Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ بہارووٹر لسٹ‘ میں بھی خامیاں ہی خامیاں

Updated: August 13, 2025, 12:08 PM IST | New Delhi

ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے مطابق روہتاس اسمبلی حلقے میں ایک خاندان ایسا ہے جس کے ہر فرد کا نام ’’صفر‘‘ (۰)ہے!،بھگوان پور حلقے کے ایک ہی مکان میں حیرت انگیز طور پر ۲۶۹؍ ووٹرس ، ہندو مسلم عیسائی سب شامل ۔ مردہ قرار دئیے گئے ۲؍ ووٹرس کو لے کر یوگیند ریادو سپریم کورٹ پہنچے

Yogendra Yadav brought two people to the Supreme Court who were declared dead in the draft voter list.
یوگیندر یادو ایسے ۲؍ افراد کو سپریم کورٹ لے کر پہنچے جن کو ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں مردہ قرار دیاگیا ہے۔

ووٹر لسٹ خصوصی جامع نظر ثانی میں خامیوں کا انبار سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ کہیں کسی زندہ آدمی کو مردہ قرار دےدیا گیا ہے تو کہیں مردے کا نام بھی ووٹر لسٹ میں شامل ہے اورمطلوبہ دستاویز جمع کرنے کے بعد بھی بعض ووٹروں کا نام ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں نہیں ہے جبکہ کہیں ایک ہی جگہ بیٹھ کر بی ایل او کے سبھی فارم بغیر دستخط کے جمع کرانے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے ۔ یکم اگست کو شائع ڈرافٹ ووٹر لسٹ  کے مطابق مظفرپورشہری اسمبلی حلقہ بھگوان پورکے پولنگ بوتھ نمبر۳۷۰؍ کے ایک مکان میں ۲۶۹؍ ووٹر رہتےہیں۔ اس مکان میں رہنے والے ووٹروں میںہندو ، مسلم اور عیسائی سبھی شامل ہیں ۔معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد سے انتظامیہ کی جانب سےجاری وضاحتی بیان جاری میں کہاگیاہے کہ ووٹر شناختی کارڈ پر مکان نمبر عارضی ہوتا اور علامتی ہوتا ہے ۔ڈرافٹ وولسٹ میں شامل تمام ووٹروںکا مکان نمبر ۲۷؍ ہے ۔ اس بوتھ پر کل ۶۲۸؍ ووٹر ہیں جس میں ہر ذات اور طبقہ کے لوگ ہیں ، لیکن نئے ڈرافٹ میں ایک ہی مکان نمبر ۲۷؍ میں ۲۶۹؍ ووٹر موجود ہیں ۔ان میں ۱۳۸؍ مرد اور ۱۳۱؍ خواتین ووٹر ہیں ۔ 
 مکان نمبر ۲۷؍ میں رہنے والی راج کلی دیوی کا کہنا ہے کہ اس مکان میں وہ ،ان کا بیٹا اور بہو ہی ووٹر ہیں، پوتا اور پوتی تو چھوٹے ہیں۔  جب ان کو یہ بتایا گیا کہ اس مکان میں ہندو کے علاوہ مسلمان اور عیسائی ووٹر بھی رہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ان کو یہ نہیں معلوم یہ کیسے ہوا۔ اس پولنگ بوتھ پر کل ۶۲۹؍ وٹر ہیں اور اس میں ووٹر لسٹ نمبر ۹۷؍ سے ۳۸۴؍ تک کے ووٹروں کانام ایک ہی مکان کے پتہ پر درج ہے۔اس معاملے میں میونسپل کمشنر وکرم ویرکر نے بتا یا کہ یہ معاملہ پہلے سے چلا آرہا ہے اور کسی نے اس تعلق سےکوئی تحریر ی شکایت نہیں کی تھی ۔ ووٹر کا مکان نمبر عارضی اور علامتی ہوتا ہے ،اس کا مستقل مکان سے کوئی ناطہ نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی جو ڈرافٹ ووٹرلسٹ شائع ہوئی ہے اس میں پہلے سے ہی مکان نمبر ۲۷؍ درج  تھا۔  اس سے قبل ۷؍جنوری ۲۰۲۵ء کو جو ووٹر لسٹ شائع ہوئی تھی اس میں بھی یہی مکان نمبر سبھی ووٹر کے ساتھ درج تھا، اس وقت تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔
  ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں ایک اور عجیب و غریب خامی کا پتہ روہتاس اسمبلی حلقے سے چلتا ہے جہاںکوپا گاؤں میں ایسے لوگ رہتے ہیں جن کے نام  ’’صفر‘‘ (۰) ہیں۔  الیکشن کمیشن نےجوڈرافٹ لسٹ جاری کی ہے اس میں بوتھ نمبر ۱۰۶؍ میں ۱۰؍ ووٹر ایسے ہیں جن کے نام ’’صفر‘‘ (۰) ہے۔ یعنی ان کےنام کی جگہ ’’۰‘‘ لکھا ہوا ہے۔ان میں سے ۷؍ کے والد کےنام بھی ’’۰‘‘ ہیں جبکہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کےمطابق ’’۰‘‘ نامی  ایک خاتون کی شادی’’۰‘‘ نام کے ہی ایک شخص سے ہوئی ہے۔ان سب کی عمریں ۲۶؍ سے ۲۸؍ سال کے درمیان ہیںاو ر یہ سب ایک ہی گھر میں مکان نمبر’۱‘ میں رہتے ہیں۔ 

 یہ انکشافات ’نیوز لانڈری ‘کی صحافی سمیدھا متل نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں کیا ہے۔  یہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ ۲۴؍ جون کو الیکشن کمیشن نےجب ’ایس آئی آر‘ کا اعلان کیاتھا اور مہینے بھر میں اس کی تکمیل کا آمرانہ حکم جاری کیاتب اس کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد انتخابی فہرست کو صاف کرنا ہے تاکہ ایسے لوگوں کے نام نہ ہوں جو ووٹ دینے کے اہل نہیں ہیں۔ اس کے تحت ۷ء۸؍ کروڑ رائے دہندگان پر اپنی شہریت کے ثبوت پیش کرنے کا بوجھ ڈال دیاگیا جس کی مثال تاریخ  میں نہیں ملتی۔ الیکشن کمیشن کا دعویٰ ہے کہ ۷۸؍ ہزار بوتھ لیول آفیسرس (بی ایل او) گھر گھر گئے  اورانہوں نے ایک ایک ووٹر سے  اینومریشن فارم بھروایا اورانہیں رسید دی۔یہ الگ بات  ہے کہ الیکشن کمیشن کے  اس دعوے کی قلعی ایک سے زائد بار کھل چکی ہے اور یہ بات بھی منظر عام پر آچکی ہے کہ انتہائی کم وقت میں ۷ء۸؍ کروڑ ووٹرس کی نظرثانی کے نام پر ابی ایل اوز نے خود ہی فارم بھر کر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا۔
  ’ایس آئی آر ‘ کےیکم اگست کو مکمل ہونےوالے پہلے مرحلہ کی تکمیل کے باوجود انتخابی فہرست میں  ’’۰‘‘ کا خاندان موجودہے۔  اہم سوال یہ ہے کہ  یہ خاندان ووٹ دینےکا اہل ہوگا یا نہیں کیوں کہ الیکشن کمیشن کےمطابق ’ایس آئی آر‘ کا مقصد ووٹر لسٹ سے تمام نااہل ووٹرس کو نکال کراسے صاف کرنا تھا۔
  اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رائٹس (اے ڈی آر) جس نے سپریم کورٹ میں ’ایس آئی آر‘ کو چیلنج کیا ہے،  کے بانی پردیپ  ایس چھوکر نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہی المیہ ہے،ہندوستان کی جمہوریت میں ووٹر کی حیثیت صفر ہوکر رہ گئی ہے۔‘‘دریں اثناءانتخابی ماہر اور معروف سماجی کارکن  یوگیندر یادو منگل کو سپریم کورٹ میں دو ایسے افراد کو لے کر پہنچے جنہیں بہار کی ڈرافٹ لسٹ   میں ’’مردہ‘‘ قرار دے دیا گیا تھا۔ یادو نے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالا باغچی کی بنچ کو بتایا کہ ان دونوں کے نام ووٹر لسٹ میں موجود نہیں ہیں کیونکہ انہیں مردہ قرار دے کر خارج کردیا گیا ہے۔یادو نے عدالت میں کہاکہ > ’’براہِ کرم انہیں دیکھیں، یہ زندہ ہیں، لیکن مردہ قرار دے دیئے گئے ہیں۔ ان کا نام فہرست میں نہیں۔‘‘الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل راکیش دویدی نے یادو کے بیان کو ’’ڈراما‘‘ قرار دیا لیکن جسٹس  باغچی نے کہا کہ یہ  ایک غیر ارادی غلطی ہو سکتی ہے جسے درست کیا جا سکتا ہے لیکن  ہم نے یوگیندر یادو جی کی بات نوٹ کرلی ہے۔   یوگیندر یادو نے یہ نکات اس وقت اٹھائے جب عدالت بہار میں جاری ایس آئی آر کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔  یوگیند یادو بھی اس مقدمے میں ایک درخواست گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ نظرِ ثانی کے اس عمل میں ووٹر لسٹ میں ایک بھی نیا اضافہ نہیں ہوا۔ہم دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑے ووٹ کے حق سے محرومی کے عمل کے گواہ ہیں۔ ابھی تو ۶۵؍ لاکھ نام حذف کر دیئے گئے ہیں  اور امکان ہے کہ  یہ تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK