• Mon, 01 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس آئی آر کے دباؤ میں مراد آباد میں بھی بی ایل او کی خود کشی، یوپی میں ساتویں موت

Updated: December 01, 2025, 11:04 AM IST | Agency | Moradabad

خود کشی نوٹ میں کام کے دباؤ کا حوالہ دیا، دل کو چھلنی کردینےوالا ویڈیو بھی سامنے آیا، روتے ہوئے اپنی چھوٹی چھوٹی ۴؍ بیٹیوں کا ذکر کررہے ہیں۔

Assistant teacher Sarvesh Singh. Picture: INN
اسسٹنٹ ٹیچر سرویش سنگھ۔ تصویر:آئی این این
 ایس آئی آر  کے دباؤ میں ملک بھر میں  بوتھ لیول آفیسرس کی خود کشی اور اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں  لے رہاہے۔ اتوار کو مرادآباد میں بھی   ایک ٹیچر نے    ہدف پورا نہ کرپانے کی وجہ سے پھانسی لے  لی۔  ۴۶؍ سالہ سرویش سنگھ کی لاش  اتوار کی صبح پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔ جان دینے سے پہلے  انہوں نے بیسک ایجوکیشن آفیسر کے نام ۳؍صفحات پر مشتمل سوسائڈ نوٹ لکھا، جس میں انہوں نے’’ایس آئی آر‘‘سے پریشان ہونے کا ذکر کیا۔انتظامیہ کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ ضلع مجسٹریٹ نے خود کشی نوٹ کے باوجود  سرویش سنگھ کی موت کو ایس آئی آر کے دباؤ کا نتیجہ ماننے سے انکار کردیاہے۔ 
سرویش سنگھ جو بھگت پور ٹانڈا تھانہ علاقے کے گاؤں زاہد پور سکندر پور کمپوزٹ اسکول میں  اسسٹنٹ ٹیچر  تھے،کو۷؍ اکتوبر کو بی ایل او بنایا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے ضلع (مراد آباد)کے  الیکٹورل آفیسر اور بنیادی تعلیم کے اعلیٰ افسر کے نام لکھے گئے خود کشی نوٹ میں لکھا ہے کہ ’’رات دن کام کرتا رہا، پھر بھی  ایس آئی آر کا ٹارگٹ پورا نہیں کر پا رہا ہوں۔ رات بہت مشکل اور پریشانی میں گزرتی ہے۔ صرف ۲؍سے ۳؍ گھنٹے سو پا تا ہوں۔ میری چار بیٹیاں ہیں، ۲؍کئی دنوں سے بیمار ہیں۔ میں جینا تو چاہتا ہوں مگر کیا کروں، بہت بےچینی ہے۔گھٹن محسوس ہوتی ہے  اور میں خود کو خوفزدہ محسوس کر رہا ہوں۔ میری چار معصوم بچیوں کا خیال رکھنا۔ اگر وقت زیادہ ہوتا تو شاید میں یہ کام مکمل کر دیتا، مگر جو وقت ملا وہ کافی نہیں تھا، کیونکہ میں پہلی بار بی ایل او بنا تھا۔‘‘
سرویش نے خودکشی سے پہلے ایک ویڈیو بھی بنایا تھا، جو سنیچر کا بتایا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دل کو چھلنی کردینےوالے اس ویڈیو میں وہ  اپنی ماں کو پکار رہے ہیں اور اپنی چھوٹی چھوٹی بیٹیوں کا خیال رکھنے درخواست کررہے ہیں۔  یوپی میں ایس آئی آر  شروع ہونے کے بعد سے اب تک ۷؍ بی ایل او زکی جان جا چکی ہے۔ ان میں سے ۳؍نے خودکشی کی، ۳؍ کی موت دل کا دورہ پڑنے سے اور ایک کی  دماغ کی نس پھٹ جانے سے ہوئی ہے۔ ا س کے علاوہ مدھیہ پردیش میں ۹؍ گجرات میں ۴؍ اور مغربی بنگال میں ۴؍ بی  ایل اوز کی موت ہوچکی ہے۔  ملک بھر میں  ۲۵؍ سے زائد بی ایل او ایس آئی آر کی وجہ سے جان گنوا چکے ہیں۔ 
سرویش نے موت سے ایک دن پہلے جو ویڈیو بنایا تھا اس میں وہ کہتے ہیںکہ ’’ماں، میرے بعد میری بچیوں کا خیال رکھنا۔ مجھ سے نہیں ہو پا رہا ہے۔ میں یہ کام نہیں کر پا رہا۔ میں قابل نہیں ہوں۔  میری بیوی ببلی، مجھے معاف کرنا، میں تمہاری دنیا سے دور جا رہا ہوں۔ دیدی، مجھے معاف کرنا، میرے بچوں کا خیال رکھنا۔‘‘ انہوں نے اپنے پیچھے جو ۴؍ بیٹیاں چھوڑی ہیں وہ تنیشکا(۱۰؍ سال)، ماہی (۸؍سال)، نویو(۶؍سال) اور روحی (ڈیڑھ سال) ہیں۔ بیوہ  ببلی نے اپنے شوہر کی موت کیلئے ایس آئی آر کے کام کے دباؤ کو ذمہ دارٹھہرایا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے  انہوں  نے الزام لگایا کہ مناسب ٹریننگ کے بغیر ہی بی ایل او کی ذمہ ذاری سونپ دی گئی۔ان کے مطابق وہ خود بھی اپنے شوہر کے ساتھ رات کو ۲۔۲؍ بجے تک کام کرواتی تھیں۔ 
خود کشی نوٹ اور ویڈیو سے واضح طو ر پر یہ ظاہر ہے کہ سرویش نے ایس آئی آر کے دباؤ کی وجہ سے جان دیدی تاہم ضلع کلکٹر انوج سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’اس معاملے میں ایس آئی آر کے تعلق سے کچھ باتیں آرہی ہیں لیکن ان کے کام اور دیگر پہلوؤں کو دیکھیں تواس سے ایسا لگتا نہیں ہے۔ پھر ہم دیکھ رہے ہیں کہ آخر کن وجوہات کی بنا پر انہیں یہ قدم اٹھانا پڑا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK