مسلمانوں کو سمجھایا جائےگا کہ وہ مسلم قیادت پر اصرار نہ کریں بلکہ راجپوت اور جاٹ جیسی اپنی ذات یا برادری کے ہندو لیڈروں کو ہی اپنا قائد تسلیم کرلیں
لکھنؤ: ۲۰۲۴ء کے پارلیمانی الیکشن میں اقلیتوں کے ووٹ حاصل کرنے کی مہم کے تحت اقلیتوں تک رسائی کے بی جےپی کے منصوبے پر عمل درآمد جلد شروع ہونے جارہا ہے۔ اس کا پہلا پڑاؤ مغربی اتر پردیش کا مظفر نگر ہوگا جہاں آئندہ ماہ ’’اسنیہہ ملن، ایک دیش، ایک ڈی این اے سمیلن‘‘ کا انعقاد ہوگا۔
۲۰۱۴ء میں بی جےپ نے مغربی یوپی کی تمام ۱۸؍ پارلیمانی نشستیں جیت لی تھیں مگر ۵؍ سال بعد سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی جب مل کر میدان میں اتریں تو زعفرانی پارٹی کی سیٹیں کم ہوگئیںکیوں کہ ۱۸؍ میں سے ۶؍ سیٹیں اس اتحاد نے جیت لیں۔ ایسے میں بی جےپی اس حکمت عملی پر کام کررہی ہے کہ اگر اگر سابقہ الیکشن میں ملنے والے اس کے کچھ ووٹ کم ہوں تو مسلمانوں کو رام کر کے حاصل کئے گئے ان کے ووٹ اس کی بھرپائی کردیں۔
’ایک دیش، ایک ڈی این اے‘ کے عنوان کے تحت منعقد ہونےوالے اس پروگرام میں وزیر دفاع اور یوپی کے سابق وزیراعلیٰ راج ناتھ سنگھ ، بی جے پی کی ریاستی اکائی کے صدر بھوپیندر چودھری، مظفر نگر کے ایم پی اور مرکزی وزیر سنجیو بالیان اور ریاستی وزیر سومیندر تومر کی شرکت متوقع ہے۔ بی جےپی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی کےمطابق مغربی یوپی کے کم وبیش ہر لوک سبھا حلقے میں اس طبقے کے ووٹر ہیں جن کی حمایت بی جےپی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سہارنپور میں ۱ء۸؍ لاکھ اور مظفر نگر میں ۸۰ ؍ ہزار راجپوت مسلمان ہیں ۔ باسط علی کے مطابق اسی طرح شاملی میں ایک لاکھ گجر مسلمان اور مظفر نگر میں ایک لاکھ جاٹ مسلمان ہیں ۔
’ ایک دیش ایک ڈی این اے ‘ پروگرام میں مسلمانوں کو رجھانے کی حکمت عملی کے تعلق سے پوچھے جانے پر باسط علی نے بتایاکہ ’’ان کانفرنسوں میں پارٹی اس بات پر گفتگو کریگی کہ کس طرح جاٹ، راجپوت، گجر اور تیاگی سماج کے ہندو لیڈروں کو کس طرح راجپوت، گجر، تیاگی اور جاٹ مسلمانوں میں بھی قابل قبول بنایا جا سکتا ہے۔ انہیں (مسلمانوں کو) یہ سمجھانے کی کوشش کی جائے گی کہ اپنے سماج کی نمائندگی کیلئے انہیں صرف مسلم کو ترجیح نہیں دینی چاہئے۔‘‘ ان کے مطابق’’اہم نکتہ یہ ہے کہ راجپوت مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ راج ناتھ سنگھ اور یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنا لیڈر تسلیم کریں ۔اسی طرح جاٹ مسلمانوں کو سنجیو بالیان اور بھوپیندر سنگھ چودھری کو اپنا لیڈر ماننا چاہئے۔‘‘