• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تباہ حال غزہ میں ۲؍ سال بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال، اسکولوں میں رونق

Updated: November 03, 2025, 5:16 PM IST | Agency | Gaza

طلبہ طویل عرصے کے بعد اسکول آکر بے حد خوش تھے ، ایک مرتبہ پھر ان کی آوازیں اور قہقہے گونجے، تعلیمی سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا عزم۔

Palestinian children studying at a school in Gaza. Photo: INN
غزہ کے ایک اسکول میں فلسطینی بچے تعلیم حاصل کررہےہیں۔ تصویر: آئی این این
تباہ حال غزہ میں ۲؍ سال بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں جس سے اسکولوں میں رو نق لوٹ آئی ہے۔ 
پہلےدن اسکول پہنچنے کے بعد غزہ کی نوعمر شام العبید خوشخطی سے اپنا سبق لکھ رہی تھیں۔ انہوں نے اپنی کاپی کو یوں تھام رکھا تھا جیسے طویل جدائی کے بعد کسی قیمتی شے کو گلے لگایا ہو۔ دو سالہ جنگ میں انہیں اسکول جانے کا موقع نہیں ملا تھا۔  دوبارہ کمرہ جماعت میں آ کر وہ بہت خوش تھیں۔
دیر البلح کے ایک مخلوط پرائمری اسکول میں انہوں نے بتایا کہ وہ پڑھنا لکھنا اور معمول کی زندگی کی جانب واپس جانا چاہتی ہیں۔ اس وقت انہیں کتابوں کے ساتھ ساتھ پڑھائی کے لئے درکار چیزوں کی ضرورت ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے قائم کردہ اس اسکول میں طلبہ پرانے اور شکستہ میز کرسیوں پر بیٹھے دکھائی دیئے جہاں کمرے کی دیواروں پر ان کی بنائی تصاویر آویزاں تھیں۔ شام کی ہم جماعت اسیل اللوح بھی یہاں واپس آ کر بہت خوش تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حسب سابق پڑھنے لکھنے اور کھیلنے کی خواہش مند ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد انروا ان اسکولوں میں تعلیمی عمل بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو پناہ گاہوں میں تبدیل ہو گئے تھے۔ ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا  کہ ادارہ غزہ میں’تعلیم کی جانب واپسی‘ کے پروگرام کو وسعت دے رہا ہے جو بالمشافہ اور آن لائن دونوں انداز میں جاری ہے۔
دیر البلح کے مخلوط پرائمری اسکول میں واضح طور پر نظر آ رہا تھا کہ اسے کبھی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بے گھر افراد راہداریوں میں اپنا کھانا پکا رہے تھے جبکہ اسکول کا صحن خیموں سے بھرا ہوا تھا۔
ایک اور طالبہ شحد البحیصی نے بتایا کہ جب وہ اسکول میں واپس آئیں تو اسے تباہ حال پایا اور اب بھی وہاں بڑی تعداد میں بے گھر لوگ موجود ہیںلیکن تمام مشکلات کے باوجود شحد اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کے لئے پرعزم نظر آتی ہیں۔ یہی عزم ان تمام بچوں کے چہروں پر بھی دیکھا جا سکتا  تھا جو فرش پر بیٹھے تھے کیونکہ اسکول کے ایک گوشے میں نشستوں کی کمی تھی جسے ترپالوں اور کمبلوں سے گھیر کر عارضی کمرہ جماعت بنایا گیا ۔ ان طلبہ کی توجہ اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کرنے پر مرکوز ہے جبکہ اساتذہ تعلیمی عمل کو دوبارہ معمول پر لانے کیلئے کوشاں تھے۔
دیر البلح کے اس اسکول میں ایک مرتبہ پھر بچوں کی آوازیں اور قہقہے گونجنے لگے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK