کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار کا الزام، کہا ’’ بی جے پی اور اجیت پوار کے کارکنان مخالف امیدواروں کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘
EPAPER
Updated: November 22, 2025, 11:06 PM IST | Ali Imran | Nagpur
کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار کا الزام، کہا ’’ بی جے پی اور اجیت پوار کے کارکنان مخالف امیدواروں کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نے سنیچر کو ناگپور میں ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے مقامی انتخابات کے پس منظر میں بی جے پی پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دھونس، غنڈہ گردی، پیسے اور دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے مخالف امیدوار کو ڈرا دھمکا کر اور لالچ دے کر الیکشن جیتا جا رہا ہے۔ وڈیٹیوار نے دعویٰ کیا کہ’’پیسے، غنڈہ گردی اور سرکاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے، بی جے پی نے اپنے ۱۰۰؍ سے زیادہ کونسلروں کی بلامقابلہ جیت حاصل کی ہے۔‘‘ سابق ریاستی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بی جے پی جمہوریت کا مسلسل قتل کر رہی ہے۔
وڈیٹیوار نے اس موقع پر سرکاری تعمیرات کے ٹھیکیداروں کی زیر التواء ادائیگیوں اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے ’ہندو‘ ریمارکس پر بھی برسراقتدار ٹولے کو آڑے ہاتھوں لیا۔ وڈیٹیوار نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور بی جے پی کے کارکنان میونسپل الیکشن میں امیدواروں اور ووٹروں کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اجیت پوار نے ووٹروں سے براہ راست کہا، ’’میں سنت نہیں ہوں، آپ مجھے ووٹ دیں، میں آپ کے کام کروا کے دوں گا۔‘‘
وڈیٹیوار نے اجیت پوار کی اس دھمکی کا بھی حوالہ دیا کہ، ’’میں ہر وہ کام کروں گا جو میں کہہ رہا ہوں، اگر آپ مجھے کٹ ماریں گے تو میں بھی ترقیاتی بجٹ میں کٹ ماروں گا۔ اس تناظر میں، انہوں نے جلگاؤں کے وزیر رانا جگجیت سنگھ پاٹل، پر الزام لگایا کہ وہ اپنی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں اور غنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں ۔ وہ ووٹروں کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔کانگریس کے سینئر لیڈر نے تشویش کا اظہار کرتا ہوئے کہا کہ حکومت اور وزراء اس وقت من مانی کر رہے ہیں اس لئے مستقبل میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد مشکل ہوگا۔ لیکن جب یہ بات عوام کے سمجھ میں آئے گی تو عوام خود ان سے حساب لیں گے۔ انہوں نے راہل گاندھی کے خلاف ساورکر ہتک عزت کیس کو منسوخ کرنے کے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ گاندھی، نہرو اور امبیڈکر کے نام دنیا جانتی ہے لیکن کل آر ایس ایس والے نتھو رام گوڈسے کو بھی ایک عظیم انسان کہنے کے لئے کہیںگے۔ عدالت کے اس فیصلے نے بتا دیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر ہم ایک سماج بنانا چاہتے ہیں تو ہندوؤں کو ایک ساتھ آنا ہوگا اور متحد رہنا ہوگا، تب ہی یہ سماج ترقی کرے گا۔ اس پر وڈیٹیوار نے جواب دیا کہ پہلے برہمنوں کا راج تھا۔ سب جانتے ہیں کہ لفظ ’’ہندو‘‘ اس وقت لایا گیا جب برہمنوں کی یہ سمجھ میں آیا کہ دو فیصد برہمن ملک پر تنہا قبضہ نہیں کر سکتے۔ مہاتما پھلے نے چھترپتی شیواجی کی سمادھی دریافت کی اور شیو جینتی شروع کی۔ اس کے بعد تلک نے گنیش اُتسو شروع کیا۔ اس کا کوئی مذہبی مقصد ہر گز نہیں تھا، بلکہ مقصد سماج کو اکٹھا کرنا تھا۔ اس کی وجہ سے تہواروں کو بھی مذہبی رنگ ملا۔ جب گاندھی کانگریس کو عام لوگوں تک لے گئے تو کچھ منوادی گاندھی سے ناراض ہوگئے۔ اب موہن بھاگوت کہہ رہے ہیں کہ سب کو متحد ہونا ہوگا۔ نفرت کی باتیں کرکے اتحاد کیسے قائم ہوگا؟