زعفرانی پارٹی نے کانگریس لیڈر کو ’’ بدتہذیب ‘‘ قراردیا، معافی کا مطالبہ کیا، ان کیلئے ’’پاکستان کا ایجنٹ ‘‘ کی اصطلاح بھی استعمال کی
EPAPER
Updated: June 05, 2025, 4:54 AM IST | New Delhi
زعفرانی پارٹی نے کانگریس لیڈر کو ’’ بدتہذیب ‘‘ قراردیا، معافی کا مطالبہ کیا، ان کیلئے ’’پاکستان کا ایجنٹ ‘‘ کی اصطلاح بھی استعمال کی
پہلگام حملے کے جواب میں شروع کئے گئے آپریشن سیندور کوٹرمپ کی ہدایت پرملتوی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر راہل گاندھی کے زبانی حملے سے بی جےپی تلملا اٹھی ہے۔ پارٹی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے انہیں ’’بزعم خود سپریم لیڈر‘‘ قرار دیا جبکہ پردیپ بھنڈاری نے کہا کہ وہ تہذیب سے عاری ہیں اور عوام انہیں ’’پاکستان کے ایجنٹ‘‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اومابھارتی نے سوال کیا کہ راہل گاندھی کو جنگ بندی اور سرینڈرکا فرق بھی نہیں معلوم؟
کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کیلئے منگل کو بھوپال میں منعقدہ ایک میٹنگ میں راہل گاندھی نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹرمپ نے وہاں (امریکہ ) سے ایک اشارہ کیا، فون اٹھایا اور کہا، مودی جی آپ کیا کر رہے ہیں؟ نریندر، سرینڈر... اور مودی جی نے ہاں سر کہہ کر ٹرمپ کے حکم کو قبول کیا۔‘‘ راہل گاندھی نے اس کے برخلاف اندرا گاندھی کے طرزعمل کا حوالہ دیا اور نشاندہی کی کہ امریکہ کے ساتویں بحری بیڑے کی دھمکی کے باوجود سابق وزیراعظم نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ اسی جنگ کے نتیجے میں بنگلہ دیش پاکستان سے علیحدہ ہوا تھا۔ راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو بھی نشانہ بنایا اور کہاکہ ’’انہیں آزادی کے وقت سے ہی ہتھیار ڈالنے کی عادت ہے، جب کہ کانگریس نے ہمیشہ سپر پاورز سے جنگ کی ہے اور کبھی نہیں جھکی۔‘‘ راہل گاندھی یہیں نہیں رکے بلکہ اپنے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ بھی وزیراعظم مودی کو نشانہ بنایااور کہا کہ ’’ٹرمپ کا ایک فون آیا اور نریندر جی نے فوراً سرینڈر کردیا۔ تاریخ اس کی گواہ بن چکی ہے۔ آر ایس ایس اور بی جےپی کا یہی کردار رہا ہے۔وہ ہمیشہ جھک جاتےہیں۔ امریکہ نے ۱۹۷۱ء میں امریکہ کی دھمکی کے باوجود پاکستان کے ٹکڑے کردیئے۔ کانگریس کے شیر اور شیرنیوں نے ہمیشہ سپر پاور سے مقابلہ کیا اور کبھی جھکے نہیں۔
راہل گاندھی کے اس بیان سے بی جےپی بری طرح تلملا اٹھی ہے۔ پارٹی کے ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کانگریس لیڈر پر غیر مہذب ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’راہل گاندھی کے الفاظ سے ان کی اخلاقی قدریں ظاہر ہوتی ہیں۔انہوں نےیہ بیہودہ تبصرہ ملک کے وزیراعظم کے تعلق سے کیا ہے۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن لیڈر پر پاکستان کا ہمدرد ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مگر ان سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ان کا دل پاکستان کیلئے دھڑکتا ہے۔‘‘ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ اور بی جےپی لیڈر ڈاکٹر موہن یادو نے بھی راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’انہوں نے جو زبان استعمال کی ہے وہ ان کی ہلکے پن کو ظاہر کرتی ہے۔ ‘‘موہن یادو نے کہا کہ راہل گاندھی کو اپنے بیان پر فوری طور پر معافی مانگنی چاہیے