آپریشن سیندور کے بعد بھیجے گئے وفد میں شامل نوجوان رکن پارلیمان کی کوشش پرامریکی صدر نےشدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 10, 2025, 2:01 PM IST | New Delhi
آپریشن سیندور کے بعد بھیجے گئے وفد میں شامل نوجوان رکن پارلیمان کی کوشش پرامریکی صدر نےشدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
کانگریس کے رکن پارلیمان ششی تھرور کی قیادت میں ایک سرکاری وفد کے امریکی دورے پر ایک نوجوان بی جے پی ایم پی کی جانب سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ’ذاتی حیثیت‘ میں ملاقات کی کوشش کی گئی جو ہندوستان کی سفارتی روایت، وقار اور پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی قرار دی جارہی ہے۔ کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے نے اس واقعے کی رپورٹ ایکس پر شیئر کی ہے اور اسے ہندوستان کے ادارہ جاتی وقار کی توہین قرار دیتے ہوئے سخت سوالات اٹھائے ہیں ۔ انہوں نے وزارتِ خارجہ کے ساتھ ساتھ پی ایم او سے بھی وضاحت طلب کی ہے۔ یاد رہے کہ اس وفد میں ششی تھرور کے علاوہ شمبھاوی چودھری (ایل جے پی )، سرفراز احمد (جے ایم ایم )، ہریش بال یوگی (ٹی ڈی پی )، ششانک منی ترپاٹھی (بی جے پی )،تیجسوی سوریہ (بی جے پی ) اور بھوبنیشور کلیتا (بی جے پی ) شامل تھے جبکہ ملند دیورا ، ملکارجن دیودا اور سابق سفیر ترنجیت سنگھ سندھو بعد میں اس وفد میںشامل ہوئے۔
آپریشن سیندور‘ کے بعد کئے گئے سفارتی اعتماد سازی اقدامات کے تحت ایک کثیرالجہتی پارلیمانی وفد نے امریکہ کا دورہ کیا تھا جس میں مختلف جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ شامل تھے۔ اس وفد میں شامل نوجوان بی جے پی رکن پارلیمنٹ —جس کا نام میڈیا میں واضح نہیں کیا گیا ہے ، نے محض دکھاوے اور اپنی واہ واہی کی خاطر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کا انتظام کروایا لیکن یہ ملاقات نہ صرف شرمندگی کا باعث بن گئی بلکہ سفارتی اصولوں کے منافی بھی ثابت ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ نوجوان بی جے پی ایم پی اس وقت برہم ہوگیا جب شیو سینا کے لیڈرملند دیورا نے ٹرمپ کے بیٹوں ڈونالڈ ٹرمپ جونیئر اور ایرک ٹرمپ سے ذاتی حیثیت میں نہ صرف ملاقات کی بلکہ اس میٹنگ کو وفد کی جانب سے بھی کافی سراہا گیا کیوں کہ اس کی وجہ سے وفد کو کافی بہتر طریقے سے ریسیو کیا گیا ۔ اس کے جواب میں مذکورہ نوجوان ایم پی نے اپنی اہمیت ظاہر کرنے اور دکھاوے کیلئے ذاتی حیثیت میں ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کا ارادہ کیا۔ انہوںنے اس بارے میں وفد کو بھی نہیں بتایا اور نہ وزارت خارجہ کو اس کی اطلاع دی۔ اس نوجوان ایم پی نے اپنے ایک پرانے امریکی دوست کے ذریعے یہ پورا کھیل کھیلا۔
اس ایم پی کے دوست نے ذاتی طور پر’ مار اے لاگو (فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ اور گولف فیلڈ) میں ٹرمپ سے ملاقات کا بندوبست کیا۔ تاہم ملاقات کے دوران ٹرمپ نے نہ صرف اس نوجوان ایم پی کو سخت ڈانٹ پلائی بلکہ ان کی بے عزتی کرتے ہوئے وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا۔ نیز ہندوستانی حکام کو بھی سخت سست کہا۔ مزید برآں، اس نوجوان رکن پارلیمان کو ٹرمپ کے سامنے ’ہندوستانی سربراہ مملکت کا قریبی ساتھی‘ کہہ کر متعارف کروایا گیا تھا جو نہ صرف غلط بیانی تھی بلکہ قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور سفارتی آداب کی صریح خلاف ورزی بھی تھی ۔ اسی بات پر ٹرمپ زیادہ برہم تھے۔ اس معاملے میںپرینک کھرگے نے اپنی پوسٹ میںسوال اٹھایا کہ آیا وزارتِ خارجہ کو اس ملاقات کی اطلاع تھی؟ اگر وفد ایک سرکاری دورے پر تھا تو پھر فردِ واحد نے اس خودسری اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیوں کیا؟ اس واقعے پر حکومت نے کیا کارروائی کی؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریاستی حکومت تجارتی یا سرمایہ کاری وفد بھیجنے کی کوشش کرے تو مرکزی حکومت اجازت نہیں دیتی جبکہ بی جے پی اراکین کو اس نوعیت کی خلاف ورزی کرنے کی چھوٹ ہے اور وہ بھی محض فوٹو کھنچوانے کیلئے ۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی قیادت نے اس غیرمحتاط رویے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا لیکن مذکورہ ایم پی کو صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا گویا معاملے کو دبا دیا گیا۔یہ نہ صرف سفارتی حساسیت کا حامل ہے بلکہ ہندوستان کی عالمی شبیہ کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ اس قسم کی شخصی خودسری اور غیرذمہ دارانہ حرکات سے قومی سلامتی اور وقار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔