• Mon, 03 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’بی جے پی اور الیکشن کمیشن نہیں چاہتے کہ ریاست میں شفاف الیکشن ہو‘‘

Updated: November 03, 2025, 10:34 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ۔اپیل کی کہ :اگر ووٹر لسٹ میں گڑبڑی دور کئے بغیر الیکشن کرائے گئے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔ شیوسینا (شندے) کے ترجمان نے کہا کہ ہم بھی شفاف انتخابات چاہتے ہیں.

The opposition staged a massive protest in Mumbai against the irregularities in the voter list. Photo: PTI
ووٹرلسٹ میں گڑبڑی کے خلاف اپوزیشن نے ممبئی میں زبردست احتجاج کیا تھا۔ تصویر: پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک کی ۱۲؍  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ووٹرلسٹ پر خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر ) کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے مہاراشٹر کے متعدد اسمبلی حلقوں کی ووٹرلسٹ میں گڑ بڑی اور بے ضابطگی کے  الزامات کے باوجود یہاں ایس آئی آر نافذنہ کئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں انقلاب نے مختلف سیاسی پارٹیوںکے لیڈروں اورعہدیداروں سےگفتگو کرکے ان کا ردعمل معلوم کیا جس میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے صاف الزام لگایاکہ الیکشن کمیشن بی جےپی کے دباؤ میں کام کر رہا ہے  ۔ وہ مہاراشٹر میں شفاف الیکشن کروانا نہیں چاہتا ہے اسی لئے یہاں ایس آئی آر نہیں کرایاجارہا ہے۔  قابل ذکر  بات یہ ہے کہ  اقتدار میں شامل پارٹیوں نے بھی ایس آئی آر کی حمایت کی ہے۔
’’الیکشن کمیشن شفاف الیکشن منعقد نہیں کرانا چاہتا‘‘
کانگریس کے سینئر ترجمان سچن ساونت نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ’’ مجھے نہیں لگتا کہ مہاراشٹر میں ایس آئی آر کرایا جائے گا ۔ بہار میں اسمبلی انتخابات سے ۴؍ ماہ قبل یہ مشق کی گئی   لیکن مہاراشٹر میں ہماری اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بھی ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے باوجود الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ کو سدھارنا نہیں چاہتا ہے اور شفاف الیکشن منعقد کرنا نہیں چاہتا ہے۔‘’ ا نہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ چونکہ بی جے پی نے مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات جیتے ہیں اس لئے وہ یہی چاہے گی کہ اسی ووٹر لسٹ پر بلدیاتی انتخابات بھی منعقد ہوں۔چونکہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے دباؤ میں کام کررہا ہے اس لئے وہ ووٹر لسٹ درست کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔‘‘
’’ انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے‘‘
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی سے رابطہ کرنے پر انہوںنے کہاکہ ’’ہمارایہ کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کو دور کئے بغیر بلدیاتی انتخابات منعقد نہیں کرانا چاہئے۔ ووٹر لسٹ میںایک ووٹر کے ایک سے زیادہ جگہ اندراج اور بوگس ووٹنگ کی شکایتیں اور ثبوت بار بار پیش کئے جانے کے باوجود اگر الیکشن کمیشن ان بے ضابطگیوں کو دور کئے بغیر الیکشن کرواتا ہے تو تمام پارٹیوں کو ایسے انتخابات کا بائیکاٹ کر دیناچاہئے۔‘‘
’’الیکشن کمیشن جمہوری نظام کوختم کرنا چاہتا ہے‘‘
این سی پی(شردپوار)کے قومی ترجمان نسیم صدیقی سے رابطہ کرنے پرانہوںنے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن بی جے پی سرکار کے اشارے پر کام کر رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں کتنا ہی چیختی رہیں اور ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرتی رہے،  الیکشن کمیشن اسے نہیں سننا چاہتا۔وہ سنویدھان کو نہیں مانتے ، ہٹ دھرم اور بے شرم ہو گئے ہیں ۔ یہ حکومت اور الیکشن کمیشن جمہوری نظام کر ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ اسی لئے ہمیں نہیں لگتا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کو درست کیا جائے گا یاایس آئی آر کیاجائے گا۔‘‘
’’ممبرا سے بھی ڈپلیکیٹ ووٹرس کے نام حذف ہونا چاہئے ‘‘
این سی پی ( اجیت پوار ) کے ترجمان آنند پرانجپے سے استفسار کرنے پر انہوںنے کہا کہ ’’یہ جو پارٹیاں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی بات کر رہی ہیں ، وہ اس وقت کیوں خاموش تھیں جب لوک سبھا انتخابات میں انہیں  ۳۰؍ سیٹیں ملی تھیں۔‘‘ جب ان سے بتایا گیا کہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ لوک سبھا الیکشن سے اسمبلی انتخابات کے دوران ہی اوسطاً سے زیادہ فرضی ووٹروں کااندراج کیا گیاہے؟ اس پر آنند پرانجپے نے کہاکہ ’’ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ میں بھی ۱۹؍ ہزار ڈپلیکیٹ ووٹرس ہیں۔ کئی ووٹرس کے نام ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ اور کلیان دیہی دونوں اسمبلی حلقوں میں درج  ہیں۔اس سلسلے میں مَیں نے الیکشن آفیسر سے شکایت بھی کی تھی لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ الیکشن منعقد کرنے سے قبل جب ووٹر لسٹ تیار کی جاتی ہے، اس و قت سبھی سیاسی پارٹیوں کو ووٹر لسٹ دی جاتی ہے ،اس وقت ان پارٹیوں نے اپنے اعتراضات کیوں درج نہیں کروائے تھے؟ جب نتیجہ ان کے خلاف آیا تو وہ واویلا مچا رہے ہیں۔‘‘
’’الیکشن کمیشن سے شکایت کرناچاہئے تھا‘‘
شیو سینا ( شندے) کے ترجمان  او ر رکن پارلیمان نریش مہسکے نے اس ضمن میں کہاکہ’’ الیکشن کمیشن خود مختار ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ انہوںنے مہاراشٹر میں ایس آئی آر کیوں نہیںکروایا۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ شفاف انتخابات ہوں اور ممبرا کلوا اسمبلی حلقہ میں جو بوگس اور فرضی ووٹرس ہیں ، ان کی چھٹنی کی جائے۔‘‘  جب ان سے پوچھا گیاکہ سنیچرکو اپوزیشن کے مورچہ میں راج ٹھاکرے نے ڈپلیکیٹ ووٹروں کے نام کے ساتھ  ثبوت پیش کئے تھے، اس کے باوجود آپ ڈپلیکیٹ ناموں سے انکار کریں گے ؟تونریش مہسکے نے کہاکہ ’’ ممبئی کے مورچے میں ڈرامہ کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو یہ ثبوت پیش کر کے ان سے ان ووٹرس کے نام نکالنے کی درخواست کرنا چاہئے تھا۔کسے معلوم کہ مورچہ میں جو دستاویزات دکھائے گئے توہ درست ہے یانہیں۔‘‘
  اس ضمن میں ممبئی بی جےپی کے صدر اور رکن اسمبلی امیت ساٹم اور ریاستی بی جے پی کے  رابطہ عامہ کے افسر اوم پرکاش چوہان  اور شیو سینا ( ادھو ٹھاکرے) کی ترجمان سشما اندھارے سے بھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن  کامیابی نہیں ملی۔
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر آف انڈیاگیانیش کمار نے ۲۷؍ اکتوبر کو دہلی میںمنعقدہ پریس کانفرنس میں ایس آئی آر سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا  تھاکہ ایس آئی آر ۱۲؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطو ں میں نافذ کیا جائےگا۔ ان میں گجرات، کیرالا، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، راجستھان، مغربی بنگال، انڈمان و نکوبار جزائر، گوا، پڈوچیری، چھتیس گڑھ، تمل ناڈو اور جزائر لکش دیپ شامل ہیں۔ ایس آئی آر کے تحت بوتھ لیول افسران (بی ایل او) ہر ووٹر کے گھر کم از کم۳؍ بار دورہ کریں گے تاکہ نئے ووٹرس کو لسٹ میں جوڑا جاسکے اور کسی بھی غلطی کی اصلاح ہو سکے۔ بی ایل او گھر گھر جا کر فارم ۶؍ اور ڈکلیریشن فارم جمع کریں گے، نئے ووٹرس کو فارم بھرنے میں مدد کریں گے اور  انہیں ای آر او (الیکٹورل رجسٹریشن افسر) یا اے ای آر او (اسسٹنٹ الیکٹورل رجسٹریشن افسر) کو سونپیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK