Inquilab Logo

مسجد فیضانِ چشتیہ کے تعلق سے بی ایم سی کی سرد مہری!

Updated: September 15, 2023, 9:50 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

نمازجمعہ کی ادائیگی کےلئے جگہ کی تنگی کا مسئلہ برقرار، دیگر غیرقانونی تعمیرات کےخلاف کارروائی کے تئیں بی ایم سی کی خاموشی ،ٹرسٹیان نےوعدہ یاددلایا

At the beginning of June, BMC forced the trustees to break the roof, at that time BMC officers were present and breaking the roof. (File Photo)
جون کے شروع میںبی ایم سی نےسختی برتتے ہوئے ٹرسٹیان کو چھت توڑنے پر مجبورکیا تھا،اُس وقت بی ایم سی افسران خود موجود رہ کرچھت توڑوارہے تھے ۔(فائل فوٹو )

 مسجد ومدرسہ عربیہ فیضانِ چشتیہ (کاندیولی ، شاستری نگر ایرانی واڑی ،پوئیسر نالے سے متصل ) کی چھت کو جون کے شروع میںبی ایم سی نےسختی برتتے ہوئے ٹرسٹیان کوتوڑنے پر مجبور کردیا تھا۔اُس وقت بی ایم سی افسران کی مستعدی کا یہ حال تھا کہ وہ خود موجود رہ کرچھت توڑوارہے تھے لیکن اب جبکہ مسجد میںخاص طور پرجمعہ کی نماز میں مصلیا ن کی کثرت کےسبب نمازکی ادائیگی کا مسئلہ ہوجاتا ہے ، اسے حل کرنے کے لئے وہ پریشان ہیں ، جگہ تنگ ہونے سے بسا اوقات کئی مصلیان کولوٹ جانا پڑتا ہے۔
  اسی مسئلے کے حل کیلئے ٹرسٹیان نے محنت کرکے چندہ جمع کیاتھا اور مقامی کارپوریٹر، اقلیتی کمیشن اور منترالیہ میںخط دے کر چھت ڈالی تھی لیکن شرپسندوں نے مسجد کے حوالے سے اس قدر واویلا مچایا ، شکایتیں کیںاورالگ الگ اینگل سے تصاویر نکال کر وائرل کیں کہ خطیر رقم صرف کرکے ڈالی گئی مسجد کی چھت ، ٹرسٹیان اورذمہ داران کوخود توڑنی پڑی ۔اُس کاآج بھی انہیں شدید قلق ہے ۔ 
 اس مسجد کے تعلق سے ایک اہم بات یہ ہے کہ۲۰۰۶ء میں نالے کی توسیع کے وقت ہی بی ایم سی کی جانب سے تحریری وعد ہ کیا گیا تھا کہ مسجد کو منتقل کرنے کےلئے متبادل انتظام کیا جائے گا ۔اس کے باوجود وعدہ پورا کرنا تو دور اب تک ایک لفظ بھی نہیںکہا گیا اور نہ ہی چھت توڑنے کے بعدکوئی افسر دوبارہ دیکھنے کے لئے آیا۔ حالانکہ مسجد سے متصل جھوپڑپٹی میںبھی انہدامی کارروائی کے لئے نشانات لگائے گئے تھے۔ ٹرسٹیان مسجد اس پرشدید ناراض ہیںکہ شرپسندوں کی شہ پربی ایم سی نے غیرضروری طور پرزبردستی کی لیکن اب شہری انتظامیہ کو اپنا وعدہ یاد نہیںہے اورنہ ہی قریب کی غیر قانونی آبادی کے تعلق سے اسے کارروائی کے بارے میںدھیان ہے، جان بوجھ کر صرف مسجد کونشانہ بنایا گیا۔
کیا بی ایم سی کو صرف مسجد کی چھت سے دقت تھی ؟
 مسجد کمیٹی کے صدر منور انصاری نے نمائندۂ انقلاب کومذکورہ بالا تفصیلات سے آگاہ کراتے ہوئے کہاکہ ’’ ہمارا مطالبہ پہلے بھی تھا اورآج بھی یہی ہے کہ بی ایم سی اپنا وعدہ پورا کرے یا ہمیںدومنزلہ مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دے تاکہ جگہ کی تنگی کا مسئلہ حل ہوجائے۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ نالے سے متصل جس طرح سےدیگرمکانات بنے ہوئے ہیں اوربی ایم سی کی جانب سے انہیںنشان زد کیا گیاتھا لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیںکی گئی۔ اس لئے ہم یہ جاننا چاہتے ہیںکہ آخر مسجد کی سیمنٹ شیٹ کی جگہ چھت لادنے سے کیا مسئلہ ہوجاتا ؟ ہم زیادہ جگہ تونہیںلے رہے تھے اورنہ ہی مسجد کوبڑھایا جارہا تھا پھر بھی آناً فاناً کارروائی کی گئی اورہمارے مطالبے پرتوجہ نہیںدی جارہی ہے۔‘‘انہوںنے مزیدکہاکہ ’’ اب تک کوئی فیصلہ تونہیں کیا گیا ہے لیکن جگہ کی تنگی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی طریقہ اپنایاجائے گا ۔اس کے بارے میںباہمی صلاح ومشورہ کیا جائے گا اوراتفاق رائے کے بعد آئندہ کے لئے لائحۂ عمل طے کیا جائے گا۔‘‘
 منور انصاری کے مطابق ’’ ٹرسٹیان کی جانب سے نالے کی توسیع کے وقت مکمل تعاون کیا گیا ،اسی بناء پر ۲۰۰۶ء میںمسجد شہید کی گئی تھی اوربی ایم سی نے دوسری جگہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ہمارے تعاون کرنے کے باوجود بی ایم سی ہمارے ساتھ تعاون نہیںکررہی ہے ۔ ‘‘مسجد کے صدر نے مزیدکہا کہ ’’ بی ایم سی کے افسران کی یہ بھی ذمہ داری ہےکہ وہ ہمارے مسائل کودیکھیں،جائزہ لیں اور اس کا حل نکالنے کی کوشش کریں ۔حیرت کی بات یہ ہےکہ جون سے اب تک مکمل سرد مہری ہے اور بی ایم سی افسران نے چھت توڑوانے کے بعد دوبارہ دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کی ۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK