹ میں دینے کے بعدناگیندرکمار کی پوسٹ ،بائیں:۵؍ فروری کی ناگیندر کمارکی پوسٹ

عام آدمی پارٹی (اے اے پی/آپ) نے جمعرات کوبی جے پی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے متعدد لیڈروں نے دہلی اور بہار دونوں اسمبلی انتخابات میں انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹ دیا۔ عام آدمی پارٹی (آپ/اے اے پی) دہلی کے صدر سوربھ بھاردواج نے سوشل میڈیا پر ثبوت پیش کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راکیش سنہا، دہلی پوروانچل مورچہ کے صدرسنتوش اوجھا اور پارٹی کارکن ناگیندر کمار نے۵؍ فروری کو دہلی میں اور پھر۶؍نومبرکو بہار میں ووٹ دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی  خصوی جامع نظرثانی(ایس آئی آر)کے باوجود یہ لوگ ۲؍ مختلف ریاستوں میں ووٹ کیسے ڈال سکتے ہیں۔ 
 ملزم لیڈروں کی سوشل میڈیا پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے،   سوربھ بھاردواج نے ناگیندرکمار کے تصدیق شدہ انسٹاگرام اکاؤنٹ سے جمعرات کے روز کی جانے والی پوسٹ دکھائی، جس میں انہوں نے بکسر، بہار میں ووٹ دیا۔ اس میں ۵؍فروری کی ایک پوسٹ بھی دکھائی گئی جس میں ناگیندر نے دہلی میں ووٹ ڈالنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ راکیش سنہا اور سنتوش اوجھا کے بارے میں بھی اسی طرح کے دعوے کیے گئے ہیں۔ 
 ’آپ‘ لیڈر نے انتخابی عمل کی شفافیت پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ متعدد ریاستوں میں کتنے لوگوں نے ووٹ دیا ہوگا۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ’ووٹ چوری ‘کے خلاف جمہوری اور آئینی طریقوں سے اپنی آواز بلند کریں۔  ’آپ‘ کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ بہار میں ایس آئی آر کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کے حامیوں پر طنز کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے پاس متعدد ریاستوں میں ووٹ ڈالنے کیلئے ’آل انڈیا پرمٹ ‘ ہے۔
 سوربھ بھاردواج نے بی جے پی لیڈرناگیندر کمارکا پروفائل بھی بتایا ۔انہوں نے بتایا کہ ناگیندر کماربی جے پی کا رکن ہیںجو دوارکا اسمبلی حلقے میں رہتے ہیں۔سوربھ نےان کے فیس بل پرفائل پر تحریر ایک پوسٹ دکھاتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ۵؍ فروری ۲۰۲۵ء کودہلی اسمبلی الیکشن میںووٹ دینے کے بعدایک فوٹو اپ لوڈ کیا تھا ۔جس کے بعدآج (۶؍ نومبر کو بہار الیکشن کے دن)ان کی دوسری فوٹو دکھائی دی جس میںمبینہ طورپربہارکے سیوان میںووٹ ڈال کر آئے تھے۔سوربھ بھاردوا ج نے کہاکہ اگر ان کا نام ایس آئی آر میں تھا تو نام کٹ جانا چاہئے تھا لیکن وہ نہیں رکے ۔ انہوں نے اسی طرح ایک اور بی جےپی لیڈر سنتو ش اوجھا کے بار ے میں بھی بتایا۔ اسی طرح راکیش سنہا کی بھی ایک پوسٹ سے معلوم ہوا کہ انہوں نے ۵؍فروری کو دہلی میں بھی ووٹ دیا تھا اور ۶؍ نومبر کو بہار میں بھی ووٹ دیا ۔
 اس دوران لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کو پورنیا ضلع کے قصبہ اسمبلی حلقہ میں منعقدہ انتخابی جلسے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر انتخابات میں گھپلے کرنے کے اپنے الزام کا اعادہ کرتے ہوئےکہا کہ بی جے پی نے ہریانہ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور لوک سبھا کے انتخابات میں ووٹ چوری کی ہے۔ اب وہ بہار کا الیکشن بھی چرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
 راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے بہار کے نوجوانوں کو `اکیسویں صدی کا نشہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ بہار کے نوجوانوں کی جیب میں پیسہ آئے لیکن وزیر اعظم مودی انہیں ریٖل بنانے میں الجھا رہے ہیں۔ ریل سے جو کمائی ہوتی ہے وہ آپ کی جیب میں نہیں جاتی، بلکہ جیو، اڈانی اور امبانی کی جیب میں جاتی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا کی لت کو نئی نسل کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا’’ریل، فیس بک اور انسٹاگرام اکیسویں صدی کا نشہ ہیں۔ جو کام پہلے شراب اور منشیات سے ہوتا تھا، وہی اب ان سے ہو رہا ہے ۔‘‘کانگریس لیڈر نے جلسے میں موجود نوجوانوں سے سوال کیا ’’آپ روزگار چاہتے ہیں یا فیس بک اور انسٹاگرام؟‘‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کے لاکھوں ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کیے جا رہے ہیں ۔ راہل گاندھی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی کی ان کوششوں کو ناکام بنا کر آئین کی حفاظت کریں ۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK