Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ ایم پی میں بی جے پی کی فہرست اعترافِ شکست ہے ‘‘

Updated: September 27, 2023, 9:08 AM IST | Agency | New Delhi

کمل ناتھ کا طنز ، ۳؍ مرکزی وزراء سمیت ۷؍ اراکین پارلیمان کو ٹکٹ دینے پرکہا کہ ’’ لگتا ہے امید وار نہیں مل رہے ہیں۔‘‘شیو راج سنگھ اور سندھیا کو ٹکٹ نہ دینے پر بھی نشانہ بنایا۔

In the MP election campaign, only the face of Prime Minister Modi is being presented, ignoring Shivraj Singh. Photo. INN
ایم پی کی انتخابی مہم میں شیو راج سنگھ کو نظر انداز کرکے صرف وزیر اعظم مودی کا چہرہ پیش کیا جارہا ہے۔ تصویر:آئی این این

بی جے پی نے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے لئے ۳۹؍ امیدواروں کی دوسری فہرست  جاری کردی ہے  جس میں مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر، فگن سنگھ کلستے ،پرہلاد سنگھ پٹیل اور پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ سمیت ۷؍ اراکین پارلیمان کو میدان میں اتار گیا ہے۔لیکن بی جے پی کی یہ فہرست اس کے لئے وبالِ جان بنتی جارہی ہے کیوں کہ جب سے دوسری فہرست کا اعلان ہوا ہے اس کے میرٹ پر گفتگو ہونے کے بجائے پارٹی اعلیٰ کمان پر شدید تنقیدیں ہو رہی ہیں۔تنقیدوں کا آغاز ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کیا ہے۔ 
کمل ناتھ نے بھوپال میں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی کی دوسری فہرست کے تعلق سے کہا کہ ’’لگتا ہے کہ بی جے پی کو اسمبلی الیکشن لڑنے کے لئے امیدوار نہیں مل رہے ہیں۔ اسی لئےمرکزی وزراءاوراراکین پارلیمنٹ کو میدان میں اتارا جارہا ہے جبکہ یہ افراد پہلے ہی ریاست چھوڑ کر مرکز میں جاچکے ہیں۔ یہ بی جے پی کا اعترافِ شکست ہے جو سبھی کو نظر آرہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جن امیدواروں کو میدان میں اتارا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ بی جے پی کے پاس ایم پی میں اب کوئی چہرہ نہیں بچا ہے۔ کمل ناتھ نے اس بات پر بھی طنز کیا کہ پارٹی نے اب تک وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کو ٹکٹ دینے کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ وہ ہر جگہ اپنے آپ کووزارت اعلیٰ کا امیدوار بتارہے ہیں۔ کمل ناتھ کے مطابق شیو راج سنگھ چوہان کا پتہ کٹنے کا مطلب بالکل صاف ہے کہ بی جے پی کو اپنی شکست صاف نظر آرہی ہے۔سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے جیوترادتیہ سندھیا کو اسمبلی الیکشن کا ٹکٹ نہ دینے پر بھی پارٹی اور سندھیا دونوں پر طنز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ سندھیا کے لئے پارٹی نے پنچایت الیکشن کا ٹکٹ بچاکر رکھا ہے۔ جب پنچایت الیکشن ہوں گے تو ممکن ہے کہ انہیں اور ان کے حامیوں کو ٹکٹ دے دیا جائے۔
 دوسری طرف کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نےگزشتہ روز ایم پی میں ہونے والی وزیر اعظم مودی کی ریلی اور پارٹی کی دوسری فہرست دونوں پر شدید طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے اپنی ۵۱؍ منٹ کی تقریر میں کم از کم ۴۴؍ مرتبہ کانگریس کا نام لیا۔  اس سے واضح ہو تا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے پاس ایم پی میں اپنی سرکار کی کامیابیوں کے بارے میں بتانے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ اسی لئے وہ صرف کانگریس پر تنقید کرتے رہے۔پون کھیڑا نے نوٹ بندی کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ڈیجیٹل اکنامی ہی بنانی تھی تو اس کے لئے نوٹ بندی کرنے کی ضرورت کیا تھی ؟  انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کے سامنے وزیر اعظم مودی کی شبیہ ایسی ہو گئی ہے کہ اگر انہوںنے کوئی بات کہی ہے تو وہ جھوٹ ہی ہو گی۔ پون کھیڑا نے نئی پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ کو دعوت نہ دینے پر بھی طنز کیا اور کہا کہ ملک بھر کی ہیروئنوں کو نئی پارلیمنٹ میں بلایا جارہا ہے ، ان کا فوٹو سیشن کروایا جارہا ہے لیکن ملک کی صدر جمہوریہ جو ایک خاتون ہیں انہیں دعوت تک نہیں دی گئی ۔ اس لئے کیوں کہ وہ آدیواسی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کویہ بات یاد دلائی کہ خواتین ریزرویشن بل راجیو گاندھی نے پیش کیا تھا اور وہ اسی وقت منظور ہوجاتا اگر اٹل بہاری واجپئی ، لال کرشن اڈوانی  اور رام جیٹھ ملانی جیسے بی جے پی  لیڈرراجیہ سبھا میں اس کے خلاف ووٹ نہ دیتے ۔ بی جے پی اگر چاہے تو وہ ریکارڈ نکال کر  دکھا یا جاسکتا ہے ۔   
واضح رہے کہ ایم پی میں بی جے پی نے ۳۹؍ امیدواروں کی جو دوسری فہرست جاری کی ہے اس پر یہ تمام تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ۱۳؍ستمبر کو پارٹی صدر جگت پرکاش نڈا کی صدارت میں منعقدہ مرکزی الیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں ان امیدواروں کے ناموں کو منظوری دی گئی تھی۔ میٹنگ میں وزیر اعظم  مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر اراکین موجود تھے۔بی جے پی کی دوسری فہرست میں جن اہم لیڈروں کو ٹکٹ دیا گیا ہے ان میں مرکزی وزیر زراعت  نریندر سنگھ تومر کو مورینا ضلع میں دیمنی ، مرکزی وزیر مملکت جل شکتی پرہلاد سنگھ پٹیل کونرسنگھ پور، مرکزی وزیر مملکت برائے صحت  فگن سنگھ کلستے کو مانڈلا ، پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ کو اندورایک، ممبران پارلیمنٹ میں گنیش سنگھ کو ستنا،  ریتی پاٹھک کو سدھی ، راکیش سنگھ کو جبل پور ویسٹ اورہوشنگ آباد کے ایم پی راؤ ادے پرتاپ سنگھ کوگادر واڑا  سے امیدوار بنایا گیا ہے۔اس فہرست نےسبھی کو چونکا دیا ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ان تمام ۳۹؍سیٹوں پر بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اسی لئے بی جے پی نے اس مرتبہ نئے چہروں پر دائو لگایا ہے۔ اس کی کوشش حکومت مخالف لہر کا اثر کم کرنے کی ہے۔ یاد رہے کہ مدھیہ پردیش میں دسمبر میں الیکشن ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK