Inquilab Logo Happiest Places to Work

چین پر ٹیرف کا نفاذ مزید ۹۰؍ دن کیلئے مؤخر

Updated: August 13, 2025, 1:02 PM IST | Agency | Washington

ٹیرف دوبارہ نافذ ہونے والے تھے لیکن ٹرمپ نے اس سے چند گھنٹے پہلے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے اسے روک دیا۔

Chinese President Xi Jinping and US President Donald Trump. Photo: INN
چین کے صدر شی جن پنگ اور امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کی مصنوعات پر عائد بھاری امریکی محصولات کے دوبارہ نفاذ کو مزید۹۰؍ دن کے لئے مؤخر کر دیا ہے۔’سی این بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق وہائٹ ہاؤس اہلکار نے بتایا کہ یہ محصولات منگل سے دوبارہ نافذ ہونے والے تھے لیکن ٹرمپ نے اس سے چند گھنٹے پہلے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے جس کے تحت آخری تاریخ کو نومبر کے وسط تک بڑھا دیا گیا۔یہ تاخیر جولائی کے آخر میں اسٹاک ہوم میں امریکی اور چینی تجارتی مذاکرات کاروں کے درمیان ہونے والے تازہ ترین مذاکرات کا متوقع نتیجہ تھی۔
 اگر آخری تاریخ میں توسیع نہ کی جاتی تو امریکہ کی چین پر عائد محصولات دوبارہ اس سطح پر پہنچ جاتیں جو اپریل میں تھیں، جب دنیا کی سب سے بڑی تجارتی طاقتوں کے درمیان محصولات کی جنگ اپنے عروج پر تھی۔
 اس وقت ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر۱۴۵؍فیصد کے یکساں محصولات لگا دیئے تھے اور چین نے جوابی کارروائی میں امریکی مصنوعات پر۱۲۵؍ فیصد محصولات عائد کئے تھےلیکن مئی میں جنیوا میں مذاکرات کاروں کی پہلی ملاقات کے بعد،  فریقین نے زیادہ تر محصولات کو عارضی طور پر روکنے پر اتفاق کیا تھاجس کے تحت امریکہ نے اپنے محصولات کو کم کر کے ۳۰؍فیصد کر دیا اور چین نے اپنے محصولات کو کم کرکے۱۰؍ فیصد تک کر دیا۔
 پیر کی توسیع اس بات کی تازہ ترین مثال ہے کہ کس طرح ڈونالڈ ٹرمپ کے بار بار بدلتے محصولات اکثر بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیل ہوتے رہے ہیں جس نے کئی کاروباروں کے لئے امریکی تجارتی پالیسی کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
 ٹرمپ ماضی میں مختلف ممالک یا مخصوص شعبوں پر بھاری محصولات کا اعلان کر چکے ہیں لیکن چند دن یا ہفتوں بعد انہیں کم، تبدیل یا معطل کر دیا ہے۔مثال کے طور پر اپریل کے اوائل میں نافذ کئے گئے ’باہمی محصولات‘ کو فوراً معطل کر دیا گیا تھا اور کئی بار مؤخر کیا گیا، یہاں تک کہ گزشتہ ہفتے یہ ایک بدلے ہوئے انداز میں نافذ ہوئے۔
 اتوار کو ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین ’جلدی سے‘ امریکی سویابین کی خریداری کو۴؍ گنا بڑھا دے۔ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ بھی چین کے امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارے کو نمایاں طور پر کم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
 پیر کو شکاگو میں سویابین کی قیمتیں بڑھ گئیں، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ کی پوسٹ کے جواب میں چین نے اپنی سویابین کی خریداری بڑھانے پر اتفاق کیا ہے یا نہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK